اسٹاک مارکیٹ تاریخی حد عبور کرنے کے بعد مندی کا شکار

116.25 پوائنٹس کمی، سرمایہ کاروں کے49 ارب 98 کروڑ 5 لاکھ 66 ہزار364 روپے ڈوب گئے

کراچی اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے رجحان کے سبب بروکر پریشانی کے عالم میں ٹریڈنگ میں مصروف ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی اسٹاک ایکس چینج میں فوری منافع کے حصول پر دباؤ بڑھنے کے نتیجے میں طویل دورانیے کے بعد جمعرات کوایک بارپھرکاروباری صورتحال اتارچڑھاؤ اورمندی کی زدمیں رہی جس سے انڈیکس کی 21400 کی حد گرگئی۔

مندی کے سبب 61.34 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے49 ارب98 کروڑ 5 لاکھ 66 ہزار 364 روپے ڈوب گئے، ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ انتخابات سے قبل سے شروع ہونے والی متواتر تیزی کے باعث مارکیٹ تاریخ کی بلندترین سطح تک پہنچ گئی تھی دلچسپ امر یہ ہے کہ بعدازالیکشن مقامی سرمایہ کار مستقل تیزی کے رحجان سے خوفزدہ ہوکر مارکیٹ سے آؤٹ ہوگئے تھے کیونکہ عمومی سرمایہ کاروں کا کہنا تھا کہ انہیں مارکیٹ میں مسلسل تیزی اور مستقبل سے متعلق اعتماد نہیں ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ کسی بھی مرحلے میں مارکیٹ میں خطرناک نوعیت کی مندی رونما ہونے سے انہیں بھاری مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے البتہ غیرملکی سرمایہ کارالیکشن سے قبل سے ہی مارکیٹ میں زیادہ متحرک نظر آرہے ہیں جبکہ انسٹی ٹیوشنز وقفے وقفے سے متحرک ہونے کے بعد کسی ایک سیشن میں پرافٹ سیلنگ کررہے ہیں۔




جمعرات کومندی کے باوجود غیرملکیوں سمیت بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر7 کروڑ49 لاکھ15 ہزار504 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر 163 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی21600 کی نئی بلندترین سطح بھی عبور ہوگئی تھی لیکن ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے59 لاکھ69 ہزار513 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے6 کروڑ68 لاکھ81 ہزار327 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے20 لاکھ64 ہزار664 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے تیزی کے اثرات زائل ہوگئی اور مارکیٹ مندی کی جانب گامزن ہوگئی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس116.25 پوائنٹس کی کمی سے 21342.65 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 98.36 پوائنٹس کی کمی سے16588.64 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 203.22 پوائنٹس کی کمی سے36754.12 ہوگیا۔

کاروباری حجم بدھ کی نسبت 17.37فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 47 کروڑ29 لاکھ73 ہزار850 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار388 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں122 کے بھاؤ میں اضافہ 238 کے داموں میں کمی اور28 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور فوڈز کے بھاؤ240 روپے بڑھکر5040 روپے اور آئسلینڈ ٹیکسٹائل کے بھاؤ29.98 روپے بڑھ کر 729.99 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاؤ 200 روپے کم ہوکر6500 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ95 روپے کم ہوکر1805 روپے ہوگئے۔
Load Next Story