عالمی سطح پر دام گرنے سے پاکستان میں بھی کھالوں کے بھاؤ کم ہو گئے
30 لاکھ گائے بیل،30لاکھ بکروں دنبوں،1لاکھ اونٹوں کی قربانی،مجموعی طورپر5.5ارب کی کھالیں خریدی گئیں۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں کھالوں کی قیمتیں گرنے کے اثرات پاکستان میں بھی مرتب ہوئے اور مقامی مارکیٹ میں کھالوں کی قیمتیں گھٹ گئی ہیں۔
مقامی ٹینری انڈسٹری نے ایکسپریس کوبتایا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گرنے سے پاکستانی برآمدکنندگان کو نقصانات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ ٹینری سیکٹر کا کہنا ہے کہ رواں سال عیدالاضحی کے موقع پر ملک میں قربانی کے کھالوں کی تجارت کی مالیت ساڑھے 5 ارب روپے رہی ہے۔ کھالوں کی عالمی سطح پر قیمتیں گرنے سے پاکستانی ایکسپورٹرز اس بار بھی سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر گلزارفیروز نے بتایا کہ گائے کی کھال گزشتہ سال 2 ہزارروپے تھی جو رواں برس 1500 روپے میں فروخت ہوئی، بکرے کی کھال کی قیمت میں10 فیصد کمی دیکھی گئی اور گزشتہ سال 220 سے 250 روپے میں فروخت ہونے والی کھال رواں سال 200 میں فروخت کی گئی البتہ دنبے اور اونٹ کی کھالوں کی قیمتیں مستحکم رہیں اوردنبے کی فی کھال 100 روپے جبکہ اونٹ کی فی کھال 800 سے 1000 روپے میں فروخت ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال گائے اور بیل کی قربانی کے حجم میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، گزشتہ سال ملک میں 27 لاکھ جبکہ رواں سال 30 لاکھ گائے اور بیل کی کھالیں جمع کی گئیں، رواں سال بکرے کی30 لاکھ کھالیں جمع ہوئیں جبکہ ملک میں اونٹ کی قربانی کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ملک میں گزشتہ سال 75 ہزار اونٹوں کی کھالیں جمع کی گئیں جبکہ رواں سال25 فیصد کے اضافے سے 1 لاکھ اونٹ کی کھالیں جمع کی گئیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان سے قربانی کی80 فیصد کھالیں یورپین ممالک کو ایکسپورٹ کی جائیں گی، پاکستانی کھالوں کے بڑے خریدار ممالک میں اٹلی، فرانس، جرمنی، پرتگال اور یورپ دیگر ممالک شامل ہیں، مقامی ٹینریز پیر سے کھالوں کی پروسیسنگ کا عمل شروع کردیں گی جس کے بعد مرحلے وار قربانی کھالوں کی برآمدات شروع ہوجائیں گی۔
کھالوں کی قیمتوں میں کمی فلاحی اداروں کو بھی نقصان
قربانی کے جانوروں کی کھالیں فلاحی اداروں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہوتی ہیں لیکن ان کھالوں کی قیمتوں میں ہوش ربا کمی نے فلاحی اداروں کے آپریشنز کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
چند سال پہلے گائے و بیل کی کھال 5 سے 6 ہزار میں فروخت کی جاتی تھی لیکن اب کوئی 15 سو روپے میں بھی خریدنے کو تیار نہیں، اسی طرح بکرے کی کھال 600 سو روپے سے گر کر 70 سے 150 روپے پر آگئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر چمڑے کی مصنوعات کی طلب میں کمی اور چین میں بنائے گئے مصنوعی چمڑے کی مقبولیت کے باعث قربانی کے کھالوں کی قیمتیں آدھی سے بھی کم رہ گئی ہیں۔
مقامی ٹینری انڈسٹری نے ایکسپریس کوبتایا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گرنے سے پاکستانی برآمدکنندگان کو نقصانات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ ٹینری سیکٹر کا کہنا ہے کہ رواں سال عیدالاضحی کے موقع پر ملک میں قربانی کے کھالوں کی تجارت کی مالیت ساڑھے 5 ارب روپے رہی ہے۔ کھالوں کی عالمی سطح پر قیمتیں گرنے سے پاکستانی ایکسپورٹرز اس بار بھی سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر گلزارفیروز نے بتایا کہ گائے کی کھال گزشتہ سال 2 ہزارروپے تھی جو رواں برس 1500 روپے میں فروخت ہوئی، بکرے کی کھال کی قیمت میں10 فیصد کمی دیکھی گئی اور گزشتہ سال 220 سے 250 روپے میں فروخت ہونے والی کھال رواں سال 200 میں فروخت کی گئی البتہ دنبے اور اونٹ کی کھالوں کی قیمتیں مستحکم رہیں اوردنبے کی فی کھال 100 روپے جبکہ اونٹ کی فی کھال 800 سے 1000 روپے میں فروخت ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال گائے اور بیل کی قربانی کے حجم میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، گزشتہ سال ملک میں 27 لاکھ جبکہ رواں سال 30 لاکھ گائے اور بیل کی کھالیں جمع کی گئیں، رواں سال بکرے کی30 لاکھ کھالیں جمع ہوئیں جبکہ ملک میں اونٹ کی قربانی کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ملک میں گزشتہ سال 75 ہزار اونٹوں کی کھالیں جمع کی گئیں جبکہ رواں سال25 فیصد کے اضافے سے 1 لاکھ اونٹ کی کھالیں جمع کی گئیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان سے قربانی کی80 فیصد کھالیں یورپین ممالک کو ایکسپورٹ کی جائیں گی، پاکستانی کھالوں کے بڑے خریدار ممالک میں اٹلی، فرانس، جرمنی، پرتگال اور یورپ دیگر ممالک شامل ہیں، مقامی ٹینریز پیر سے کھالوں کی پروسیسنگ کا عمل شروع کردیں گی جس کے بعد مرحلے وار قربانی کھالوں کی برآمدات شروع ہوجائیں گی۔
کھالوں کی قیمتوں میں کمی فلاحی اداروں کو بھی نقصان
قربانی کے جانوروں کی کھالیں فلاحی اداروں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہوتی ہیں لیکن ان کھالوں کی قیمتوں میں ہوش ربا کمی نے فلاحی اداروں کے آپریشنز کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
چند سال پہلے گائے و بیل کی کھال 5 سے 6 ہزار میں فروخت کی جاتی تھی لیکن اب کوئی 15 سو روپے میں بھی خریدنے کو تیار نہیں، اسی طرح بکرے کی کھال 600 سو روپے سے گر کر 70 سے 150 روپے پر آگئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر چمڑے کی مصنوعات کی طلب میں کمی اور چین میں بنائے گئے مصنوعی چمڑے کی مقبولیت کے باعث قربانی کے کھالوں کی قیمتیں آدھی سے بھی کم رہ گئی ہیں۔