گیلانی قومی اسمبلی کے 83نثارصرف 43اجلاسوںمیںشریک ہوئے
ڈپٹی اسپیکر نے 21اجلاسوں کی صدارت کی، عوامی معاملات پر سیاسی اتفاق منقسم رہا
WASHINGTON:
ملک کی تیرہویں قومی اسمبلی کے چوتھے پارلیمانی سال میں سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی 103اجلاسوں میں سے 83میں حاضر رہے جبکہ قائد حزب اختلاف صرف 43 اجلاسوں میں موجود رہے ۔پارلیمانی اعدادو شمار کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی 57فیصد اجلاسوں میں غیر حاضر رہیں جبکہ ڈپٹی اسپیکر نے ان کی جگہ 21اجلاسوں کی صدارت کی۔
چار سالوں میں عوامی اہمیت کے معاملات پر سیاسی اتفاق رائے منقسم رہا اور ایجنڈا پر آنے والے 107بلوں میں سے 83ابھی تک زیر التوا ہیں ۔ 77قراردادوں میں سے 69اور122توجہ دلاؤ نوٹسز کے 2554سوالات میں سے 612 کا جواب سامنے نہیں آیا، 5تحاریک التوا پر بحث نہ ہو سکی۔ ایوان میں عدم توجہ کا شکار ہونیوالے ایجنڈے میں زیادہ تر عوامی مسائل تھے جن میں بے روزگاری ، صحت عامہ اور بڑھتی ہو ئی مہنگائی کے مسائل شامل تھے۔
بچوں کے حقوق کے بل کا چارٹر، پاکستان فوڈ سکیورٹی بل اور بزرگ شہریوں کی بہبود کے بل پر ایوان میں بحث نہ ہو سکی۔ توانائی سے متعلق مسائل بارے 11 قراردادیں ، صحت بارے 10 اور تعلیم بارے 5 قراردادوں کو بھی نہ نمٹایاجاسکا۔ توانائی سے متعلقہ مسائل پر 7 توجہ دلاؤ نوٹسز ، پاکستان ریلویز بارے 3 اور پی آئی اے بارے ایک توجہ دلاونوٹس پر بھی بحث نہ ہو سکی۔ بلوچستان سے متعلقہ مسائل جن میں صوبے میں سیکیورٹی کا فقدان ،فرقہ وارانہ تشدد، لاپتہ افراد اور مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ایوان کیلیے ایک بڑا چیلنج تھے۔
ملک کی تیرہویں قومی اسمبلی کے چوتھے پارلیمانی سال میں سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی 103اجلاسوں میں سے 83میں حاضر رہے جبکہ قائد حزب اختلاف صرف 43 اجلاسوں میں موجود رہے ۔پارلیمانی اعدادو شمار کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی 57فیصد اجلاسوں میں غیر حاضر رہیں جبکہ ڈپٹی اسپیکر نے ان کی جگہ 21اجلاسوں کی صدارت کی۔
چار سالوں میں عوامی اہمیت کے معاملات پر سیاسی اتفاق رائے منقسم رہا اور ایجنڈا پر آنے والے 107بلوں میں سے 83ابھی تک زیر التوا ہیں ۔ 77قراردادوں میں سے 69اور122توجہ دلاؤ نوٹسز کے 2554سوالات میں سے 612 کا جواب سامنے نہیں آیا، 5تحاریک التوا پر بحث نہ ہو سکی۔ ایوان میں عدم توجہ کا شکار ہونیوالے ایجنڈے میں زیادہ تر عوامی مسائل تھے جن میں بے روزگاری ، صحت عامہ اور بڑھتی ہو ئی مہنگائی کے مسائل شامل تھے۔
بچوں کے حقوق کے بل کا چارٹر، پاکستان فوڈ سکیورٹی بل اور بزرگ شہریوں کی بہبود کے بل پر ایوان میں بحث نہ ہو سکی۔ توانائی سے متعلق مسائل بارے 11 قراردادیں ، صحت بارے 10 اور تعلیم بارے 5 قراردادوں کو بھی نہ نمٹایاجاسکا۔ توانائی سے متعلقہ مسائل پر 7 توجہ دلاؤ نوٹسز ، پاکستان ریلویز بارے 3 اور پی آئی اے بارے ایک توجہ دلاونوٹس پر بھی بحث نہ ہو سکی۔ بلوچستان سے متعلقہ مسائل جن میں صوبے میں سیکیورٹی کا فقدان ،فرقہ وارانہ تشدد، لاپتہ افراد اور مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ایوان کیلیے ایک بڑا چیلنج تھے۔