برآمدی پیکیج ٹیکسٹائل سیکٹر کو ڈیڑھ سال میں 28 ارب کے ریفنڈز ادا
6ماہ میں کپاس پردرآمدی ڈیوٹی میں9 ارب روپے کی چھوٹ،ڈی ڈی ٹی او کے تیسرے مرحلے میں ایکسپورٹرزکو2021تک مراعات ملیں گی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے وزیر اعظم کے برآمدی پیکیج کے تحت گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران ٹیکسٹائل سیکٹرکو 28 ارب روپے ریفنڈز کی ادائیگی کی گئی جبکہ رواں مالی سال کے دوران تاحال ریفنڈز جاری نہیں ہوئے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سا ل کے دوران ٹیکسٹائل سیکٹر کو وزیر اعظم کے برآمدی پیکیج کے تحت 28ارب روپے ریفنڈ ز کی ادائیگی کی گئی ہے اور گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں ایک ارب ڈالر تک اضافہ ہواہے۔
وزیر اعظم کی جانب سے برآمدی پیکیج کے تحت ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے رکھی جانے والی مراعاتی پیکیج کے تحت پہلے مرحلے میں وفاقی حکومت کی جانب سے 25 ارب روپے کے ریفنڈ ز کی ادائیگی کی گئی ہے جبکہ برآمدی پیکیج کا پہلا مرحلہ جو کہ 16 جنو ری 2017 سے 30 جون 2017 پر مشتمل ہے کے 6.5 ارب روپے کے ریفنڈز زیر التوا ہیں۔
اسی طرح ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے مراعاتی پیکیج کے دوسرے مرحلے میں مالی سال 2017-18 کے دوران 2.6 ارب روپے وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ادا کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے 18ارب روپے کے کلیمز زیر التوا ہیں۔
وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل کے برآمدی سیکٹر کو وزیر اعظم کے برآمدی پیکیج کے تحت اب تک 28ارب روپے ریفنڈز ادا کیے ہیں۔ اسی طرح حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو کپاس کی درآمد پر جنوری 2018سے 15جولائی 2018 تک ڈیوٹی پر چھوٹ دی گئی اور اس عرصے کے دوران 5لاکھ 48 ہزار ٹن کپاس ڈیوٹی فری منگوائی گئی۔
90کروڑ ڈالر کی ڈیوٹی فری کپاس کی درآمد پر وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل سیکٹر کو 9ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی۔ اسی طرح مشینری کی درآمد پر بھی وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکس چھوٹ دی گئی اور 60کروڑ ڈالر کی ڈیوٹی فری مشینری ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے در آمد کی گئی۔
وزیر اعظم کے برآمدی پیکیج کے تحت وفاقی حکومت کو 53ارب روپے کے کلیمز موصول ہوئے جس میں سے اب تک ٹیکسٹائل سیکٹر کو 28ارب روپے ریفنڈز کی ادائیگی کی گئی ہے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے گارمنٹس سیکٹر، ہوم ٹیکسٹائل اور پروسیس فیبرک کے برآمد کنندگان کے لیے ڈیوٹی ڈرابیک آف ٹیکسز آرڈر 2018-21کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے تین سال پر مشتمل مراعاتی پیکیج کے تحت 50فیصد ڈیوٹی ڈرابیک برآمدات میں اضافے کے بغیر اور 50 فیصد ڈرابیک کو برآمدات میں 10فیصد اضافے کے ساتھ مشروط کیاگیا ہے جبکہ غیر روایتی منڈ یوں میں برآمدات کرنے کی صورت میں 2فیصد اضافی ڈرابیک کی ادائیگی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سا ل کے دوران ٹیکسٹائل سیکٹر کو وزیر اعظم کے برآمدی پیکیج کے تحت 28ارب روپے ریفنڈ ز کی ادائیگی کی گئی ہے اور گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں ایک ارب ڈالر تک اضافہ ہواہے۔
وزیر اعظم کی جانب سے برآمدی پیکیج کے تحت ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے رکھی جانے والی مراعاتی پیکیج کے تحت پہلے مرحلے میں وفاقی حکومت کی جانب سے 25 ارب روپے کے ریفنڈ ز کی ادائیگی کی گئی ہے جبکہ برآمدی پیکیج کا پہلا مرحلہ جو کہ 16 جنو ری 2017 سے 30 جون 2017 پر مشتمل ہے کے 6.5 ارب روپے کے ریفنڈز زیر التوا ہیں۔
اسی طرح ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے مراعاتی پیکیج کے دوسرے مرحلے میں مالی سال 2017-18 کے دوران 2.6 ارب روپے وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ادا کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے 18ارب روپے کے کلیمز زیر التوا ہیں۔
وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل کے برآمدی سیکٹر کو وزیر اعظم کے برآمدی پیکیج کے تحت اب تک 28ارب روپے ریفنڈز ادا کیے ہیں۔ اسی طرح حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو کپاس کی درآمد پر جنوری 2018سے 15جولائی 2018 تک ڈیوٹی پر چھوٹ دی گئی اور اس عرصے کے دوران 5لاکھ 48 ہزار ٹن کپاس ڈیوٹی فری منگوائی گئی۔
90کروڑ ڈالر کی ڈیوٹی فری کپاس کی درآمد پر وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل سیکٹر کو 9ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی۔ اسی طرح مشینری کی درآمد پر بھی وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکس چھوٹ دی گئی اور 60کروڑ ڈالر کی ڈیوٹی فری مشینری ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے در آمد کی گئی۔
وزیر اعظم کے برآمدی پیکیج کے تحت وفاقی حکومت کو 53ارب روپے کے کلیمز موصول ہوئے جس میں سے اب تک ٹیکسٹائل سیکٹر کو 28ارب روپے ریفنڈز کی ادائیگی کی گئی ہے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے گارمنٹس سیکٹر، ہوم ٹیکسٹائل اور پروسیس فیبرک کے برآمد کنندگان کے لیے ڈیوٹی ڈرابیک آف ٹیکسز آرڈر 2018-21کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے تین سال پر مشتمل مراعاتی پیکیج کے تحت 50فیصد ڈیوٹی ڈرابیک برآمدات میں اضافے کے بغیر اور 50 فیصد ڈرابیک کو برآمدات میں 10فیصد اضافے کے ساتھ مشروط کیاگیا ہے جبکہ غیر روایتی منڈ یوں میں برآمدات کرنے کی صورت میں 2فیصد اضافی ڈرابیک کی ادائیگی کی جائے گی۔