ہاتھی اور گینڈے کی پاکستان درآمد کیے جانے کا معاملہ لٹک گیا
لاہور چڑیا گھر کے لئے جنوبی افریقا سے ہاتھی، چمپینزی، گینڈا اوردریائی گھوڑا درآمد کیاجانا ہے
جنوبی افریقا میں جانوروں کی بڑھتی ہوئی غیرقانونی تجارت کے باعث 5 ماہ گزرجانے کے باوجود لاہور چڑیا گھر کے لئے ہاتھی، گینڈا اور چمپیینزی درآمد نہیں کیے جاسکے ہیں۔
لاہور چڑیا گھر کے لئے جنوبی افریقا سے ہاتھی، چمپینزی، گینڈا اوردریائی گھوڑا درآمد کیاجانا ہے تاہم ابھی تک وہاں کی حکومت نے ہاتھی دیگر جانوروں کی درآمد کے حوالے سے این اوسی جاری کیا ہے اور نہ ہی کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ انڈینجرڈسپیشیز(سائٹیز) نے پرمٹ جاری کیا ہے ، وائلڈ لائف حکام کے مطابق جنوبی افریقہ سے گزشتہ دو سال کے دوران 80 ایشین ہاتھی جبکہ 100 کم عمرافریقن ہاتھی چین میں غیر قانونی طریقے سے درآمد کئے گئے ، جہاں ان ہاتھیوں کو ہلاک کرکے ان کے مختلف اعضا کو خوراک اورادویات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، اسی طرح گینڈے، چمینزی سمیت دیگرجانوروں کی بھی غیرقانونی تجارت کی جارہی ہے
ہاتھیوں کی اس غیر قانونی تجارت اور نسل کشی کی وجہ سے معدوم ہوتے جانوروں کو بچانے کے لئے کام کرنے والی این جی اوز نے جنوبی افریقا کی حکومت پر دباؤ ڈال رکھا ہے جس کی وجہ سے اب وہ حکومت قانونی طریقے سے ہاتھیوں کی درآمد کا این او سی جاری کرنے میں گھبرا رہی ہے، سائٹیز کے قوانین کے مطابق ایشین ہاتھی کی کمرشل بنیادوں پرخرید و فروخت پر پابندی عائد ہے جب کہ افریقی نسل کے ہاتھیوں کو ان کی افزائش کے لیے درآمد، برآمد کیا جاسکتا ہے۔
لاہور چڑیا گھر انتظامیہ نے رواں سال اپریل میں ایک ہاتھی، چمپینزی کا ایک جوڑا، نر دریائی گھوڑا اور مادہ گینڈا سمیت دیگر جانوروں کی خریداری کے لئے ورک پرمٹ جاری کیا تھا، جس کے بعد کنٹریکٹر نے 3 ماہ کے اندرجانوروں کی سپلائی کویقینی بنانا تھا ، چڑیا گھر میں زرافے سمیت چند دیگر جانوروں کی سپلائی تو کردی گئی لیکن ہاتھی ، گینڈا، چمپینزی اور دریائی گھوڑا ابھی تک نہیں لائے جاسکے ہیں، سپلائی یقینی بنائے جانے کی مدت جولائی میں ختم ہوگئی تھی تاہم ٹھیکداروں نے وائلڈ لائف حکام کی ملی بھگت سے دسمبر 2018 تک جانوروں کی سپلائی یقینی بنانے کا وقت حاصل کرلیا ہے، لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ٹھیکداروں کی درخواست پر انہیں دسمبر 2018 تک کا وقت دیا گیا ہے۔
لاہور چڑیا گھر کے لئے جنوبی افریقا سے ہاتھی، چمپینزی، گینڈا اوردریائی گھوڑا درآمد کیاجانا ہے تاہم ابھی تک وہاں کی حکومت نے ہاتھی دیگر جانوروں کی درآمد کے حوالے سے این اوسی جاری کیا ہے اور نہ ہی کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ انڈینجرڈسپیشیز(سائٹیز) نے پرمٹ جاری کیا ہے ، وائلڈ لائف حکام کے مطابق جنوبی افریقہ سے گزشتہ دو سال کے دوران 80 ایشین ہاتھی جبکہ 100 کم عمرافریقن ہاتھی چین میں غیر قانونی طریقے سے درآمد کئے گئے ، جہاں ان ہاتھیوں کو ہلاک کرکے ان کے مختلف اعضا کو خوراک اورادویات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، اسی طرح گینڈے، چمینزی سمیت دیگرجانوروں کی بھی غیرقانونی تجارت کی جارہی ہے
ہاتھیوں کی اس غیر قانونی تجارت اور نسل کشی کی وجہ سے معدوم ہوتے جانوروں کو بچانے کے لئے کام کرنے والی این جی اوز نے جنوبی افریقا کی حکومت پر دباؤ ڈال رکھا ہے جس کی وجہ سے اب وہ حکومت قانونی طریقے سے ہاتھیوں کی درآمد کا این او سی جاری کرنے میں گھبرا رہی ہے، سائٹیز کے قوانین کے مطابق ایشین ہاتھی کی کمرشل بنیادوں پرخرید و فروخت پر پابندی عائد ہے جب کہ افریقی نسل کے ہاتھیوں کو ان کی افزائش کے لیے درآمد، برآمد کیا جاسکتا ہے۔
لاہور چڑیا گھر انتظامیہ نے رواں سال اپریل میں ایک ہاتھی، چمپینزی کا ایک جوڑا، نر دریائی گھوڑا اور مادہ گینڈا سمیت دیگر جانوروں کی خریداری کے لئے ورک پرمٹ جاری کیا تھا، جس کے بعد کنٹریکٹر نے 3 ماہ کے اندرجانوروں کی سپلائی کویقینی بنانا تھا ، چڑیا گھر میں زرافے سمیت چند دیگر جانوروں کی سپلائی تو کردی گئی لیکن ہاتھی ، گینڈا، چمپینزی اور دریائی گھوڑا ابھی تک نہیں لائے جاسکے ہیں، سپلائی یقینی بنائے جانے کی مدت جولائی میں ختم ہوگئی تھی تاہم ٹھیکداروں نے وائلڈ لائف حکام کی ملی بھگت سے دسمبر 2018 تک جانوروں کی سپلائی یقینی بنانے کا وقت حاصل کرلیا ہے، لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ٹھیکداروں کی درخواست پر انہیں دسمبر 2018 تک کا وقت دیا گیا ہے۔