وہاب ریاض ورلڈکپ میں ملک کی نمائندگی کے خواہاں
کوچ سے فٹنس اور ٹریننگ کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال ہوگیا، پیسر
لیفٹ آرم پیسر وہاب ریاض آئندہ برس انگلینڈ میں شیڈول ون ڈے ورلڈ کپ میں ملک کی نمائندگی کے خواہاں ہیں۔
تجربہ کار پیسر اب تک 79 ون ڈے انٹرنیشنل میں گرین شرٹ زیب تن کرچکے ہیں لیکن اکتوبر2017 سے انھیں کوئی انٹرنیشنل میچ کھیلنے کا موقع نہیں مل سکا ہے، جب انھیں خراب پرفارمنس کے بعد قومی اسکواڈ سے ڈراپ کردیاگیا تھا، تاہم 33 سالہ فاسٹ بولر نے حالیہ انگلش ٹوئنٹی 20 ایونٹ ویٹالیٹی بلاسٹ میں متاثر کن پرفارمنس پیش کی ہے، جہاں پر وہ ڈربی شائر کیلیے 152رنز کے عوض 15 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے ہیں، انھوں نے پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا بنیادی مقصد پاکستان کی نمائندگی کرنا ہے۔
ویب سائٹ کو انٹرویو میں وہاب ریاض نے کہا کہ پاکستان جیسی مضبوط ٹیم میں مستقل جگہ بنائے رکھنا کبھی آسان نہیں ہوتا، قومی ٹیم حالیہ دنوں میں عمدہ پرفارمنس دے رہی ہے،یہ بات اس وقت زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے جب آپ پاکستان کی بہت موثر بولنگ لائن اپ کی بات کرتے ہیں لیکن میں جانتا ہوں کہ میں نے پاکستان کیلیے اس وقت ڈیبیو کیا تھا جب ہماری بولنگ لائن انتہائی مضبوط تھی اور مجھے یقین ہے میں دوبارہ ایسا کرپائوں گا، سردست میری اولین ترجیح عدمہ پرفارمنس پیش کرتے ہوئے ورلڈ کپ 2019 کیلیے پاکستانی اسکواڈ میں شامل ہونا ہے۔
پیسر نے مزید کہا کہ میں اپنے اس مشن کو کبھی نہیں چھوڑوں گا اور جب کبھی موقع ملا میں ملک کی نمائندگی کروں گا، بطور پروفیشنل کرکٹر یہ میری اولین خواہش ہے، ملک کیلیے کھیلنے سے بڑا کوئی اطمینان نہیں ہوتا، پاکستان ٹیم میں اپنا نام شامل دیکھنا اعزاز اور فخر کا معاملہ ہوتا ہے، میں کبھی اس خواہش کو نہیں چھوڑوں گا، جب وہاب قومی اسکواڈ سے ڈراپ ہوئے تھے تو ہیڈکوچ مکی آرتھر نے ٹریننگ سیشن میں ان کے کام کرنے کے انداز پر تنقید کی تھی، تاہم پیسر نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین نہیں کہ دراصل انھوں نے میرے انداز ٹریننگ پر تنقید کی تھی بلکہ انھوں نے میرے کھیل کے ان ایریاز کی نشاندہی کی تھی میں جس میں بہتری لاسکتا تھا۔
وہاب ریاض نے مزید کہا کہ آرتھر کے ہائی لیول فٹنس ہدف کوئی راز نہیں ہے وہ پلیئرز کو انتہائی چابکدست اور فٹ دیکھنا چاہتے ہیں، میں نے انگلینڈ آنے سے قبل ان سے بات چیت کی تھی، جس میں میری فٹنس اور ٹریننگ کے بارے میں ہمارے درمیان تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، مکی کا خیال ہے کہ میں بہتری لاسکتا ہوں اور میں نے ان سے اتفاق کیا کیونکہ بطور فاسٹ بولر اور خاص کرٹیسٹ کرکٹ میں آپ سوفیصد فٹ ہوئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔
پیسر نے مزید کہا کہ میں ناقدین کی باتوں پر دھیان دینے کے بجائے پرفارمنس دینے پر توجہ مرکوز کیے رکھتا ہوں۔
تجربہ کار پیسر اب تک 79 ون ڈے انٹرنیشنل میں گرین شرٹ زیب تن کرچکے ہیں لیکن اکتوبر2017 سے انھیں کوئی انٹرنیشنل میچ کھیلنے کا موقع نہیں مل سکا ہے، جب انھیں خراب پرفارمنس کے بعد قومی اسکواڈ سے ڈراپ کردیاگیا تھا، تاہم 33 سالہ فاسٹ بولر نے حالیہ انگلش ٹوئنٹی 20 ایونٹ ویٹالیٹی بلاسٹ میں متاثر کن پرفارمنس پیش کی ہے، جہاں پر وہ ڈربی شائر کیلیے 152رنز کے عوض 15 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے ہیں، انھوں نے پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا بنیادی مقصد پاکستان کی نمائندگی کرنا ہے۔
ویب سائٹ کو انٹرویو میں وہاب ریاض نے کہا کہ پاکستان جیسی مضبوط ٹیم میں مستقل جگہ بنائے رکھنا کبھی آسان نہیں ہوتا، قومی ٹیم حالیہ دنوں میں عمدہ پرفارمنس دے رہی ہے،یہ بات اس وقت زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے جب آپ پاکستان کی بہت موثر بولنگ لائن اپ کی بات کرتے ہیں لیکن میں جانتا ہوں کہ میں نے پاکستان کیلیے اس وقت ڈیبیو کیا تھا جب ہماری بولنگ لائن انتہائی مضبوط تھی اور مجھے یقین ہے میں دوبارہ ایسا کرپائوں گا، سردست میری اولین ترجیح عدمہ پرفارمنس پیش کرتے ہوئے ورلڈ کپ 2019 کیلیے پاکستانی اسکواڈ میں شامل ہونا ہے۔
پیسر نے مزید کہا کہ میں اپنے اس مشن کو کبھی نہیں چھوڑوں گا اور جب کبھی موقع ملا میں ملک کی نمائندگی کروں گا، بطور پروفیشنل کرکٹر یہ میری اولین خواہش ہے، ملک کیلیے کھیلنے سے بڑا کوئی اطمینان نہیں ہوتا، پاکستان ٹیم میں اپنا نام شامل دیکھنا اعزاز اور فخر کا معاملہ ہوتا ہے، میں کبھی اس خواہش کو نہیں چھوڑوں گا، جب وہاب قومی اسکواڈ سے ڈراپ ہوئے تھے تو ہیڈکوچ مکی آرتھر نے ٹریننگ سیشن میں ان کے کام کرنے کے انداز پر تنقید کی تھی، تاہم پیسر نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین نہیں کہ دراصل انھوں نے میرے انداز ٹریننگ پر تنقید کی تھی بلکہ انھوں نے میرے کھیل کے ان ایریاز کی نشاندہی کی تھی میں جس میں بہتری لاسکتا تھا۔
وہاب ریاض نے مزید کہا کہ آرتھر کے ہائی لیول فٹنس ہدف کوئی راز نہیں ہے وہ پلیئرز کو انتہائی چابکدست اور فٹ دیکھنا چاہتے ہیں، میں نے انگلینڈ آنے سے قبل ان سے بات چیت کی تھی، جس میں میری فٹنس اور ٹریننگ کے بارے میں ہمارے درمیان تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، مکی کا خیال ہے کہ میں بہتری لاسکتا ہوں اور میں نے ان سے اتفاق کیا کیونکہ بطور فاسٹ بولر اور خاص کرٹیسٹ کرکٹ میں آپ سوفیصد فٹ ہوئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔
پیسر نے مزید کہا کہ میں ناقدین کی باتوں پر دھیان دینے کے بجائے پرفارمنس دینے پر توجہ مرکوز کیے رکھتا ہوں۔