شاہد آفریدی نے بورڈ کے ساتھ کام کرنے کا امکان مسترد کردیا
نجم سیٹھی نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا،ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم نہیں کرنی چاہیے،آل رائونڈر
شاہد آفریدی نے پی سی بی کے ساتھ کام کرنے کا امکان مسترد کردیا۔
کراچی میں ایک تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہاکہ نجم سیٹھی نے کرکٹ بورڈ کو چلانے میں بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، پی ایس ایل ایک مشکل کام تھا جو سابق چیئرمین نے کرکے دکھایا اور ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بھی واپس لائے، احسان مانی وسیع تجربہ رکھتے ہیں،امید ہے کہ وہ کرکٹ میں بہتری کیلیے کام کریں گے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کو سنبھالنے میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا بہت بڑا ہاتھ ہے،اس کو ختم نہیں ہونا چاہیے، ملک کے بڑے شہروں میں لاہور اور کراچی کے معیار کی کرکٹ اکیڈمیز بنانی چاہئیں۔
ایک سوال پر آفریدی نے کہا کہ مجھے پی سی بی میں ملازمت کی ضرورت نہیں، بورڈ کو چلانے کیلیے بڑے بڑے دماغ موجود ہیں، انھوں نے کہا کہ سرفراز جس طرح سے ٹیم کو لے کر چل رہے ہیں انشاء اللہ ایشیاکپ میں بھارت سے جیتیں گے۔
سابق کپتان نے کہا کہ ہمیں ملک کے بارے میں سوچتے ہوئے عمران خان کو وقت دینا چاہے، وہ صرف پی ٹی آئی کے نہیں ملک بھر کے وزیر اعظم ہیں، حلف برداری میں مجھے بلایا نہیں گیا اور ان دنوں میں جاپان کے دورے پر تھا، نوجوت سنگھ سدھو کو مدعو کرنا مثبت اقدام تھا، لڑائی جھگڑوں سے معاملات حل نہیں ہوتے۔
کراچی میں ایک تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہاکہ نجم سیٹھی نے کرکٹ بورڈ کو چلانے میں بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، پی ایس ایل ایک مشکل کام تھا جو سابق چیئرمین نے کرکے دکھایا اور ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بھی واپس لائے، احسان مانی وسیع تجربہ رکھتے ہیں،امید ہے کہ وہ کرکٹ میں بہتری کیلیے کام کریں گے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کو سنبھالنے میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا بہت بڑا ہاتھ ہے،اس کو ختم نہیں ہونا چاہیے، ملک کے بڑے شہروں میں لاہور اور کراچی کے معیار کی کرکٹ اکیڈمیز بنانی چاہئیں۔
ایک سوال پر آفریدی نے کہا کہ مجھے پی سی بی میں ملازمت کی ضرورت نہیں، بورڈ کو چلانے کیلیے بڑے بڑے دماغ موجود ہیں، انھوں نے کہا کہ سرفراز جس طرح سے ٹیم کو لے کر چل رہے ہیں انشاء اللہ ایشیاکپ میں بھارت سے جیتیں گے۔
سابق کپتان نے کہا کہ ہمیں ملک کے بارے میں سوچتے ہوئے عمران خان کو وقت دینا چاہے، وہ صرف پی ٹی آئی کے نہیں ملک بھر کے وزیر اعظم ہیں، حلف برداری میں مجھے بلایا نہیں گیا اور ان دنوں میں جاپان کے دورے پر تھا، نوجوت سنگھ سدھو کو مدعو کرنا مثبت اقدام تھا، لڑائی جھگڑوں سے معاملات حل نہیں ہوتے۔