کینگروز کے کالے کرتوت افشا ہونے کا وقت قریب
الجزیرہ چینل کی کرکٹ کرپشن پر دستاویزی فلم کا دوسرا حصہ جلد نشرہو گا،بکی کی جانب سے اہم انکشافات کی توقع
کینگروزکے کالے کرتوت افشا ہونے کا وقت قریب آ گیا۔
قطر کے معروف ٹی وی چینل الجزیرہ کی جانب سے رواں برس کے آغاز پر کرکٹ میں کرپشن کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم نشر کی گئی تھی، اب اسی معاملے پر ایک اور رپورٹ نشر ہونے والی ہے جس میں خاص طور پر سابق اور موجودہ آسٹریلویکرکٹرز کے کردار پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے الزامات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تعلق 2011 سے کھیلے جانے والے تاریخی مقابلوں سے ہے، یاد رہے کہ 2011 میں ہی ایشز کا اختتام ہوا تھا جس کے بعد ون ڈے ورلڈ کپ کھیلا گیا، آسٹریلیا نے بنگلہ دیش، سری لنکا اور جنوبی افریقہ کا ٹور کیا اور پھر نیوزی لینڈ اور بھارت کیخلاف ہوم میچز کھیلے تھے۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ نے کہاکہ ہمارے انٹیگریٹی یونٹ نے اس معاملے میں تحقیقات کی ہیں۔ واضح رہے کہ تازہ الزامات کا معاملہ اسی روز سامنے آیا جب آئی سی سی کی جانب سے عوام سے دستاویزی فلم میں موجود انیل منور کے بارے میں معلومات دینے کی درخواست ہوئی۔ الجزیرہ کی دستاویزی فلم اسی انیل کے گردگھومتی ہے جس نے بھارت کی غیرقانونی سٹہ مافیا کے بارے میں اہم انکشافات کیے۔
آئی سی سی کے مطابق نشر ہونے کیلیے تیار نئے پروگرام میں انیل منور اور غیرقانونی بک میکرز کے درمیان اسپاٹ فکسنگ انتظامات کے حوالے سے بات چیت شامل ہے۔ سدرلینڈ نے کہاکہ ہم اس دستاویزی فلم کے بارے میں جانتے ہیں، جب اس کی پہلی قسط نشر ہوئی تب بھی کونسل نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھیں، مگر الجزیرہ چینل کی جانب سے غیر ایڈٹ شدہ فوٹیج دینے سے انکار کردیا گیا اور اب بھی وہ تعاون کیلیے تیار نہیں ہے۔
آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل نے بھی یہی کہا کہ مذکورہ چینل کی جانب سے خالص فوٹیج اور غیر ایڈٹ شدہ مواد فراہم نہیں کیا جا رہا جس سے تحقیقات کو آگے بڑھانے میں دشواری کا سامنا ہے، انھوں نے کہاکہ اس دستاویزی فلم کے اہم کردار انیل منور ایک پراسرار شخص اور ہم ان کے حوالے سے زیادہ معلومات حاصل نہیں کرپائے ہیں، اس لیے عوام سے درخواست کی کہ اگر وہ انیل کے بارے میں کچھ جانتے ہوں تو ہمیں آگاہ کریں۔
قطر کے معروف ٹی وی چینل الجزیرہ کی جانب سے رواں برس کے آغاز پر کرکٹ میں کرپشن کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم نشر کی گئی تھی، اب اسی معاملے پر ایک اور رپورٹ نشر ہونے والی ہے جس میں خاص طور پر سابق اور موجودہ آسٹریلویکرکٹرز کے کردار پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے الزامات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تعلق 2011 سے کھیلے جانے والے تاریخی مقابلوں سے ہے، یاد رہے کہ 2011 میں ہی ایشز کا اختتام ہوا تھا جس کے بعد ون ڈے ورلڈ کپ کھیلا گیا، آسٹریلیا نے بنگلہ دیش، سری لنکا اور جنوبی افریقہ کا ٹور کیا اور پھر نیوزی لینڈ اور بھارت کیخلاف ہوم میچز کھیلے تھے۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ نے کہاکہ ہمارے انٹیگریٹی یونٹ نے اس معاملے میں تحقیقات کی ہیں۔ واضح رہے کہ تازہ الزامات کا معاملہ اسی روز سامنے آیا جب آئی سی سی کی جانب سے عوام سے دستاویزی فلم میں موجود انیل منور کے بارے میں معلومات دینے کی درخواست ہوئی۔ الجزیرہ کی دستاویزی فلم اسی انیل کے گردگھومتی ہے جس نے بھارت کی غیرقانونی سٹہ مافیا کے بارے میں اہم انکشافات کیے۔
آئی سی سی کے مطابق نشر ہونے کیلیے تیار نئے پروگرام میں انیل منور اور غیرقانونی بک میکرز کے درمیان اسپاٹ فکسنگ انتظامات کے حوالے سے بات چیت شامل ہے۔ سدرلینڈ نے کہاکہ ہم اس دستاویزی فلم کے بارے میں جانتے ہیں، جب اس کی پہلی قسط نشر ہوئی تب بھی کونسل نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھیں، مگر الجزیرہ چینل کی جانب سے غیر ایڈٹ شدہ فوٹیج دینے سے انکار کردیا گیا اور اب بھی وہ تعاون کیلیے تیار نہیں ہے۔
آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل نے بھی یہی کہا کہ مذکورہ چینل کی جانب سے خالص فوٹیج اور غیر ایڈٹ شدہ مواد فراہم نہیں کیا جا رہا جس سے تحقیقات کو آگے بڑھانے میں دشواری کا سامنا ہے، انھوں نے کہاکہ اس دستاویزی فلم کے اہم کردار انیل منور ایک پراسرار شخص اور ہم ان کے حوالے سے زیادہ معلومات حاصل نہیں کرپائے ہیں، اس لیے عوام سے درخواست کی کہ اگر وہ انیل کے بارے میں کچھ جانتے ہوں تو ہمیں آگاہ کریں۔