پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ

ایڈز کا مرض ایچ آئی وی وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے جسے جسمانی مدافعتی نظام ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہا جاتا ہے۔


Editorial August 30, 2018
ایڈز کا مرض ایچ آئی وی وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے جسے جسمانی مدافعتی نظام ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہا جاتا ہے۔ فوٹو : فائل

BERLIN: وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی طرف سے ملک میں ایڈز کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں۔ یہ اعدادوشمار نہایت تشویشناک ہیں کہ پنجاب میں 75 ہزار، سندھ میں 60 ہزار، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں 15 ہزار ایڈز کے مریض ہیں، جب کہ یہ وہ اعداد و شمار ہیں جو کہ ریکارڈ پر ہیں، اصل ایڈز متاثرین کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

چیف جسٹس، جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سیکریٹری وزارت صحت کو 15 روز میں رپورٹ بہتر کرکے دوبارہ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ ایچ آئی وی ایڈز ایسا مہلک اور جان لیوا مرض ہے جس کا اب تک علاج دریافت نہیں کیا جاسکا، تاہم اس مرض کا علاج احتیاطی تدابیر کو ہی قرار دیا جاتا ہے۔

1981 میں منظرعام پر آنے والے اس مرض کے حوالے سے ہر سال یکم دسمبر کو ورلڈ ایڈز ڈے منایا جاتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں صائب کہا ہے کہ ایڈزکوئی موروثی بیماری نہیں ہے، اس سے بچاؤ کے لیے میڈیا پر آگاہی مہم چلنی چاہیے۔ پاکستان میں ایڈز متاثرین کی بڑھتی تعداد اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ اب بھی لوگوں میں ایڈز کے حوالے سے معلومات اور احتیاطی تدابیر کا فقدان ہے۔

ایڈز کا مرض ایچ آئی وی وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے جسے جسمانی مدافعتی نظام ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہا جاتا ہے، عام طور پر یہ جنسی بے راہ روی، ایڈز کے وائرس سے متاثرہ سرنج اور سوئیاں دوبارہ استعمال کرنے، وائرس سے متاثرہ اوزار جیسے ناک، کان چھیدنے والے اوزار، دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والا آلات، حجام کے آلات اور سرجری کے دوران استعمال ہونے والے آلات سے کسی فرد میں منتقل ہوسکتا ہے۔

یہ مرض پہلے سے متاثرہ مریض کے ساتھ گھومنے، ہاتھ ملانے یا ساتھ کھانا کھانے سے نہیں پھیلتا، لہٰذا مریض سے دور بھاگنے کی ضرورت نہیں۔ لازم ہے کہ نہ صرف ایڈز آگاہی مہم بلکہ ایڈز سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر کی طرف بھی لوگوں کو راغب کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں