گیس کی پیداوار بڑھی لوڈشیڈنگ بلا جواز ہے سی این جی اسٹیشن اونرز ایسوسی ایشن

ڈھائی سال میں گیس پیداوار3 ارب 75 کروڑ سے بڑھ کر 4 ارب 42 کروڑ سی ایف ہوگئی، ملکی ضروریات کیلیے کافی ہے، ملک خدا بخش


Business Reporter May 26, 2013
سابق حکومت نے شعبے کونقصان، پابندی کے باوجود لاکھوں گھریلو کنکشن دیے، کھاد سیکٹر کو گیس نہ دی جائے، پریس کانفرنس۔ فوٹو: فائل

ملک میں گزشتہ ڈھائی سال کے دوران قدرتی گیس کی پیداوار67 کروڑ کیوبک فٹ بڑھنے کے باوجود سی این جی انڈسٹری کو گیس لوڈمنیجمنٹ پروگرام کے تحت یومیہ اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

آل پاکستان سی این جی اسٹیشن اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک خدابخش نے ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سال2011 میں قدرتی گیس کی پیداوار3 ارب75 کروڑکیوبک فٹ تھی جومتعدد ڈسکوریز کے باعث اب بڑھ کر4 ارب42 کروڑ کیوبک فٹ تک پہنچ گئی ہے لیکن اسکے باوجود گیس سپلائی کمپنیاں گیس کی لوڈشیڈنگ کرنے پر بضد ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ایس جی سی کی یومیہ کھپت 1868 ایم ایم سی ایف جبکہ ایس این جی سی2960 ایم ایم سی ایف گیس استعمال کرتی ہے، مذکورہ دونوں کمپنیوں کی جانب سے سپلائی کی جانے والی گیس میں سے مقامی سی این جی سیکٹر کی کھپت صرف 7 فیصد ہے جو فی الوقت لوڈمنیجمنٹ پروگرام کی وجہ سے مزید گھٹ کر 5.5 فیصد تک آگئی ہے، وافر مقدار میں قدرتی گیس کی دستیابی کے باوجود گیس لوڈشیڈنگ جاری رکھنا ناقابل فہم ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور متعلقہ ذمے دار ادارے اس بات کی تحقیقات کریں کہ ملک میں پیدا ہونے والی قدرتی گیس کی ایک وسیع مقدار کہاں استعمال ہورہی ہے۔

ملک خدا بخش کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں گیس کی کوئی قلت نہیں ہے، سابق حکومت نے ایک سوچی سمجھی اسکیم کے تحت سی این جی سیکٹر کو نقصان پہنچایا اور ایل پی جی سیکٹر کوفروغ دینے کی کوشیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ غیرمعیاری سلنڈر کے حوالے سے ملک بھر کے تمام سی این جی اسٹیشنز اوگرا کے قوانین پر عملدرآمد کررہے ہیں اوراب تک 6 سی این جی اسٹیشنزکو اوگرا کی جانب سے وارننگ لیٹر جاری کیے گئے ہیں جبکہ غیر معیاری سلنڈر کے حوالے سے ایسوی ایشن بھی اوگرا کے ساتھ ہے اور اگر کسی سی این جی اسٹیشن پر غیر معیاری سلنڈر پر گیس کی فراہمی کی جاری ہے تو اس کے خلاف اوگرا کے ساتھ سی این جی ایسوی ایشن بھی کارروائی کرے گی۔



انہوں نے انکشاف کیا کہ کراچی میں مختلف جگہوں پر غیر معیاری سلنڈر لگائے جارہے ہیں اور اس حوالے سے سابق چیف سیکریٹری سندھ نے بھی اعتراف کیا تھا اورانہوں نے ایک خط جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ شہر کے بیشتر علاقوں میں غیر معیاری سلنڈر کی تنصیب کے خلاف کارروائی صرف اس لیے نہیں کی جاسکتی کہ اس نوعیت کے آپریشن سے شہر میں امن وامان کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

ملک خدا بخش نے بتایا کہ ملک میں 31 دسمبر 2011 تک گیس کے گھریلو صارفین کی مجموعی تعداد 29 لاکھ تھی جس کے بعد گیس بحران میں شدت آنے کی وجہ سے نئے کنکشنز پر پابندی عائد کر دی گئی تھی لیکن اسکے باوجود 31 دسمبر 2012 کی ایک سالہ مدت میں 12 لاکھ نئے گیس کنکشنز دیے گئے اور سابق حکومت نے اپنے اختتامی 5 ماہ کے دوران سیاسی بنیادوں پرمزید7 لاکھ گھریلو صارفین کو گیس کنکشنزجاری کیے۔

انہوں کہا کہ ملک میں فی الوقت پیدا ہونے والی 4 ارب42 کروڑایم ایم سی ایف ڈی گیس کی پیداوارملکی ضروریات کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے نئی آنے والی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فرٹیلائزر سیکٹر کو دی جانے والی گیس کی فراہمی بند کرے کیونکہ ملک میں درآمدی فرٹیلائزر مقامی طور پر تیارکی جانے والی کھاد سے زیادہ سستی قیمت پر دستیاب ہے۔ انہوںنے کہا کہ ملک میں 500 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے اور اس شعبے سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں