12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ آدھا شہر تاریکی میں ڈوب گیا

شدید گرمی اور حبس میں تاریخ کی بدترین لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 10 سے 12 گھنٹے تک پہنچ گیا،کئی علاقوں میں رات۔۔۔

تجارتی و کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ،مضافاتی علاقوں میں صورتحال سنگین ہوگئی،شہری راتیں جاگ کر گزارنے لگے،بچوں اور ضعیف افراد کو مشکلات کا سامنا۔ فوٹو : محمد نعمان / ایکسپریس

شہر میں شدید گرمی اور حبس میں شہریوں کا 10 سے 12 گھنٹے کی تاریخی اور طویل لوڈشیڈنگ میں برا حال ہوگیا بعض علاقوں میں مشتعل شہری سڑکوں پر نکل آئے،بن قاسم پاور پلانٹ بند ہونے سے شہر کو 560 میگاواٹ بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

ہفتہ کو مختلف علاقوں میں 10 سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی گئی جس کی وجہ سے شدید گرمی اور حبس میں شہریوں کا برا حال ہوگیا بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے اسپتالوں میں مریضوں اور امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبہ و طالبات کو بھی شدید پریشانی کا سامنا ہے، طویل لوڈشیڈنگ کے باعث شہر خصوصاً اولڈ سٹی ایریا میں تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں اور تاجروں اور کاروباری حضرات کو یومیہ لاکھوں روپے نقصان کا سامنا ہے، کے ای ایس سی ترجمان کا کہنا ہے کہ سوئی گیس کی فراہمی میں شدید کمی سے بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کے ای ایس سی کو معاہدے کے مطابق گیس فراہم نہیں کررہی،تفصیلات کے مطابق کے ای ایس سی کی جانب سے شہر میں 10 سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے ہفتہ کو بھی شہر کے مختلف نارتھ کراچی، ناظم آباد، گلستان جوہر، گلشن اقبال، محمودآباد، لیاقت آباد،ایف سی ایریا، قیوم آباد، اعظم بستی، بلوچ کالونی، طارق روڈ، پی ای سی ایچ ایس، پی آئی بی کالونی، عیسیٰ نگری، ڈالمیا، اورنگی ٹاؤن، میٹروول، لائنز ایریا، جیکب لائن، پاک کالونی، رضویہ سوسائٹی، سہراب گوٹھ، گلبائی، شیرشاہ، ماڑی پور اور دیگر علاقوں میں 10 سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی گئی شدید گرمی اور حبس میں قائدآباد، کھوکھراپار، شاہ فیصل کالونی اور کورنگی کے بعض علاقوں میں مشتعل شہری سڑکوں پر نکل آئے اور کے ای ایس سی کے خلاف شدید نعرے بازی کی مشتعل شہریوں نے کہا کہ 12 ، 12 گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے۔

اس کے باوجود صارفین کو معمول سے بھی زائد بل بھیجے جارہے ہیں شہر کے مضافاتی علاقوں میں صورتحال انتہائی سنگین ہوگئی ہے اور مضافاتی علاقوں لانڈھی، کورنگی، قائدآباد، اورنگی ٹاؤن، منگھوپیر، ابراہیم حیدری، ماڑی پور کے مکینوں نے شکایت کی ہے کہ مذکورہ علاقوں میں پوری پوری رات بجلی غائب رہتی ہے جس کی وجہ سے شہری راتیں جاگ کر گزاررہے ہیں اور بچوں، خواتین اور ضعیف افراد کو سخت مشکلاتکا سامنا ہے اور ان کی صحت پر برے اثرات پڑ رہے ہیں۔

شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رات کے اوقات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بند کی جائے اور 12 ، 12 گھنٹے بجلی غائب رہنے کا ازالہ کیا جائے اور صارفین کے بلوں کو کم کیا جائے، ہفتہ کو بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کیخلاف قائدآباد، کھوکھراپار، شاہ فیصل کالونی اور کورنگی کے بعض علاقوں کے مشتعل شہری سڑکوں پر نکل آئے اور انھوں نے کے ای ایس سی کیخلاف شدید نعرے بازی کی، منگھوپیر کے 25 سے زائد گوٹھوں میں 16 گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ کی گئی جس کے باعث غریب مکینوں کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔




 

کے ای ایس سی کی جانب سے طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہر کے درجنوں بڑے چھوٹے اسپتالوں میں مریضوں کو اذیت کا سامنا ہے اور بعض اسپتالوں میں مریضوں کے آپریشن بھی ملتوی کرنے پڑے ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کے اہلخانہ پریشان ہیں طویل لوڈشیڈنگ سے امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبہ و طالبات کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے،کے ای ایس سی کی جانب سے طویل لوڈشیڈنگ کے باعث اولڈ سٹی ایریا میں تجارتی و کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں،اولڈ سٹی ایریا کے علاقوں آئی آئی چندریگر روڈ، برنس روڈ، پاکستان چوک، حقانی چوک،صدر، رنچھوڑ لائن، بوہرہ پیر، کھارادر کے تاجروں اور دکانداروں نے کہا ہے کہ مسلسل اور طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ان کا کاروبار ختم ہوگیا ہے اور انھیں یومیہ لاکھوں روپے نقصان کا سامنا ہے شہریوں اور تاجربرادری نے کہا ہے کہ کراچی میں تاریخ کی بدترین لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔

جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی،کے ای ایس سی نے گرم موسم کے لحاظ سے بجلی کی فراہمی کو برقرار رکھنے کیلیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جس کی وجہ سے تباہ کن صورتحال درپیش ہے اور کے ای ایس سی مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے حکومت کے ای ایس سی کی نااہلی کا فوری نوٹس لے اور کے ای ایس سی کی نجکاری کا معاہدہ ختم کیا جائے،رات گئے کے ای ایس سی کا بن قاسم پاور پلانٹ بند ہوگیا جس کی وجہ سے شہر کو 560 میگاواٹ بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی اور بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 15 گھنٹے تک پہنچ گیا اور رات 10 بجے کے بعد شہر کا 60 سے زائد حصہ مکمل تاریکی میں ڈوب گیا تھا کے ای ایس سی کے ذرائع نے کہا ہے کہ اب شہر کے بجلی سے مستشنیٰ علاقوں میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جائے گی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ گورنر ہاؤس، وزیراعلیٰ ہاؤس اور بلاول ہاؤس میں بھی کی جائے گی دریں اثنا کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی نے کہا ہے کہ کراچی میں طویل لوڈشیڈنگ کی ذمہ دار سوئی سدرن گیس کمپنی ہے۔

جس نے کراچی کو اندھیرے میں دھکیلنے کا منصوبہ بنایا ہے کے ای ایس سی کے ترجمان نے کہا ہے کہ سوئی گیس کمپنی کی جانب سے کے ای ایس سی کو گیس کی فراہمی مزید کم کرکے120 ایم ایم سی ایف ڈی کی جارہی ہے جبکہ کے ای ایس سی نے گیس کمپنی کو ادائیگی کردی ہے،سوئی گیس کمپنی موسم گرما میں276 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرنے کی پابند ہے جبکہ سوئی گیس کمپنی صرف 150 تا 170ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کررہی ہے کمپنی کی جانب سے اچانک مزید 50 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی انتہائی غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے اس اقدام سے پورے شہر بشمول صنعتی علاقوں میں بھی کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا ہے،ترجمان نے کہا کہ حکومت سوئی گیس کمپنی کے غیرذمہ دارانہ طرز عمل کا فوری نوٹس لے ورنہ شہر کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کے ای ایس سی نے سوئی گیس کمپنی کے چیئرمین، ایم ڈی اور وفاقی سیکریٹری پیٹرولیم کو توہین عدالت کے نوٹس بھیج دیے ہیں،ترجمان نے کہا کہ بجلی چوری کرنے والے علاقوں میں 9 گھنٹے اور بل ادا کرنے والے علاقوں میں 3 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ صنعتی علاقوں میں 4کے بجائے 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔
Load Next Story