ملک کیلیے کام کرنے والی قومیں ہی ترقی کرتی ہیں حیا سہگل
پاکستانی فلموں کونمائش کے لیے بہتراوقات اورکم شودینا سازش،پاکستان فلم انڈسٹری کو کمزوربنانے کے سواکچھ نہیں، اداکارہ
اداکارہ وماڈل حیا سہگل نے کہا ہے کہ دنیا میں ہمیشہ وہی لوگ اورقومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنے ملک کے لیے کام کریں۔
''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے حیا سہگل نے کہا کہ دنیا میں ہمیشہ وہی لوگ اورقومیں ترقی کرتی ہیں، جویکجا ہوکرملک اورقوم کی بہتری کے لیے کام کریں۔ آج ہم جن ممالک کی مثالیں دیتے ہیں کہ وہاں پرلوگوں کے پاس وسائل ہی وسائل ہیں اوروہ خوش وخرم زندگی بسرکررہے ہیں، ان کی جدوجہد کا جائزہ لیں توایک ہی بات سمجھ میں آتی ہے کہ ان لوگوں نے ایک جاں ہو کر بہتری اور ترقی کی جانب قدم بڑھایا اور آج سکون اور اطمینان کی زندگی بسرکررہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ ہم لوگ ایک دوسرے کوپیچھے چھوڑنے اورراستوں میں رکاوٹیں کھڑے کرنے پر گامزن ہیں۔ اس وقت پاکستان فلم انڈسٹری کو مکمل سپورٹ کی ضرورت ہے۔ ہمارے نوجوان فلم میکرز اپنے قیمتی سرمائے سے فلمیں پروڈیوس کررہے ہیں مگرانہیں سینما گھروں میں وہ رسپانس نہیں ملتا جوغیرملکی پراڈکٹس کودیا جاتا ہے۔ میں اس بات کومانتی ہوں کہ ہماری فلمیں فی الوقت انٹرنیشنل معیار کے عین مطابق نہیں ہیں لیکن ان کا معیارماضی کے مقابلے میں بہت اچھا ہوچکا ہے۔
حیا سہگل نے کہا کہ اگران فلموں کو سپورٹ کیا جائے تویہی فلمیں ریکارڈ بزنس کرسکتی ہیں کیونکہ اس وقت دکھائی جانے والی فلموں میں کہانی ، لوکیشن، مزاح اورمیوزک کے ساتھ ساتھ نئے چہروں کا خوبصورت اضافہ بھی شامل ہے۔ یہی نہیں ان فلموں کو جدید ٹیکنالوجی سے اس قدر بہتربنایا جارہا ہے کہ واقعی اب ہمیں خود بھی حیرانی ہونے لگی۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں اگرحکومت اورسینما مالکان پاکستانی فلم کے ساتھ کھڑے ہوجائیں توہمیں اپنے ملک میں کروڑوں روپے خرچ کرکے کسی بھی غیرملکی فلم کو امپورٹ کرنے کی بجائے اپنی ہی فلم کے ذریعے کروڑوں روپے کا منافع حاصل ہوسکتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ عوام کی سب سے بہترین اورسستی تفریح آج بھی فلم ہی ہے اور اگر انہیں اچھی فلمیں دیکھنے کا موقع ملے توہمارے پاس سینما گھرکم پڑجائیں گے۔
''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے حیا سہگل نے کہا کہ دنیا میں ہمیشہ وہی لوگ اورقومیں ترقی کرتی ہیں، جویکجا ہوکرملک اورقوم کی بہتری کے لیے کام کریں۔ آج ہم جن ممالک کی مثالیں دیتے ہیں کہ وہاں پرلوگوں کے پاس وسائل ہی وسائل ہیں اوروہ خوش وخرم زندگی بسرکررہے ہیں، ان کی جدوجہد کا جائزہ لیں توایک ہی بات سمجھ میں آتی ہے کہ ان لوگوں نے ایک جاں ہو کر بہتری اور ترقی کی جانب قدم بڑھایا اور آج سکون اور اطمینان کی زندگی بسرکررہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ ہم لوگ ایک دوسرے کوپیچھے چھوڑنے اورراستوں میں رکاوٹیں کھڑے کرنے پر گامزن ہیں۔ اس وقت پاکستان فلم انڈسٹری کو مکمل سپورٹ کی ضرورت ہے۔ ہمارے نوجوان فلم میکرز اپنے قیمتی سرمائے سے فلمیں پروڈیوس کررہے ہیں مگرانہیں سینما گھروں میں وہ رسپانس نہیں ملتا جوغیرملکی پراڈکٹس کودیا جاتا ہے۔ میں اس بات کومانتی ہوں کہ ہماری فلمیں فی الوقت انٹرنیشنل معیار کے عین مطابق نہیں ہیں لیکن ان کا معیارماضی کے مقابلے میں بہت اچھا ہوچکا ہے۔
حیا سہگل نے کہا کہ اگران فلموں کو سپورٹ کیا جائے تویہی فلمیں ریکارڈ بزنس کرسکتی ہیں کیونکہ اس وقت دکھائی جانے والی فلموں میں کہانی ، لوکیشن، مزاح اورمیوزک کے ساتھ ساتھ نئے چہروں کا خوبصورت اضافہ بھی شامل ہے۔ یہی نہیں ان فلموں کو جدید ٹیکنالوجی سے اس قدر بہتربنایا جارہا ہے کہ واقعی اب ہمیں خود بھی حیرانی ہونے لگی۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں اگرحکومت اورسینما مالکان پاکستانی فلم کے ساتھ کھڑے ہوجائیں توہمیں اپنے ملک میں کروڑوں روپے خرچ کرکے کسی بھی غیرملکی فلم کو امپورٹ کرنے کی بجائے اپنی ہی فلم کے ذریعے کروڑوں روپے کا منافع حاصل ہوسکتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ عوام کی سب سے بہترین اورسستی تفریح آج بھی فلم ہی ہے اور اگر انہیں اچھی فلمیں دیکھنے کا موقع ملے توہمارے پاس سینما گھرکم پڑجائیں گے۔