کالجز کے طلبا نے شہریوں میں مفت پانی کے ٹینکر فراہم کرنا شروع کر دیے

گلشن معمار میں رہائش پذیر نوجوانوں نے 8000 گیلن واٹرٹینکر خرید کرپانی غریب افراد کو دے دیا۔


Staff Reporter August 31, 2018
حکومت کراچی کے عوام کو پانی جیسی بنیادی سہولت ہی فراہم کردے،طلبا،بچوں میں اشیا بھی تقسیم کیں۔ فوٹو: فائل

کراچی میں پانی کی قلت و عدم فراہمی کو دورکرنے کے لیے نوجوان طالبعلم میدان میں آگئے ،مختلف کالجز میں زیر تعلیم طالبعلموں نے گلشن معمار کے مختلف علاقوں میں 8000 گیلن پانی کا ٹینکر غریب اور مستحق افراد میں تقسیم کیا۔

کراچی کے علاقے گلشن معمار کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر کالجز کے طالبعلموں نے مل کر پیسے جمع کیے اور 8000 گیلن پانی کا ٹینکر خرید کر غریب اور مستحق افراد میں تقسیم کیا،نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا یہ گروپ گزشتہ 5 سالوں سے کراچی کے مضافاتی علاقوں میں جاکر مستحقین کی مدد کررہا ہے۔

اس موقع پر گروپ ممبران کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں عوام کو پانی کی قلت کا سامنا ہے،ہماری یہ کوشش ہے کہ ان افراد میں پانی کے ٹینکر تقسیم کریں جو غریب اور مستحق ہیں اور پیسوں سے پانی خرید کر استعمال نہیں کرسکتے۔ عوام کی کوششوں سے پورے ملک میں نہیں تو کم از کم کراچی میں اس مسئلے کو کافی حد تک کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تمام شہریوں کو آگے آنا ہوگا اور اس طرح کے عملی اقدامات کرکے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،ہم ایک ماہ میں 2 مرتبہ ان علاقوں میں جاکر پانی تقسیم کرتے ہیں جہاں شہری پانی سے محروم ہیں، ہماری اس کاوش کا مقصد کراچی سے قلت آب، غریب اور مستحق عوام کی پانی سے محرومی دور کرنا اور ان میں خوشیاں بانٹنا ہے جبکہ ان علاقوں میں ضرورت مند اور مستحق افراد کا ایکسپریس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انکے پاس نہ رہنے کے لیے زمین ہے،نہ بجلی ہے اور اب پانی سے بھی محروم ہیں،حکومت سے اپیل ہے کہ ہمیں پانی فراہم کریں،پیسوں سے پانی خرید کر استعمال کرنے کی ساکت نہیں رکھتے۔

قبل ازیں پانی کا ٹینکر علاقوں میں پہنچتے ہی بچے،بڑے اور خواتین سب ہی پانی بھرنے کے لیے گھر سے بالٹیاں،بوتلیں اور دیگر برتن لے آئے،کچھ خواتین پانی بھرتے ہی استعمال شدہ برتن مانجھنے بیٹھ گئیں،علاوہ ازیں نوجوان طالبعلموں کے اس گروپ نے چھوٹے چھوٹے غریب بچوں میں اشیائے خورونوش بھی تقسیم کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔