سری نگر کی 30 سالہ ارم حبیب پہلی کشمیری خاتون کمرشل پائلٹ بن گئی

اس مقصد کے حصول کے لیے اُنہیں اپنے والدین کو راضی کرنے میں 6 سال کا عرصہ لگا۔


News Agencies August 31, 2018
اس مقصد کے حصول کے لیے اُنہیں اپنے والدین کو راضی کرنے میں 6 سال کا عرصہ لگا۔فوٹو : فائل

سری نگر سے تعلق رکھنے والی 30 سالہ ارم حبیب نے پہلی کشمیری خاتون کمرشل پائلٹ ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

بھارتی اخبار 'دی ٹریبیون' کی رپورٹ کے مطابق اپنی خواہش کی تکمیل کے لیے ارم حبیب نے کئی رکاوٹوں کو عبور کیا، انہوں نے جب پائلٹ بننے کا ارادہ ظاہر کیا تو انہیں بتایا گیا کہ ایک کشمیری لڑکی کبھی پائلٹ نہیں بن سکتی۔اس مقصد کے حصول کے لیے اُنہیں اپنے والدین کو راضی کرنے میں 6 سال کا عرصہ لگا کیوں کہ ان کے والدین کی نظر میں فضائی شعبہ تنازعات میں گھرے ہوئے علاقے کشمیر میں رہنے والی خواتین کے لیے نہیں بنا۔

ارم حبیب نے ڈیہرہ دون سے جنگلات کے شعبے میں گریجویشن اور شیر کشمیر یونیورسٹی سے زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی میں پوسٹ گریجویشن کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ دورانِ تعلیم جہاز اڑانے کا خواب ہمیشہ ان کے ساتھ رہا۔انہوں نے امریکا کی ریاست میامی سے جہاز اڑانے کی تربیت حاصل کی جس کے بعد 2016 میں وہ کمرشل پائلٹ کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے بھارت واپس آگئیں۔

امریکا میں ارم حبیب نے سخت محنت کے بعد فضائی امتحان پاس کیا اور لائسنس کے حصول کے لیے ضروری 260 گھنٹے کی فلائٹ کا تجربہ حاصل کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔