میاپن نے آئی پی ایل پر شرطیں لگانے کا اعتراف کرلیا

29مئی تک پولیس کی تحویل میں دیدیاگیا،اسدرؤف سے روابط کی تحقیقات ہونگی.


Sports Desk May 26, 2013
ممبئی : آئی پی ایل فرنچائز چنئی سپر کنگز کے آفیشل میاپن کی کرائم برانچ میں پیشی کے بعد گرفتاری کا منظر، ان پر کرپشن کیس میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ فوٹو: فائل

چنئی سپر کنگز کے گرفتار شدہ آفیشل گروناتھ میاپن نے پولیس کے سامنے اعتراف کر لیا کہ آئی پی ایل کے کئی میچز پر شرطیں لگائی تھیں اور یہ سلسلہ گذشتہ برس سے جاری ہے۔

انھوں نے ماڈلز سے تعلقات کے سوال پر غصے کا اظہار کیا مگر ثبوت دکھانے پر سر شرم سے جھکا لیا۔تفصیلات کے مطابق گروناتھ میاپن کو گرفتار کرنے سے قبل پولیس نے ان سے کئی گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی، اس موقع پر انھوں نے تسلیم کیا کہ گذشتہ برس سے پریمیئر لیگ پر شرطیں لگا رہے اور کافی رقم گنوا چکے ہیں، انھوں نے رواں سیزن کے آخری8 میچز میں چنئی سپر کنگز،راجستھان رائلز، رائل چیلنجرز بنگلور، ممبئی انڈینز اور حیدرآباد سن رائزرز پر جوا کھیلا تھا،میاپن نے اعتراف کیا کہ اداکار وندو نے ممبئی سے ماڈلز کو ان کے پاس بھیجا جن کے ساتھ انھوں نے کوڈیاکنال میں وقت گذارا، ابتدا میں انھوں نے اس الزام سے انکار کرتے ہوئے غصے کا اظہار کیا مگر جب پولیس نے فضائی ٹکٹ، ہوٹل بکنگ اور ماڈلز کے بیانات دکھائے تو شرم سے سر جھکا لیا، انھوں نے بتایا کہ وندو ممبئی سے ماڈلز کو چنئی بھیجتے جہاں سے انھیں مدورائی لے جایا جاتا، پھر وہ انھیں کوڈیاکنال میں اپنے دوست کے فارم ہاؤس میں لے جاتے۔



میاپن نے تسلیم کیا کہ اداکار وندو نے ایک فائیواسٹار ہوٹل میں بکیز پوون جے پور اور سنجے جے پور کیلیے کمرے بک کرائے، اس روز انھوں نے میاپن سے فون پر کم از کم25بار رابطہ کیا، میاپن بکیز کے حلقوں میں گرو کے نام سے مشہور ہیں،انھوں نے سٹے باز کوٹھاری کے بینک اکاؤنٹ میں بھی رقم منتقل کی، ان پر ٹیم کی معلومات بھی بکیز کو دینے کا الزام ہے، انھیں ہفتے کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں29مئی تک پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا،کرائم برانچ میاپن کے متنازع پاکستانی امپائر اسد رؤف سے روابط کی بھی تحقیقات کرے گی، ان پر بھی سٹے بازوں کے قریب ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے، پولیس میاپن اور گرفتار شدہ اداکار وندو دارا سنگھ کے درمیان مالی معاملات کی بھی جانچ کرنا چاہتی ہے، دونوں کے درمیان آئی پی ایل میچز کے دوران بے تحاشا فون کالز کا تبادلہ ہوا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں