شام میں سرکاری فورسز کی ادلب کی طرف پیش قدمی
اصل ہدف النصرۃ فرنٹ کے عسکریت پسند ہیں، فوج باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کے اندر تک جائے گی، شامی وزیر خارجہ ولید المعلم
شام کے صدر بشارالاسد کی حامی فورسز نے ملک میں باغیوں کے زیرقبضہ آخری بڑے علاقے ادلب کی جانب پیش قدمی شروع کر دی ہے۔
شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے ماسکو میں روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات میں اس بات کا اعلان کیا ہے کہ حکومتی فورسز کو اس پیش قدمی میں بھی روسی فضائی مدد حاصل ہے۔ ولید المعلم کا کہنا تھا کہ شامی فورسز ادلب میں باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں کے اندر تک جائیں گی اور اس معرکے میں شامی فورسز کا اصل ہدف النصرۃ فرنٹ کے عسکریت پسند ہوں گے۔
ادھر روسی وزارت دفاع نے بحیرہ روم میں وسیع تر بحری مشقیں کرنے کا اعلان کیا ہے، وزارت دفاع کے مطابق یکم تا 8 ستمبر جاری رہنے والی ان مشقوں میں 25 بحری جہاز اور 3 جہازوں کی شرکت بھی متوقع ہے۔
امریکا میں تعینات روسی سفیر ایناتولی اینتونوف نے رواں ہفتے امریکی حکام کو بتایا کہ روسی حکومت کو اس طرح کی علامات پر شدید تحفظات ہیں کہ امریکا شام میں نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، روسی سفیر نے امریکا کو شام کے خلاف بے بنیاد اور غیر قانونی جارحیت سے خبردار کیا ہے، دوسری طرف اسرائیل نے شام میں ایران کی فوجی موجودگی کی ایک بار پھر مخالفت کرتے ہوئے شام میں ایران اور بشارالاسد کی فوجی تنصیبات پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہماری فوج شام میں تعینات ایرانی فورسز کے خلاف بھرپور کارروائی اور حملے جاری رکھے گی، اس کے ساتھ ساتھ شام میں جدید اسلحے کا حصول روکنے کیلیے اسد رجیم کی تنصیبات پر بھی حملے کیے جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ شام میں ایرانی موجودگی ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتی اور نہ ہی ہم ایران اور شام کی دھمکیوں کو خاطر میں لائیں گے۔
شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے ماسکو میں روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات میں اس بات کا اعلان کیا ہے کہ حکومتی فورسز کو اس پیش قدمی میں بھی روسی فضائی مدد حاصل ہے۔ ولید المعلم کا کہنا تھا کہ شامی فورسز ادلب میں باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں کے اندر تک جائیں گی اور اس معرکے میں شامی فورسز کا اصل ہدف النصرۃ فرنٹ کے عسکریت پسند ہوں گے۔
ادھر روسی وزارت دفاع نے بحیرہ روم میں وسیع تر بحری مشقیں کرنے کا اعلان کیا ہے، وزارت دفاع کے مطابق یکم تا 8 ستمبر جاری رہنے والی ان مشقوں میں 25 بحری جہاز اور 3 جہازوں کی شرکت بھی متوقع ہے۔
امریکا میں تعینات روسی سفیر ایناتولی اینتونوف نے رواں ہفتے امریکی حکام کو بتایا کہ روسی حکومت کو اس طرح کی علامات پر شدید تحفظات ہیں کہ امریکا شام میں نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، روسی سفیر نے امریکا کو شام کے خلاف بے بنیاد اور غیر قانونی جارحیت سے خبردار کیا ہے، دوسری طرف اسرائیل نے شام میں ایران کی فوجی موجودگی کی ایک بار پھر مخالفت کرتے ہوئے شام میں ایران اور بشارالاسد کی فوجی تنصیبات پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہماری فوج شام میں تعینات ایرانی فورسز کے خلاف بھرپور کارروائی اور حملے جاری رکھے گی، اس کے ساتھ ساتھ شام میں جدید اسلحے کا حصول روکنے کیلیے اسد رجیم کی تنصیبات پر بھی حملے کیے جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ شام میں ایرانی موجودگی ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتی اور نہ ہی ہم ایران اور شام کی دھمکیوں کو خاطر میں لائیں گے۔