جے ایس گروپ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے الزامات مسترد کر دیے

ایک ڈائریکٹر کو 42 لاکھ ڈالر بورڈ کی منظوری سے ایڈوائزری فیس کی مد میں دیے گئے.

مخالف گروپس نے پروپیگنڈا مہم چلائی، عادل گیلانی کو خود کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے،وضاحتی بیان۔ فوٹو: فائل

جے ایس گروپ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی طرف سے چیف جسٹس پاکستان کو لکھے گئے خط کے حوالے سے اپنے وضاحتی بیان میں تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خط میں جس تفتیش کا ذکر کیا گیا ہے وہ ایس ای سی پی کی طرف سے 2007 میں شروع کرکے 2009 میں مکمل کی گئی۔

اس کے بعد ادارے نے 4 سال تک کوئی کارروائی نہیں کی مگر جب سپریم کورٹ نے 9 اپریل 2013 کو ایس ای سی پی کے چیئرمین کی غیرقانونی تقرری کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کیا تو اگلے روز ہی یہ شکایت بھی درج کرادی گئی۔ جس کے بعد 12 اپریل کو سپریم کورٹ کے حکم پر چیئرمین ایس ای سی پی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ مخالف کاروباری گروپس نے اس شکایت کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے غلط طریقے سے معاملے میں پھنسائی جانیوالی کمپنیر کی شہریت کو متاثر کرنے کیلیے پروپیگنڈہ مہم شروع کردی۔ جے ایس انوسٹمنٹ لمیٹڈ، جہانگیر صدیقی اینڈ سنز لمیٹڈ اور جہانگیر صدیقی سیکیورٹیز سروسز ایس ای سی پی کی اس غیر قانونی شکایات اور کارروائی سے شدید متاثر ہوئیں اور اس کارروائی کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنچ کردیا، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست کی سماعت کے بعد شکایت پر کارروائی روک دی اور اب یہ معاملہ سندھ ہائیکورٹ کے روبرو زیرسماعت ہے۔

ایک ڈائریکٹر کو 42 لاکھ ڈالر دینے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمپنی کے ایک معروف کمپنی میں کافی زیادہ شیئرز تھے اور اس کمپنی نے شیئرز بہت زیادہ پریمیئم پر بیچے اور کمپنی کو کافی منافع ہوا اور ایک سے زیادہ اوقات میں ایڈوائزی فیس ادا کی گئی۔ سیل اور مٹیریل پرائس کی معلومات حساس ہیںجنھیں مناسب وقت پر کے ایس ای کے سامنے رکھا جائیگا۔ مزیدبرآں کمپنی کے سالانہ جنرل اجلاس میں شراکت داروں کو اس رقم کے حوالے سے مکمل معلومات دی گئیں اور اسے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظور کیا۔ اجلاس میں شراکت داروں نے سالانہ اکائونٹس کی بھی منظوری دی۔




2012 کی سالانہ رپورٹ میں بھی ایڈوائزی فیس کا ذکر کیا گیا ہے اور اس حوالے سے کچھ بھی غیرقانونی ہے اور نہ ہی غیرمناسب۔ تاہم یہ بھی افسوسناک بات ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے میڈیا اور ریگولیٹر کے سامنے یہ سب بے بنیاد الزامات لگانے سے قبل جے ایس سی ایل سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ مزید یہ کہ بہت سے معاملات پہلے ہی لوگوں کے علم میں ہیں یا یہ عدالت میں زیرسماعت ہیں۔ خود کو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا نمائندہ ظاہر کرنیوالے عادل گیلانی خود بہت سے کرپشن کے سنجیدہ الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور کسی نام نہاد کاروباری حریف کے کہنے پر دوسری کمپنیز کو بدنام کرنے کیلیے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا نام استعمال کررہے ہیں جبکہ یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ عادل گیلانی اس شخص کے کاروباری شریک ہیں۔

اس معاملے کو سندھ ہائیکورٹ میں لیجایاگیا ہے اور عدالت نے ٹی آئی پی اور عادل گیلانی کے خلاف حکم بھی جاری کیا ہے۔ جے ایس گروپ کا شمار پاکستان کے بڑے گروپس میں ہوتا ہے اور گروپ گزشتہ چالیس سالوں سے اپنے بے داغ ماضی کی وجہ سے پہنچانا جاتا ہے اور ہم گڈ گورننس پر مکمل یقین رکھتے ہیںاور قانون اور ضابطے کی پابندی کی پالیسی ہمیشہ جاری رہے گی۔ یہ وضاحت ریکارڈ کی درستگی کیلیے جاری کی گئی ہے۔
Load Next Story