کرنٹ سے بچے کی معذوری پر 7 کے الیکٹرک ملازمین گرفتار

احسن آباد میں گرے ہوئے ہائی ٹینشن تارسے عمر کو کرنٹ لگا،ہاتھ جھلس گئے

ریجنل ڈائریکٹر اور ڈی جی ایم کی گرفتاری کے لیے چھاپے ،ملزمان کیخلاف غفلت و لاپروائی اورانسانی اعضا کے ضایع ہونے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا (فوٹو: فائل)

کے الیکٹرک کی غفلت اور لاپروائی کے باعث8 سالہ بچے کے دونوں بازوؤں سے محروم ہونے کے معاملے پرسائٹ سپرہائی وے صنعتی ایریا پولیس نے مدراس چوک کے قریب واقع کے الیکٹرک گڈاپ ٹاؤن کے دفتر پر چھاپہ مارکر افسران سمیت 7 ملازمین کو گرفتار کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق 25 جولائی کو سائٹ سپر ہائی وے تھانے کے علاقے احسن آباد میں گرے ہوئے ہائی ٹینشن تار سے کرنٹ لگنے سے 8 سالہ محمد عمرولد محمد عارف دونوں ہاتھ گنوا بیٹھا تھا، پولیس نے بچے کے والد کا 154 کا بیان قلمبند کرنے کے بعد جمعرات کی شب سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا تھانے میں پولیس نے کمسن لڑکے محمد عمر کے والد محمد عارف کی مدعیت میں مقدمہ کے الیکٹرک مینجمنٹ گڈاپ ٹاؤن کے خلاف درج کرلیا تھا ۔

جمعے کی دوپہر سائٹ سپرہائی وے صنعتی ایریا پولیس نے اسکیم نمبر33 مدراس چوک کے قریب کے الیکٹرک گڈاپ ٹاؤن کے دفتر سے7 ملازمین کو گرفتارکرکے تھانے منتقل کردیا، سائٹ سپر ہائی وے تھانے کے شعبہ تفتیش کے انچارج انسپکٹر چوہدری نذیرنے صحافیوں کو بتایا کہ گرفتار ملزمان میں ڈپٹی منیجرمیٹراینڈ انسٹالیشن کمرشل ایریا سعید احمد ، فورمین محمد مشتاق ،نیو کنکشن سپر وائرز مزرا آصف بیگ ،میٹر چیکر آصف آقبال ، بی او ای نیو کنکشن ثاقب حسین ،میٹر کلسٹر سید حیدررضا اور اسسٹنٹ انجینئر کلسٹر سید محمد عاصم شامل ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ گرفتار افراد میں الیکٹرک گڈاپ ٹاؤن کے ٹیکنیکل افسران اور ملازمین شامل ہیں انھوں نے بتایا کہ ریجنل ڈائریکٹراور ڈی جی ایم سمیت دیگرافسران کے گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں تاہم یہ تمام افراد اپنے اپنے دفاتروںسے فرار ہو چکے ہیں ، گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے،گرفتار ملزمان کیخلاف غفلت و لاپروائی اورانسانی اعضا کے ضائع ہونے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے،ملزمان کو کم از کم 6 سے 7 سال کی سزا ہو سکتی ہے۔

کے الیکٹرک نے حادثے کی ذمے داری بھی بچے پر ڈال دی

کے الیکٹرک نے اپنی روایتی بے حسی پر قائم رہتے ہوئے 8 سالہ محمد عمر کی معذوری کا ذمے دار اسے ہی قرار دے دیا ہے جبکہ ہائی ٹینشن وائر کی زد میں آکر ایک اور معصوم بچے کے دونوں ہاتھ ضایع ہونے کا حادثہ بھی سامنے آگیا ہے، ڈاکٹروں کاْکہنا ہے کہ دونوں بچوں کو مصنوعی ہاتھ لگانے کا عمل انتہائی پیچیدہ، وقت طلب اور مہنگا بھی ہے۔

تفصیلات کے مطابق عید کے تیسرے روز کے الیکٹرک کی ہائی ٹنشن وائر گرنے کے نتیجے میں دونوں بازوؤں سے محروم ہونے والا 8 سالہ محمد عمر تاحال سول اسپتال کے برنس سینٹر میں زیر علاج ہے، محمد عمر کے والد محمد عارف نے بتایا کہ تاحال باقاعدہ طور پر کے الیکٹرک یا کسی حکومتی ذمے دار نے ان کے خاندان سے رابطہ نہیں کیا ہے تاہم ان کی غیر موجودگی میں کے الیکٹرک کے ایک نمائندے نے ان کی اہلیہ سے ملاقات کی اور کسی قسم کی معذرت یا علاج معالجے کے سلسلے میں یقین دہانی کے بجائے انھیں کہا کہ ہماری کے الیکٹرک کی اطلاعات کے مطابق محمد عمر نے خود بجلی کی تار سے کھیلنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا۔

جب محمد عمر کی والدہ نے استفسار کیا کہ ٹوٹی ہوئی تار کو بجلی کے پول سے علیحدہ کرنا اور دوبارہ نصب کرنا کے الیکٹرک کی ذمہ داری نہیں تھی تو وہ صاحب اپنا نام بتائے بغیر چلے گئے، محمد عارف نے کہا کہ کے الیکٹرک اپنی غلطی کی ذمے داری لینے کے بجائے ہمارے زخموں پر نمک پاشی کر رہی ہے، انھوں نے بتایا کہ حادثے کے متعدد چشم دید گواہ موجود ہیں جنھوں نے عمر کو لکڑیوں کی مدد سے ہائی وولٹیج تار سے علیحدہ کرکے اس کی جان بچائی، انھوں نے ایک بار پھر چیف جسٹس، آرمی چیف اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ انھیں انصاف فراہم کیا جائے، عمر کی والدہ نے نہ تھمنے والے آنسویوں کے ساتھ کہا کہ انھوں نے سنا ہے بیرون ملک ان کے بچے کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔


میں اپنے بچے کی بہتر زندگی کی بھیک مانگتی ہوں خدارا میری مدد کی جائے، دوسری جانب سول اسپتال کے برنس سینٹر میں گذشتہ ایک ماہ سے زیر علاج 11 سالہ حارث بھی کے الیکٹرک کی غفلت کے نتیجے میں اپنے دونوں ہاتھوں سے محروم ہوگیا ہے، حارث کے والد رکشہ ڈرائیور عبدالقیوم نے بتایا کہ ان کا بیٹا 25 جولائی کو سرجانی ٹاؤن میں واقع مدرسے کی چھت پر کھیل رہا تھا کہ پاؤں پھسلنے کی وجہ سے وہ خطرناک حد تک قریب سے گذرنے والے بجلی کے تاروں میں الجھ گیا اسے فوری طور پر اسپتال لایا گیا تاہم ڈاکٹروں نے جان بچانے کیلیے دونوں ہاتھ کاٹ دیے اور وہ گذشتہ ایک ماہ سے برنس سنٹر میں زیر علاج ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ انتہائی غریب اور ان پڑھ ہیں انھیں نہیں پتہ کے کس کے پاس اپنی فریاد لے کر جائیں انھوں نے فریاد کی کہ ان کے بچے کے علاج میں مدد کی جائے عبدالقیوم نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ بچے کو مصنوعی ہاتھ لگانے کیلے انھیں پرائیویٹ اسپتال لیجانا ہوگا، انھوں نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی کہ وہ ان کی مدد کریں۔

سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر توفیق کے مطابق دونوں کی جان بچانے کیلیے ان کے ہاتھ کاٹے گئے ورنہ زہر پورے جسم میں پھیل سکتا تھا انھوں نے کہا کہ اب ان بچوں کو مصنوعی ہاتھ لگانے کا عمل انتہائی پیچیدہ ہے انھوں نے مزید بتایا کہ اس کے مختلف مراحل ہوں گے کیونکہ بچوں کی عمر کے ساتھ مصنوعی ہاتھ اور بازوؤں کو بھی تبدیل کرنا پڑے گا انھوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں جدید ترین علاج انتہائی مہنگا ہے۔

بجلی کے تار گرنے سے معذور ہونے والے بچے کی مدد کریں گے،وزیر صحت

وزیر صحت سندھ و بہبود آبادی ڈاکٹرعذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ عمر کے ساتھ ہونے والے واقعے کی ذمے دار کے الیکٹرک ہے ،سندھ حکومت بچے کی امداد کے حوالے سے کام کرے گی، صوبے میں مزید چائلڈ ایمرجنسی سینٹرز قائم کرنے کی ضروت ہے، چلڈرن ایمرجنسی میں کام کرنے والا تمام عملہ یونیفارم میں ہونا چاہیے،آئندہ عملے کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے سول اسپتال میں چائلڈ ایمرجنسی وارڈ کے دورے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر توفیق الدین بھی موجود تھے۔

''کے الیکٹرک کی غفلت سے معصوم بچوں کا مستقبل تباہ ہوا''

کے الیکٹرک کیخلاف سندھ اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرادی گئی۔ جمعے کو تحریک التوا متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے رکن سندھ اسمبلی عبدالرشید نے جمع کروائی۔

تحریک میں کہا گیا ہے کہ سرجانی کے عمر اورحارث قوم کے بچے ہیں، کے الیکٹرک کی غفلت کے باعث معصوم بچوں کا مستقبل تباہ ہوا ہے۔ برسوں سے کے الیکٹرک نے بجلی کے تاروں کی مرمت ( مینٹی نینس) نہیں کروائی جس کے باعث حادثات رونما ہورہے ہیں۔ تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ معصوم بچوں کا مستقبل تباہ ہوا ہے، اس لیے کے الیکٹرک کے ذمے داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

Load Next Story