بچوں کی چھٹیاں آنے کو ہیں
سخت موسم میں سمر کیمپ گھر پر بنائیں
گرمیوں کی چھٹیاں ہوں تو چھوٹے بچوں کو مصروف رکھنا۔ سخت گرمی سے بچانے کے لیے گھر میں رہنے پر مجبور کرنا، ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔
خصوصاً مائیں خاصی پریشان رہتی ہیں اور بچے مائوں کی تمام تر ہدایات و نصیحتوں کو بالائے طاق رکھ کر سخت موسم اور گرم ہوائوں کی پروا نہ کرتے ہوئے گھر سے باہر کھیلنے کے لیے دوڑتے ہیں اور روک ٹوک پر چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ درحقیقت گھر میں بوریت ان کو باہر جا کر دوستوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے مجبور کرتی ہے۔ جس سے انہیں جزوی طور پر روکا جاسکتا ہے۔ مائیں اگر ان کی اس بوریت کا حل تلاش کر لیں تو بچے گھر میں مصروف بھی رہیں گے اور گرمی کے اثرات کی شدت سے بھی محفوظ رہیں گے، تو کیوں نہ چھٹیوں میں آپ اپنے بچوں کو مصروف رکھنے بلکہ ان کی چھٹیوں کو خوش گوار اور یادگار بنانے کے لیے گھر پر ہی سمر کیمپ کا اہتمام کریں۔ آپ اس میں بچوں کے دوستوں اور رشتے کے بہن بھائیوں کو بھی مدعو کر سکتی ہیں، اس طرح وہ زیادہ خوشی محسوس کریں گے۔ سمر کیمپ کے لیے چند چھوٹی چھوٹی تجاویز ذیل میں درج ہیں۔
٭ روزانہ کوئی ایک ایسا کھیل کا مقابلہ رکھیں جو گھر کے اندر کھیلا جا سکے، یا باہر کھیلے جانے والا کھیل شام کے اوقات میں گھر کے قریبی پارک وغیرہ میں رکھیں اور خود بھی ساتھ شریک رہیں۔
٭لوڈو، کیرم، شطرنج کے علاوہ حرف تہجی پر مشتمل تعلیمی تاش (جس میں مختلف الفاظ جوڑے جاتے ہیں) اور نام، چیز، جگہ (جس میں ایک لفظ دے کر اس سے شروع ہونے والے نام تلاش کیے جاتے ہیں) جیسے کھیلوں کے مقابلے بچوں کے درمیان گرمی کی تپتی دوپہروں میں بہترین مصروفیت ہیں۔ ان کھیلوں میں ساتھ خود بھی شریک ہوں، اور اگر دیگر اہل خانہ بھی شریک ہوں تو اور بھی اچھا ہے۔ جیتنے پر داد دیں اور سراہیں اور جب کوئی بچہ ہارنے لگے یا پریشان ہو تو اس کی ہمت بندھائیں۔ اپنی بھرپور شمولیت سے ایک مکمل سماں پیدا کریں۔
٭ روزانہ کچھ دیر ایسا وقت مقرر کریں جس میں بچوں کو کتابیں پڑھوائیں۔ اگر بچے ابھی پڑھنے میں دشواری محسوس کرتے ہوں تو پھر انہیں خود پڑھ کر سنائیں، تاکہ وہ ہلکے پھلکے انداز میں کتاب کے ذائقے سے لطف اندوز ہو سکیں، پھر ان سے متعلق پوچھیں۔ اس کے ساتھ ان کی اخلاقی تربیت کے لیے جن چیزوں کو ضروی خیال کرتی ہیں اس جانب زیادہ توجہ مرکوز کریں اور کوشش کر کے دل چسپ انداز میں ان چھٹیوں میں ان کی اخلاقی کم زوریوں یا بری عادات کو دور کرنے کی کوشش کریں۔
٭اپنے گھر کو مختلف کھیلوں کے لیے موزوں بنانے کے لیے مختلف سامان اور جگہوں کا انتخاب کیا جا سکتا ہے، مثلاً کھانے کی میز کو ٹیبل ٹینس کھیلنے کے لیے موزوں انتخاب قرار دیا جا سکتا ہے۔ گھر کے صحن یا لان میں بیڈ منٹن بہ آسانی کھیل سکتے ہیں۔
٭ چھٹیوں میں عموماً بچے سست پڑ جاتے ہیں۔ ان کو چست رکھنے کے لیے آپ ورزش کے مقابلے کر سکتی ہیں، ایسے کھیلوں کا انتخاب کر سکتی ہیں، جو بچوں کو جسمانی سرگرمی میں مشغول رکھ کر چست بنا دیں۔ مثلاً دوڑ نا، رسی کودنا، سائیکل چلانا، فٹ بال، جوگنگ، قلابازیاں لگانا وغیرہ۔ اس طرف ان کو راغب کرنے کے لیے آپ ان کے درمیان مقابلے رکھیں، تاکہ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں بچے ضرور یہ سب کریں گے۔ بہ صورت دیگر بچے شاید ورزش کرنے یا ایسے کھیل کھیلنے پر آمادہ نہ ہوں۔
٭بچے اگر بہت چھوٹے ہوں تو ان کے لیے تصویری اور رنگ بھرنے کی مختلف کتابیں خاصی کار آمد ہوسکتی ہیں۔ اس کے ساتھ انہیں سیکھنے کے لیے کام آنے والے کھلونے بھی خاصے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ تاہم تشدد کی طرف راغب کرنے والے اور ان کے اخلاق پر برے اثرات ڈالنے والے کھلونوں سے اجتناب برتیں۔
٭ گھر پر دادا دادی، نانا نانی یا رشتے داروں یا بچوں کے دوستوں کی دعوت کریں اور بچوں سے کہیں آپ دعوت کیجیے کہ چھٹیوں پر یہ دعوت آپ کی طرف سے ہے، ان کو مدعو کرنے سے لے کر مختلف پکوان اور دیگر انتظامات تک سب میں بچوں کو شامل رکھیں اور ان کی رائے اور پسند کو اہمیت دیں۔ بچوں کو اس میں شامل رکھنا ان کے لیے تمانیت کا باعث ہوگا، اسی طرح چھوٹی چھوٹی، آسان اور بغیر چولہے کے بننے والی ڈشز ان سے بنوائی جا سکتی ہیں۔ اس طرح کے کاموں میں شرکت سے بچے بے حد خوشی محسوس کریں گے۔
٭ گھر کے نزدیک پارک ہو تو بچوں کو روزانہ وہاں ضرور لے جائیں۔ تاکہ اس ڈھلتے وقت میں بچے اپنے کھلی جگہ میں کھیلنے کا شوق پورا کرسکیں۔پارک اگر گھر سے دور ہو تو ہر چند روز بعد وہاں کا چکر لگایا جاسکتا ہے۔
٭ شام کے وقت ہی کبھی بچوں کو مختلف تفریحی مقامات پر لے جائیں، جہاں ان کی دل چسپی اور معلومات کے لیے مختلف چیزیں ہوں جیسے مختلف تاریخی اور اہم مقامات اور عجائب گھر، چڑیا گھر اور سفاری پارک وغیرہ۔ اس سے بچے بے حد خوشی محسوس کریں گے اور ان کی معلومات میں بھی اضافہ ہوگا۔
٭ بچوں کو مختلف رشتے داروں کے ہاں لے جائیں اور بچوں سے کہیں ان کے لیے چھوٹے چھوٹے تحفے، کارڈ خود بنا کر دیں۔ اس سے بچوں کو رشتوں کی اہمیت، روایات اور سماجی تعلقات کو بہتر بنانے کا طریقہ سیکھنے کا موقع ملے گا۔
٭ سمرکیمپ کے اختتام پر یعنی اسکول کی چھٹیاں ختم ہونے سے ایک دو دن قبل گھر میں ان تمام بچوں کی ایک چھوٹی سی پارٹی کریں، اس میں تمام بچوں کو ان کی عمر اور دل چسپیوں کی مناسبت سے چھوٹے چھوٹے تحائف دیجیے، مثلاً معلومات عامہ اور کہانیوں کی کتابیں، پینسل بکس، کلر پینسلز، خوش خطی کی کتب وغیرہ۔ جس سے یقیناً یہ چھٹیاں ان کے لیے نہایت مفید اور یادگار بن جائیں گی۔ n
خصوصاً مائیں خاصی پریشان رہتی ہیں اور بچے مائوں کی تمام تر ہدایات و نصیحتوں کو بالائے طاق رکھ کر سخت موسم اور گرم ہوائوں کی پروا نہ کرتے ہوئے گھر سے باہر کھیلنے کے لیے دوڑتے ہیں اور روک ٹوک پر چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ درحقیقت گھر میں بوریت ان کو باہر جا کر دوستوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے مجبور کرتی ہے۔ جس سے انہیں جزوی طور پر روکا جاسکتا ہے۔ مائیں اگر ان کی اس بوریت کا حل تلاش کر لیں تو بچے گھر میں مصروف بھی رہیں گے اور گرمی کے اثرات کی شدت سے بھی محفوظ رہیں گے، تو کیوں نہ چھٹیوں میں آپ اپنے بچوں کو مصروف رکھنے بلکہ ان کی چھٹیوں کو خوش گوار اور یادگار بنانے کے لیے گھر پر ہی سمر کیمپ کا اہتمام کریں۔ آپ اس میں بچوں کے دوستوں اور رشتے کے بہن بھائیوں کو بھی مدعو کر سکتی ہیں، اس طرح وہ زیادہ خوشی محسوس کریں گے۔ سمر کیمپ کے لیے چند چھوٹی چھوٹی تجاویز ذیل میں درج ہیں۔
٭ روزانہ کوئی ایک ایسا کھیل کا مقابلہ رکھیں جو گھر کے اندر کھیلا جا سکے، یا باہر کھیلے جانے والا کھیل شام کے اوقات میں گھر کے قریبی پارک وغیرہ میں رکھیں اور خود بھی ساتھ شریک رہیں۔
٭لوڈو، کیرم، شطرنج کے علاوہ حرف تہجی پر مشتمل تعلیمی تاش (جس میں مختلف الفاظ جوڑے جاتے ہیں) اور نام، چیز، جگہ (جس میں ایک لفظ دے کر اس سے شروع ہونے والے نام تلاش کیے جاتے ہیں) جیسے کھیلوں کے مقابلے بچوں کے درمیان گرمی کی تپتی دوپہروں میں بہترین مصروفیت ہیں۔ ان کھیلوں میں ساتھ خود بھی شریک ہوں، اور اگر دیگر اہل خانہ بھی شریک ہوں تو اور بھی اچھا ہے۔ جیتنے پر داد دیں اور سراہیں اور جب کوئی بچہ ہارنے لگے یا پریشان ہو تو اس کی ہمت بندھائیں۔ اپنی بھرپور شمولیت سے ایک مکمل سماں پیدا کریں۔
٭ روزانہ کچھ دیر ایسا وقت مقرر کریں جس میں بچوں کو کتابیں پڑھوائیں۔ اگر بچے ابھی پڑھنے میں دشواری محسوس کرتے ہوں تو پھر انہیں خود پڑھ کر سنائیں، تاکہ وہ ہلکے پھلکے انداز میں کتاب کے ذائقے سے لطف اندوز ہو سکیں، پھر ان سے متعلق پوچھیں۔ اس کے ساتھ ان کی اخلاقی تربیت کے لیے جن چیزوں کو ضروی خیال کرتی ہیں اس جانب زیادہ توجہ مرکوز کریں اور کوشش کر کے دل چسپ انداز میں ان چھٹیوں میں ان کی اخلاقی کم زوریوں یا بری عادات کو دور کرنے کی کوشش کریں۔
٭اپنے گھر کو مختلف کھیلوں کے لیے موزوں بنانے کے لیے مختلف سامان اور جگہوں کا انتخاب کیا جا سکتا ہے، مثلاً کھانے کی میز کو ٹیبل ٹینس کھیلنے کے لیے موزوں انتخاب قرار دیا جا سکتا ہے۔ گھر کے صحن یا لان میں بیڈ منٹن بہ آسانی کھیل سکتے ہیں۔
٭ چھٹیوں میں عموماً بچے سست پڑ جاتے ہیں۔ ان کو چست رکھنے کے لیے آپ ورزش کے مقابلے کر سکتی ہیں، ایسے کھیلوں کا انتخاب کر سکتی ہیں، جو بچوں کو جسمانی سرگرمی میں مشغول رکھ کر چست بنا دیں۔ مثلاً دوڑ نا، رسی کودنا، سائیکل چلانا، فٹ بال، جوگنگ، قلابازیاں لگانا وغیرہ۔ اس طرف ان کو راغب کرنے کے لیے آپ ان کے درمیان مقابلے رکھیں، تاکہ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں بچے ضرور یہ سب کریں گے۔ بہ صورت دیگر بچے شاید ورزش کرنے یا ایسے کھیل کھیلنے پر آمادہ نہ ہوں۔
٭بچے اگر بہت چھوٹے ہوں تو ان کے لیے تصویری اور رنگ بھرنے کی مختلف کتابیں خاصی کار آمد ہوسکتی ہیں۔ اس کے ساتھ انہیں سیکھنے کے لیے کام آنے والے کھلونے بھی خاصے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ تاہم تشدد کی طرف راغب کرنے والے اور ان کے اخلاق پر برے اثرات ڈالنے والے کھلونوں سے اجتناب برتیں۔
٭ گھر پر دادا دادی، نانا نانی یا رشتے داروں یا بچوں کے دوستوں کی دعوت کریں اور بچوں سے کہیں آپ دعوت کیجیے کہ چھٹیوں پر یہ دعوت آپ کی طرف سے ہے، ان کو مدعو کرنے سے لے کر مختلف پکوان اور دیگر انتظامات تک سب میں بچوں کو شامل رکھیں اور ان کی رائے اور پسند کو اہمیت دیں۔ بچوں کو اس میں شامل رکھنا ان کے لیے تمانیت کا باعث ہوگا، اسی طرح چھوٹی چھوٹی، آسان اور بغیر چولہے کے بننے والی ڈشز ان سے بنوائی جا سکتی ہیں۔ اس طرح کے کاموں میں شرکت سے بچے بے حد خوشی محسوس کریں گے۔
٭ گھر کے نزدیک پارک ہو تو بچوں کو روزانہ وہاں ضرور لے جائیں۔ تاکہ اس ڈھلتے وقت میں بچے اپنے کھلی جگہ میں کھیلنے کا شوق پورا کرسکیں۔پارک اگر گھر سے دور ہو تو ہر چند روز بعد وہاں کا چکر لگایا جاسکتا ہے۔
٭ شام کے وقت ہی کبھی بچوں کو مختلف تفریحی مقامات پر لے جائیں، جہاں ان کی دل چسپی اور معلومات کے لیے مختلف چیزیں ہوں جیسے مختلف تاریخی اور اہم مقامات اور عجائب گھر، چڑیا گھر اور سفاری پارک وغیرہ۔ اس سے بچے بے حد خوشی محسوس کریں گے اور ان کی معلومات میں بھی اضافہ ہوگا۔
٭ بچوں کو مختلف رشتے داروں کے ہاں لے جائیں اور بچوں سے کہیں ان کے لیے چھوٹے چھوٹے تحفے، کارڈ خود بنا کر دیں۔ اس سے بچوں کو رشتوں کی اہمیت، روایات اور سماجی تعلقات کو بہتر بنانے کا طریقہ سیکھنے کا موقع ملے گا۔
٭ سمرکیمپ کے اختتام پر یعنی اسکول کی چھٹیاں ختم ہونے سے ایک دو دن قبل گھر میں ان تمام بچوں کی ایک چھوٹی سی پارٹی کریں، اس میں تمام بچوں کو ان کی عمر اور دل چسپیوں کی مناسبت سے چھوٹے چھوٹے تحائف دیجیے، مثلاً معلومات عامہ اور کہانیوں کی کتابیں، پینسل بکس، کلر پینسلز، خوش خطی کی کتب وغیرہ۔ جس سے یقیناً یہ چھٹیاں ان کے لیے نہایت مفید اور یادگار بن جائیں گی۔ n