ایساف چیف کی جنرل کیانی سے ملاقات

جنرل ڈنفورڈ کا یہ دورہ خاصی اہمیت کا حامل ہے‘ اس وقت افغان سرحد کی اسٹرٹیجک اہمیت بہت بڑھ گئی ہے...

جنرل ڈنفورڈ کا یہ دورہ خاصی اہمیت کا حامل ہے‘ اس وقت افغان سرحد کی اسٹرٹیجک اہمیت بہت بڑھ گئی ہے. فوٹو: فائل

افغانستان میں اتحادی فورسز کے کمانڈر جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا ہے کہ خطے میں قیام امن کی خاطر پاکستان' افغانستان اور ایساف (انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس) کے مابین مکمل تعاون ناگزیر ہے۔ جنرل ڈنفورڈ ایساف کی سربراہ کی ذمے داری سنبھالنے کے بعد دوسری مرتبہ پاکستان کے دورے پر آئے ہیں۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق جنرل ڈنفورڈ نے کہا ہے کہ ایساف افغانستان اور پاکستان کے مابین مواصلاتی رابطے اور باہمی تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ جنرل ڈنفورڈ کا یہ دوسرا دورہ پاکستان ہے۔ جنرل ڈنفورڈ نے پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی اور سہ فریقی تعاون کے حوالے سے مفصل تبادلہ خیال کیا۔ گزشتہ نومبر میں اس سرحد کے بارے میں سہ فریقی تعاون کا جو نظام وضع کیا گیا تھا، اس کی پیشرفت پر بھی غور کیا گیا۔

جنرل ڈنفورڈ کا یہ دورہ خاصی اہمیت کا حامل ہے' اس وقت افغان سرحد کی اسٹرٹیجک اہمیت بہت بڑھ گئی ہے' افغانستان میں ایساف فورسز موجود ہیں اور اس کے ساتھ افغان نیشنل آرمی بھی سرگرم ہے' طالبان اور القاعدہ کی سرگرمیوں کا مرکز بھی پاک افغان سرحد کے نزدیک ہے' اس صورت حال میں پاکستان کے لیے بہت زیادہ مسائل پیدا ہو رہے ہیں' یہاں سہ فریقی تعاون کا نظام موجود ہے تاہم اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے تاکہ پاکستان اور ایساف فورسز کے درمیان کسی قسم کی غلط فہمی کا احتمال نہ رہے۔ ادھر حال ہی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد جسے ڈیورنڈ لائن کہا جاتا ہے اس بارے میں بھی صدر کرزئی نے متنازعہ بیان جاری کیا ہے۔


افغانستان کی حکومت اکثر پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرتی رہتی ہے' ادھر امریکا' نیٹو اور ایساف فورسز کے افغانستان سے انخلاء کا وقت قریب تر آ رہا ہے جب کہ امریکا افغانستان میں مشکل محاذوں کی سیکیورٹی کی ذمے داری افغان فوج کے حوالے کر کے اپنی جان چھڑانا چاہتا ہے۔ اس کے لیے پانچ مرحلوں پر مشتمل ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے جب کہ جنرل ڈنفورڈ کا پاکستان کا دوسرا دورہ پانچویں مرحلے کے آغاز کی نشاندہی کر رہا ہے۔ اب آیندہ چند ماہ کے بعد افغانستان کی سیکیورٹی کی مکمل ذمے داری افغان فوج کو سونپ دی جائے گی لیکن جن علاقوں کی سیکیورٹی کی ذمے داری اب تک افغان فوج کے سپرد کی جا چکی ہے وہاں پر سیکیورٹی کے معاملات بھی کچھ خاص تسلی بخش اور قابل اعتماد نہیں ہیں۔

یوں دیکھا جائے تو یہ ایک الگ سے مسئلہ ہے' افغان آرمی شاید وہ کارکردگی نہ دکھا سکے جس کی توقع امریکا کے پالیسی ساز کر رہے ہیں۔ امریکی صدر بارک اوباما نے اعلان کیا تھا کہ ڈرون حملوں کا اختیار محکمہ دفاع پنٹاگان کے سپرد کر دیا جائے گا۔ اب ایساف کمانڈر کے دورۂ پاکستان کے بعد یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ پاکستان کے ساتھ غلط فہمیاں پیدا ہونے کے امکانات قدرے کم ہو سکیں گے۔ اس سے پاک امریکا تعلقات میں بھی بہتری پیدا ہو گی اور افغانستان کے حالات بھی بہتر ہوں گے اور پاکستانی قبائلی علاقوں میں بھی حالات نارمل ہونے کے امکانات موجود ہیں۔
Load Next Story