وقت کے ساتھ پاکستان میں سوچنے کے اندازبدل گئے حسینہ معین
ماضی کے ڈراموں میں ہمارا کلچر اور تہذیب ہوتی تھی اب ولگرڈراموں کو پسند کیا جا رہا ہے.
سینئر ڈرامہ نگارحسینہ معین نے کہاہے کہ وقت کے ساتھ پاکستان میں سوچنے کے اندازبھی تبدیل ہوئے ہیں اب جووقت کی ضرورت ہے اس اندازمیں نہ لکھاجائے تولوگ کام کوردکردیتے ہیں۔
ان خیالات کااظہارانھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیاان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہمارے ڈرامے بہت سادہ ہوتے تھے جس میں ہمارا کلچر اور تہذیب چھلکا کرتی تھی مگراب ولگر ڈراموں کو پسند کیا جا رہا ہے جوکہ معاشرے کی خرابی میں اہم کرداراداکررہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حسینہ معین کاکہنا تھا کہ جلدمیں موجودہ صورت حال کودیکھتے ہوئے ایک کھیل لکھونگی جس میں معاشرے میں موجودہ ڈراموں سے پیداہونے والے مسائل کے بارے میں آگاہی دونگی انھوں نے مزیدکہاکہ پاکستان ہماراملک ہے یہاں قدرت کی ہروہ شئے موجود ہے کہ جس پراگرکام کیاجائے توہمارے پاس وقت کم پڑجائے مگرموضوعات ختم نہ ہوں مگر ہم نے انھیں مکمل ردکیاہواہے یہ ہی ہماری تباہی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
ان خیالات کااظہارانھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیاان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہمارے ڈرامے بہت سادہ ہوتے تھے جس میں ہمارا کلچر اور تہذیب چھلکا کرتی تھی مگراب ولگر ڈراموں کو پسند کیا جا رہا ہے جوکہ معاشرے کی خرابی میں اہم کرداراداکررہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حسینہ معین کاکہنا تھا کہ جلدمیں موجودہ صورت حال کودیکھتے ہوئے ایک کھیل لکھونگی جس میں معاشرے میں موجودہ ڈراموں سے پیداہونے والے مسائل کے بارے میں آگاہی دونگی انھوں نے مزیدکہاکہ پاکستان ہماراملک ہے یہاں قدرت کی ہروہ شئے موجود ہے کہ جس پراگرکام کیاجائے توہمارے پاس وقت کم پڑجائے مگرموضوعات ختم نہ ہوں مگر ہم نے انھیں مکمل ردکیاہواہے یہ ہی ہماری تباہی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔