بجلی کی محفوظ ترسیل اور کنڈا سسٹم کا خاتمہ ناگزیر

ترجمان کے ای نے موقف اختیار کیا ہے کہ حادثہ کنڈوں کے باعث پیش آیا۔


Editorial September 02, 2018
ترجمان کے ای نے موقف اختیار کیا ہے کہ حادثہ کنڈوں کے باعث پیش آیا۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: کراچی کے علاقے گلشن معمار میں گزشتہ دنوں بجلی کا تار گرنے اور کرنٹ لگنے سے معذور ہونے والے بچے عمر جیسا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، جس میں سرجانی ٹائون کا حارث بھی بجلی کے تاروں میں الجھ کر اپنے دونوں ہاتھ گنوا چکا ہے۔

ان اندوہناک واقعات کے بعد جمعہ کو متحدہ مجلس عمل کے رکن سندھ اسمبلی عبدالرشید کی جانب سے کے الیکٹرک کے خلاف سندھ اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرائی گئی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ادارے کی غفلت سے معصوم بچوں عمر اور حارث کا مستقبل تباہ ہو گیا، کمپنی ذمے داروں کا احتساب کیا جائے، کارروائی کر کے لواحقین، والدین کے دکھ کا ازالہ کیا جائے۔ یہ امر قابل مذمت ہے کہ پورے شہر میں کھلی اور کرنٹ والی ننگی تاروں کا جال پھیلا ہوا ہے، جس کے باعث حادثات جنم لیتے رہتے ہیں لیکن ادارے کی جانب سے مستقل غفلت برتی گئی۔

حادثے کا شکار ہونے والے عمر اور حارث قوم کے معصوم بچے ہیں، ان ہی جیسے کئی معصوم پہلے بھی کرنٹ لگنے سے اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ صائب ہو گا کہ متاثرہ بچوں کو انصاف فراہم کیا جائے، ادارہ ان کی کفالت اور تعلیم کے انتظامات کرے نیز بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے۔

دوسری جانب ترجمان کے ای نے موقف اختیار کیا ہے کہ حادثہ کنڈوں کے باعث پیش آیا، مختلف علاقوں میں غیر قانونی اسٹرکچر کے ذریعے بجلی استعمال کی جا رہی ہے، ادارے کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاندان سے رابطے میں ہیں، ادارہ تفتیشی عمل میں بھی تعاون کرے گا، لیکن کے ای مرمتی ٹیم کو مشکلات کا سامنا ہے، گڈاپ میں ہراساں کیا جا رہا ہے، بجلی ادارے نے عوام سے مینٹی نینس میں تعاون کی اپیل کی ہے۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کچھ عرصہ قبل بجلی محکمے کی جانب سے پورے شہر میں بجلی کے تار تبدیل کرنے کے دعوے کیے گئے تھے جن کے بعد بجلی چوری کا اندیشہ کم ہو گیا تھا، پھر بار بار بجلی چوری کا تذکرہ کیوں آتا ہے اور اس جرم کا مکمل سدباب کرنا کس کی ذمے داری ہے؟ صائب ہو گا کہ ملک بھر میں بجلی کی شفاف ترسیل اور محفوظ تاروں کو یقینی بنایا جائے جب کہ کنڈا سسٹم اور بجلی چوری کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں