ہفتہ رفتہ بین الاقوامی منڈیوں میں مندی روئی کی مقامی قیمتیں مستحکم

مقامی مارکیٹوں میں 6 ہزار500، اسپاٹ ریٹ 6ہزار 4سو روپے رہے،نیویارک کاٹن ایکسچینج میں بھاؤ 6ماہ کی کم ترین سطح پر آگئے.

درجہ حرارت کے باعث کاشت متاثر ہورہی ہے، سٹے بازوں کیخلاف شریعت کورٹ جائینگے،سابق ایگزیکٹو ممبرپی سی جی اے احسان الحق۔ فوٹو: فائل

توانائی بحران کے منفی اثرات ٹیکسٹائل ملوں کی پیداواری صلاحیت پرمرتب ہونے کے سبب ٹیکسٹائل ملوںکی جانب سے روئی خریداری دلچسپی گھٹنے کے باعث پاکستان میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

جبکہ روپے کی نسبت ڈالرکی قدر میں ہونے والے اضافے اورچین کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی رواں ماہ کے دوران روئی خریداری سرگرمیاں بند ہونے جیسے عوامل بھی روئی کی قیمتوں پر اثرانداز ہوئیں، گزشتہ ہفتے بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان غالب رہا، نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمت گزشتہ 6ماہ کی کم ترین سطح پرریکارڈ کی گئی جسکی وجہ سے روئی کے سرمایہ کاروں میں مایوسی کا عنصر نمایاں رہا تاہم بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی سٹے بازوں کاکوئی نیا کھیل بھی ہوسکتا ہے جو قیمتیں گھٹاکروسیع مقدار میں روئی کی خریداری کا عمل مکمل کرنے کے بعد دوبارہ قیمتیں بڑھا کر زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 3.30سینٹ فی پاؤنڈ کمی سے 90.10سینٹ فی پاؤنڈ ' جولائی ڈلیوری روئی کے سودے 4.92سینٹ فی پاؤنڈکمی سے 81.49سینٹ فی پاؤنڈ' بھارت میں روئی کی قیمتیں 50روپے فی کینڈی اضافے سے 37ہزار 650 روپے فی کینڈی' چین میں جولائی ڈلیوری روئی کے سودے 10یوآن فی ٹن اضافے سے 19ہزار 845یوآن فی ٹن جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں فی من روئی کی اسپاٹ قیمت 100روپے اضافے سے 6ہزار 4 سو روپے ہوگئی جبکہ کاٹن مارکیٹس میں نقد ادائیگی پر6 ہزار 500 روپے اور موخر ادائیگی پر 6 ہزار 750 روپے تک مستحکم رہیں۔




انہوں نے بتایاکہ ایس ای سی پی کی جانب سے پاکستان مرکنٹائل ایکس چینج کراچی میں روئی کی فیوچر ٹریڈنگ کے خلاف پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے وفاقی شرعی عدالت میں اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ روئی کی فیوچر ٹریڈنگ کی سرگرمیاں معطل کرکے کسانوں' کاٹن جنرز اور ٹیکسٹائل ملز مالکان کو روئی میں سٹہ بازی اورممکنہ معاشی بحران سے بچایا جا سکے، انہوں نے بتایاکہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی کاشت کو غیر معمولی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس ضمن میں ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں بتایا کہ سروے کے مطابق فروری /مارچ میں ہونے والی بارشوں کے باعث متاثر ہونے والی کپاس کی کاشت بعد میں درجہ حرارت میں کمی کے باعث اس کا اگاؤ شدیدمتاثر ہوا، فی الوقت بیشتر کاٹن زونز میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کے سبب کپاس کا پودا اگنے کے فوری بعد ہی جھلس رہے ہیں جسکی وجہ سے کپاس کی کاشت متاثرہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جن پاکستانی سرمایہ کاروں نے بنگلہ دیش کی کاٹن انڈسٹری میں سرمایہ کاری کی تھی انکے ساتھ بنگلہ دیشی حکومت نے متعدد معاہدے کیے ہیں جن میں خاص طور پر انکم ٹیکس ودیگر ٹیکسوں میں چھوٹ کے معاہدے شامل تھے لیکن اب بنگلہ ان پر اب مکمل عملدرآمد نہ ہونے اور پاکستانیوں کی جانب سے بنگلہ دیش میں لگائی گئیں صنعتوں میں لیبر کی غیر معمولی عدم دستیابی کے باعث پاکستانی سرمایہ کار اب بنگلہ دیش میں اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کررہے ہیں اور توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ شاید بعض پاکستانی سرمایہ کار اب بنگلہ دیش سے واپس پاکستان یا دیگر ممالک کا رخ کرینگے تاہم توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ اگر پاکستان میں آنے والی نئی حکومت نے توانائی کے بحران پر قابو پالیا تو اس سے پاکستان میں ہونے والی ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری میں غیر معمولی اضافہ سامنے آسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 2012-13 کے دوران پاکستان نے مجموعی طور پر بیرون ملک سے 3 لاکھ44 ہزار 166 میٹرک ٹن روئی درآمد کی ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں69فیصد زیادہ ہے اور درآمد ہونے والی روئی کا کم از کم50فیصدحصہ بھارت جبکہ باقی امریکا،برازیل، یونان، مصر اور دیگر ممالک سے درآمد کیا گیا ہے جبکہ سال 2012-13 میں پاکستان سے مجموعی طور پر تقریبا4لاکھ روئی کی گانٹھیں بیرون ملک برآمد کی گئیں۔
Load Next Story