تقریب آپ کی انتظام ہمارا

’’ایونٹ مینجمنٹ‘‘  سے وابستہ خواتین کا احوال

’’ایونٹ مینجمنٹ‘‘  سے وابستہ خواتین کا احوال

وہ سال گرہ کی ایک شان دار تقریب تھی، ہال کے داخلی دروازے سے لے کر اسٹیج تک اور اطراف میں کی گئی سجاوٹ قابل رشک تھی۔ تمام خواتین بہترین ملبوسات زیب تن کیے، زیورات پہنے، بناؤ سنگھار کیے خوش گپیوں میں مصروف تھیں۔

ایک خاتون بالوں کا جوڑا باندھے میک اپ سے عاری چہرہ مگر چہرے پر کامیابی کا سکون، لبوں پر خاموشی مگر آنکھوں میں بہتر سے بہتر کی جستجو کی چمک لیے کبھی اسٹیج پر رکھی اشیا کو بہتر انداز میں سجاتیں، کبھی اپنی ہی سجائی گئی میز اور اسٹیج کے مناظر کو موبائل کیمرے میں محفوظ کرتیں۔ وہ ہمہ وقت مصروف عمل تھیں۔ کبھی میزبان خاتون سے گفت گو کرکے اپنی سجاوٹ اور آگے کی تیاری سے آگاہ کرتیں اور کچھ پوچھتی نظر آتیں تو کبھی جادوگر کے جادوئی کمالات دکھا کر بچوں کو محظوظ کرنے کے دوران میز رکھنے کی جگہ سے لے کر بچوں کو منظم انداز میں بٹھانے تک، کیک کو کیک اسٹینڈ پر رکھنے اور موم بتی روشن کرنے سے لے کر تقریب کے اختتام پر تمام تر قیمتی سجاوٹ کی اشیا کو سمیٹتی نظر آئیں۔

دبلی پتلی سی اپنی ذات سے بے پروا یہ خاتون اپنی دو چھوٹی بیٹیوں اور شوہر کے ہمراہ اپنے کام میں مصروف تھیں۔ پوری تقریب کے دوران ان کی مرکز نگاہ اپنی سجاوٹ اور اپنی اشیا تھیں۔ تقریب کا انتظام بہتر سے بہتر ہو، یہ ان کا بنیادی مقصد تھا۔ یہی جذبے کی لگن انہیں ہمہ وقت مصروف رکھتی تھی۔چند لمحوں کو وہ ایک کونے میں پڑی کرسی پر بیٹھ جاتیں اور آس پاس کا جائزہ لیتی رہتیں کہ کہیں کوئی کمی تو نہیں رہ گئی۔ یہ خاتون ایونٹ مینجمنٹ سے وابستہ ایک ایونٹ پلانر تھیں اور اس تقریب کو چار چاند لگانے کا سہرا انہی کے سر جاتا تھا کہ اس کی سجاوٹ، غبارے، بچوں کو محظوظ کرنے کے لیے جادوئی کمالات اور دیگر سامان وغیرہ، تمام انتظامات قابل ستائش تھے۔

گوکہ ایونٹ منیجمنٹ یعنی کسی بھی تقریب کا تمام تر انتظام سنبھالنا کوئی آسان کام نہیں، لیکن اس کے باوجود بیش تر خواتین اس شعبے سے وابستہ ہیں۔ خواتین اپنی فطری صلاحیتوں کی بنا پر بہترین سجاوٹ اور نت نئے انداز دے کر عام سی تقریب کو خاص رنگ دے دیتی ہیں۔ ایسی ہی چند خواتین سے جب ہم نے ان کے اس شوق کے بارے میں گفت گو کی تو انھوں نے اپنے اس شوق کے متعلق کیا جوابات دیے وہ قارئین کی نذر ہیں، تاکہ وہ خواتین جو اس شعبے کو اختیار کرنا چاہتی، ہیں وہ ان کے تجربے سے استفادہ کرسکیں۔

٭ رِدا زہرہ:

اوپر بیان کردہ تقریب کی ایونٹ پلانر یہی خاتون رِدا تھیں۔ ردا زہرہ ''ایونٹ اسپارکس'' کی روح رواں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ میں گھر بیٹھے کام کرتی ہوں۔ میرا کوئی دفتر نہیں ہے۔ یہ کام آن لائن کرتی ہوں۔ دو سال قبل میں نے اپنی بیٹیوں کی سال گرہ کی تھی۔ اس وقت کچھ نامی گرامی ایونٹ پلانرز فیلڈ میں تھے۔ جو میرے بجٹ سے کافی زیادہ تھے۔ پھر میں نے سوچا کہ کیوں نہ اس کام کو میں خود سرانجام دوں۔

پھر میں نے کافی مارکیٹیں سروے کیں، سارا سامان خریدا اور اپنے بجٹ کے اندر سب انتظام کیا۔ اس تقریب سے مجھے کافی حوصلہ ملا، سب گھر والوں، رشتے داروں اور دوستوں نے خوب حوصلہ افزائی کی اور اس وقت یہ محسوس ہوا کہ مجھے اس طرح کا کام شروع کرنا چاہیے۔

میں نے اس کی کوئی تربیت حاصل نہیں کی، لیکن بچپن سے مجھے سال گرہ کی تقریبات کا بہت شوق تھا۔ چیزوں کو خوب صورت انداز سے پیش کرنا، کسی کو تحفہ دیتی تھی تو اس میں کافی چیزیں ہاتھ سے بناکر دیتی تھی، لہٰذا ان تقریبات کی سجاوٹ میں بھی سارے آئیڈیاز اپنے ہوتے ہیں۔ میری ٹیم میں میرے شوہر کے علاوہ میرے تین مددگار ہیں۔ میرے شوہر میرے ساتھ مدد کرواتے ہیں اور مددگاروں کو بھی ہدایات دے کر ان کی راہ نمائی کرتے ہیں۔ ان دو سال میں زیادہ تر سال گرہ کی تقریبات اور برائیڈل شاور کی تقریبات کی ہیں۔

تقریباً پندرہ سے بیس تقریبات کی سجاوٹ اور انتظامات کرچکی ہوں۔ لوگ مجھے فیس بک کے ذریعے، میرے پیج کے ذریعے یا کچھ دیگر کلائنٹس کے ذریعے رابطہ کرتے ہیں۔ میں کم بجٹ میں بھی تقریب کی سجاوٹ کردیتی ہوں۔ میرا ماننا یہ ہے کہ اگر کسی کا کم بجٹ ہے تو کیا اس کے ارمان نہیں ہیں؟ ہم ان کے بجٹ میں جو چیزیں آتی ہیں، ان کے ساتھ اضافی سجاوٹ کی اشیا ملاکر خوب صورتی سے سجا دیتے ہیں۔ میرے پیکیج میں کافی چیزیں ہوتی ہیں۔ یہ کلائنٹ پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے۔


اگر کوئی پوپ کارن کے اسٹال، میجک شو یا بچے کی آمد پر خصوصی انتظام چاہتے ہیں تو اس کا بجٹ الگ ہوتا ہے۔ بہ فضل خدا اب تک کوئی برا واقعہ پیش نہیں آیا البتہ ایک دفعہ کلائنٹ سے پیشگی لی گئی رقم واپس کردی تھی، کیوں کہ ان کو غباروں کا جو رنگ چاہیے تھا، وہ یہاں دست یاب نہیں تھا لیکن میں نے اور میری ٹیم نے بھرپور کوشش کرکے ان کو تقریباً وہی غباروں کا رنگ دکھایا۔ لیکن شاید انھوں نے اپنے دماغ میں وہ ریفرنس پکچر والا رنگ بسالیا تھا۔ لہٰذا یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس کا افسوس رہا۔ بہرحال جس دن ہماری کوئی تقریب ہوتی ہے، ہم تقریب کے آغاز سے تین چار گھنٹے قبل جگہ پر پہنچ جاتے ہیں۔

کسی بھی تقریب کی بکنگ کم ازکم دس دن قبل کرتے ہیں۔ یہ میری خوش نصیبی ہے کہ ابھی تک جن افراد کی تقریبات کا انتظام کیا، ان کا رویہ میرے ساتھ اچھا رہا اور کلائنٹس کے ساتھ ان کے اہل خانہ اور تمام مہمان میرے کام کو بہت سراہتے ہیں۔ خدا کا شکر ہے۔ جب میں نے اس کام کا آغاز کیا تھا تب مجھے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لیکن خدا کی ذات پر بھروسا کرکے میں نے ان مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کیا اور آہستہ آہستہ سب حل ہوتی گئیں۔ درحقیقت کوئی بھی کام مشکل نہیں۔ خواہ وہ عورت کے لیے ہو یا مرد کے لیے، ہر کام میں جدوجہد اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ کوئی بھی کام آسان نہیں ہوتا۔ آسان جب ہوتا ہے جب آپ اس کام پر عبور حاصل کرلیں۔

٭عنیزہ سعید:

عنیزہ سعید پیکابو ایونٹس کی بانی ہیں۔ عنیزہ نے بتایا کہ میں گھر بیٹھے آن لائن کام کرتی ہوں۔ یہ میں نے اپنے شوہر کے کہنے پر شروع کیا۔

مجھے ملنے ملانے کا یوں بھی بہت شوق ہے اور اس کام سے ذہن تازہ دم رہتا ہے۔ تخلیقی کام ہے اور میں بچپن سے بہت کاموں کی طرف زیادہ رجحان رہا ہے۔ میں نے اپنے شوہر سے متاثر ہوکر یہ شروع کیا۔

وہی میری انسپریشن ہیں۔ وہ میری بہت حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ تم کوشش کرو، چاہے ہارو یا جیتو، کرو باقی خدا کے ہاتھ میں ہے۔ میں نے اس کی کوئی پیشہ ورانہ تربیت حاصل نہیں کی، مگر میرے شوہر ہی مجھے سب سکھاتے ہیں۔ میری ٹیم میں دو تین لڑکے ہیں جو ہماری مدد کرتے ہیں۔ جیسے غباروں کا کام ایک لڑکا کرتا ہے۔ ایک پرنٹنگ کا کام کرتے ہیں۔ اور دو ٹیم ممبرز کو اپنے ساتھ تقریب کے انتظام کے لیے لے جاتی ہوں جو سامان وغیرہ نکالتے ہیں۔ میں سپروائزری کرتی ہوں کہ کون سی چیز کہاں آئے گی۔ پھر آخر میں سب پیکنگ میں میری مدد کرتے ہیں۔ میرے شوہر مجھے سپروائز بھی کرتے ہیں۔ میں کرلیتی ہوں تو وہ آکر چیک کرتے ہیں کہ کوئی کمی بیشی تو نہیں رہ گئی۔ ہر چیز ٹھیک ہے۔

مجھے ابھی آٹھ سے دس ماہ کا عرصہ ہوا ہے، کوشش کرتی ہوں کہ اچھے سے اچھا کرکے دوں۔ ان کو کام اچھا لگتا ہے۔ تبھی وہ آگے دوسروں کو بتاتے ہیں۔ بہ فضل خدا آٹھ نو تقریبات کا انتظام کرچکی ہوں۔ ایک ایونٹ میرا مختلف ٹی وی چینلز پر بھی آیا تھا۔ ایک کچھوے کی پچاس ویں سال گرہ کی تقریب تھی۔ اس کو بہت سارے اسپانسرز نے مل کر کیا تھا جن میں، میں بھی شامل تھی۔ یہ میری زندگی کی یادگار تقریب تھی۔ لوگ فیس بک سے رابطہ کرتے ہیں یا کام دیکھ کر دوسروں کو بتاتے ہیں۔ ہم اچھا کام کرتے ہیں۔ ڈیزائنز، کھانا، کیٹرنگ ہر چیز بہترین ہوتی ہے، ورنہ آج کل مقابلے کی دوڑ ہے۔ لوگ دس، پندرہ ہزار میں بھی کردیتے ہیں۔ مگر ہم ہر چیز بہترین دیتے ہیں۔ ہم ہر طرح کی تقریب کا انتظام کرنے کی آفر کرتے ہیں۔

کھانا، کیٹرنگ، سالگرہ، منہدی، شادی، عقیقہ وغیرہ اور ہمارے پیکیج میں ایک میز ہوتی ہے میٹھے کی یعنی ڈیزرٹ ٹیبل اور تقریب کی جو تھیم ہوتی ہے اس کے لحاظ سے اسٹینڈ وغیرہ اور اطراف میں سجاوٹ وغیرہ سب اسی لحاظ سے ہوتی ہے۔ دس سے بارہ دن پہلے بک کرلیتے ہیں۔ کبھی کوئی اچانک آجائے تو بھی کرلیتے ہیں۔ لیکن جتنے زیادہ دن کا وقت ہوتا ہے، اتنا ہی اچھا انتظام ہوتا ہے۔ کچھ کلائنٹس ہم پر چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کا انتظام بھی بہترین ہوتا ہے۔ کچھ کم بجٹ میں بہت سی اشیا چاہتے ہیں اور بہت تنگ کرتے ہیں۔

پھر ہم کردیتے ہیں لیکن اگر وہ اتنا اچھا نہیں ہوتا تو ہم کہتے ہیں کہ آپ کی خواہش تھی کہ ایسا ہو۔ ہم اپنی رائے دیتے ہیں۔ لیکن تقریب کا انتظام ان کی خواہش کے مطابق ہی ہوتا ہے۔ بہ فضل خدا شروع میں گھر بچوں کے ساتھ تھوڑی مشکل ہوتی تھی مگر میرے شوہر بہت سپورٹ کرتے ہیں تو ہوجاتا ہے۔ شوہر کی سپورٹ کے بغیر بہت مشکل ہے، کیوں کہ خریداری کرنا، میٹنگ کرنے جانا ہوتا ہے۔

الغرض بہت سے کام ہوتے ہیں تو شوہر کی سپورٹ کے بغیر نہیں کرسکتی۔ جو خواتین اس شعبے سے وابستہ ہونا چاہتی ہیں تو میں ان کی جو مدد کرسکوں گی ضرور کروں گی، کیوں کہ اس طرح آپ گھریلو جھمیلوں سے نکل کر تازہ دم ہوجاتی ہیں۔ اپنی تخلیقی صلاحیتیں دکھانے کا بھی موقع ملتا ہے۔ یہ کام ہو یا کوئی اور شعبۂ زندگی ہو۔ گھر سے کام کرسکتی ہیں۔ کچھ نہ کچھ کرتی رہیں، تاکہ ان کا ذہن زنگ لگنے سے بچا رہے۔ میرے دادا، دادی کی دعائیں ہیں جو میں نے آج تھوڑا بہت نام کمایا ہے۔ اس پر خدا کا شکر ادا کرتی ہوں۔
Load Next Story