شادیوں کا موسم خواتین کی تیاریاں عروج پر
ولیمے کے کپڑوں کا انتخاب کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ بہت زیادہ زرق برق والے نہ ہوں
چوں کہ عید الاضحیٰ کے بعد شادیوں کا موسم شروع ہو جاتا ہے، اس لیے ان دنوں خواتین زیادہ مصروف دکھائی دیتی ہیں۔
جدید فیشن اور ملبوسات کی تزئین و آرائش میں مگن ہوجاتی ہیں۔ شادی بیاہ کی تقریبات میں سبھی خواتین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ سب سے نمایاں دکھائی دیں اور اپنی شخصیت کو دل کش بناتے ہوئے خوب داد سمیٹیں۔ وہ سب سے منفرد اور ذہنی طور پر پرسکون دکھائی دیں، تاکہ خاندان کے سامنے اس کا وقار مزید بلند ہوسکے۔ سب رشتے دار اور احباب شادی میں موجود ہوتے ہیں، اس لیے بھی ضروری ہوجاتا ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ خاتون خانہ نے بچوں اور خود کو کتنا زیادہ متوازن سطح پر رکھا ہے۔
انہوں نے اپنی اور اپنے بچوں کی تیاری کس پیمانے پر کی ہے، کس طرح کے ملبوسات تیار کیے ہیں، اس لیے وہ اس معاملے میں بہت حساس دکھائی دیتی ہیں اور ایسے مواقع پر اپنے اور بچوں کے ملبوسات اور ان سے متعلقہ میچنگ اشیا ٰء کا خیال رکھتے ہوئے خریداری کرتی ہیں۔
مایوں، منہدی، بارات اور ولیمے کی تیاری کرنا آسان کام نہیں ہے، لیکن اگر اسی کام کو باقاعدگی اور ایک طے شدہ منصوبے سے کیا جائے اور اس کی تیاری کے لیے تجاویز کو سامنے رکھا جائے تو اس میں ضرور کامیابی ملتی ہے اور تیاری بھی اچھی اوربھرپور انداز سے ہوجاتی ہے۔ مایوں اور منہدی کے الگ الگ لباس تیار کروائے جاتے ہیں۔ سب سے پہلے تو بازار جانے سے پہلے خریدنے والی اشیا کی فہرست بنالیں۔ ایک دن مایوں اور منہدی کی خریداری کریں، کیوں ان میں زیادہ تر لوازمات آپس میں ملتے جلتے ہی ہوتے ہیں۔
پہلے سیشن میں بچوں کی تیاری کا سوچ لیں، کیوں کہ ان کے زیادہ تر لباس ریڈی میڈ ہی چلتے ہیں اور درزیوں کے چکر میں نہ پڑیں، اس سے بچت ہوجاتی ہے ہاں البتہ اگر وقت ہو تو خاص طور پر بچیوں کے گوٹے کناری والے کپڑے بنوا ئے جاتے ہیں، تاکہ منہدی کے پروگرام میں وہ کسی سے کم دکھائی نہ دیں۔ لڑکوں کے بھی گلے پر ہلکی کڑھائی والے کرتا شلوار سلوانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ منہدی اور مایوں کے لیے کوشش کریں کہ ہلکی پھلکی تیاری کریں، کیوں کہ اس میں سادگی ہی میں کشش ہوتی ہے۔
منہدی کے لیے سبز اور پیلے رنگ کے کنٹراسٹ کو سامنے رکھیں ،چوڑیوں سے اپنی کلائیوں کو بھرلیں، کیوں کہ ان کی جھنکار ہی منہدی کی خوشبو کو مزید ابھارتی ہے۔چوڑی دار پاجامہ اور پازیب کا بجتا ساز ایک الگ اور منفرد سا سماں پیدا کرتا ہے۔ چوڑی دار پاجامے کے ساتھ کھسہ ہوجائے تو پھر منہدی کا رنگ دوبالا ہی ہو جائے گا۔ خریدار ی کرتے وقت منہدی کی تقریب کے لیے پھولوں کے زیورات کو ذہن میں رکھیے گا، کیوں کہ پھولوں کی سجاوٹ سے ہی منہدی سجتی ہے۔ چھوٹی بچیوں کے لیے عموماً لہنگا کُرتی بنائی جاتی ہے اور لڑکیاں بھی اسی لباس کو منہدی کے لیے موزوں سمجھتی ہیں، لیکن آ ج کل شارٹ قمیص اور مختلف ڈیزائنز کی شلواریں زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔
بارات کی تیاری کے لیے ملبوسات پر اچھا خاصا وقت لگتا ہے، کیوں کہ یہ ایک نمایاں تقریب ہوتی ہے جس کی تیاری خصوصی توجہ سے کی جاتی ہے۔ کچھ خواتین ساڑھی کی شوقین ہوتی ہیں۔ وہ ملٹی شیڈز کی ساڑھیاں زیب تن کرتی ہیں۔آج کل ہلکے کام اور نفیس کڑھائی (جو بارڈر پر کی جاتی ہے) اس کا زیادہ رواج ہے ۔کپڑا اچھی ورائٹی کا ہو اور اس پر کڑھائی کروالی جائے تو ایک خوب صورت اور دلکش ساڑھی پہنی جاسکتی ہے۔
ساڑھی کے ساتھ ہلکی ہیل والے میچنگ جوتے بھی شخصیت کو خوش نمائی بخشتے ہیں۔ کپڑوں پر ہاتھ سے کڑھائی کروانے میں تو خاصا وقت درکار ہوتا ہے۔ کڑھائی کے بعد ان کی سلائی کے لیے بھی درزیوں کے چکر تھکا کر رکھ دیتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ مشینی کڑھائی کے خوب صورت ڈیزائنز جو مارکیٹ میں دستیاب ہیں، ان سے فائدہ اٹھایا جائے، لیکن اگر آپ کے پاس وقت ہو اور شادی کی تقریب میں بھی کافی وقت ہو تو ضرور اپنا شوق پورا کریں، کیوں کہ ہاتھ کی کڑھائی سے تیار کردہ ملبوسات کی اپنی ایک منفرد حیثیت ہوتی ہے۔
بارات کے لیے منہگے اور رنگ رنگا رنگ سجاوٹ کے کپڑوں کی خریداری کرتے ہوئے اپنے بجٹ کا بھی خیال رکھیں، کیوں کہ ولیمے کے لیے بھی الگ سے کپڑوں کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر اس موقع پر دلہن، دولہا کو تحائف اور مٹھائی دینا بھی اہم ہوتا ہے، اس لیے اپنے بجٹ کے حساب سے ساری خریداری کا پہلے سے سوچ کر رکھیں، یہ نہ ہو کہ اس کے بعد آپ کو مشکل کا سامنا کرنا پڑجائے۔ ولیمے کی تقریب پر بہت سارے مہمان آتے ہیں، کیوں کہ یہ ایک اہم تقریب ہوتی ہے، اس کی تیاری بھی بہت اچھے طریقے سے کی جانی چاہیے۔
ولیمے کے کپڑوں کا انتخاب کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ بہت زیادہ زرق برق والے نہ ہوں، قیمتی ہو نا ضروری نہیں ہیں البتہ موقع کی مناسبت سے رنگ اور کپڑے کا پائیدار ہونا لازمی ہے۔ لڑکیاں بالیاںاس موقع پر شوخ رنگ پہننا پسند کرتی ہیں۔ ہاتھوں میں سونے کی چوڑیاں یا نازک سا بریسلیٹ پہن لیتی ہیں جس سے خوب صورتی مزید دمک اٹھتی ہے۔ دولہا، دلہن کے لیے اچھا سا تحفہ خریدیں جسے خریدتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ سجاوٹی پہلو سے بھی ہو سکتا ہے اور روزمرہ استعمال کی اشیا ء میں سے بھی ہو سکتا ہے۔ شادی کی تیاریاںکرتے ہوئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، بل کہ اپنے بجٹ کو سامنے رکھتے ہوئے خریداری کی شروعات کریں۔
اچھے ماحول میں باہمی مشاورت سے خریداری کریں اور بچوں کی پسند ناپسند کو بھی سامنے رکھیں اور اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ بچوں پر کون سے رنگ اچھے لگتے ہیں، اس لیے موسم کی مناسبت سے اپنے بجٹ کے مطابق خریداری کریں ۔اس بات کو ذہن سے نکال دیں کہ آپ کو صرف نمود و نمائش کے لیے ہی شادی میں شرکت کرنی ہے ۔ایسے کپڑے خریدیں جو نہ صرف شادی کی تقریب میں کام آسکیں، بل کہ اس کے بعد بھی وقتاً فوقتاً کسی پارٹی میں کام آسکیں۔شادی کی تقریبات سے بہت اچھے اور مہذب انداز سے لطف اٹھائیں اور سلیقہ شعاری سے اپنی صلاحیتیوں کو منوائیں جو اس موقع پر خاص طور پر نمایاں دکھائی دیتی ہیں۔
جدید فیشن اور ملبوسات کی تزئین و آرائش میں مگن ہوجاتی ہیں۔ شادی بیاہ کی تقریبات میں سبھی خواتین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ سب سے نمایاں دکھائی دیں اور اپنی شخصیت کو دل کش بناتے ہوئے خوب داد سمیٹیں۔ وہ سب سے منفرد اور ذہنی طور پر پرسکون دکھائی دیں، تاکہ خاندان کے سامنے اس کا وقار مزید بلند ہوسکے۔ سب رشتے دار اور احباب شادی میں موجود ہوتے ہیں، اس لیے بھی ضروری ہوجاتا ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ خاتون خانہ نے بچوں اور خود کو کتنا زیادہ متوازن سطح پر رکھا ہے۔
انہوں نے اپنی اور اپنے بچوں کی تیاری کس پیمانے پر کی ہے، کس طرح کے ملبوسات تیار کیے ہیں، اس لیے وہ اس معاملے میں بہت حساس دکھائی دیتی ہیں اور ایسے مواقع پر اپنے اور بچوں کے ملبوسات اور ان سے متعلقہ میچنگ اشیا ٰء کا خیال رکھتے ہوئے خریداری کرتی ہیں۔
مایوں، منہدی، بارات اور ولیمے کی تیاری کرنا آسان کام نہیں ہے، لیکن اگر اسی کام کو باقاعدگی اور ایک طے شدہ منصوبے سے کیا جائے اور اس کی تیاری کے لیے تجاویز کو سامنے رکھا جائے تو اس میں ضرور کامیابی ملتی ہے اور تیاری بھی اچھی اوربھرپور انداز سے ہوجاتی ہے۔ مایوں اور منہدی کے الگ الگ لباس تیار کروائے جاتے ہیں۔ سب سے پہلے تو بازار جانے سے پہلے خریدنے والی اشیا کی فہرست بنالیں۔ ایک دن مایوں اور منہدی کی خریداری کریں، کیوں ان میں زیادہ تر لوازمات آپس میں ملتے جلتے ہی ہوتے ہیں۔
پہلے سیشن میں بچوں کی تیاری کا سوچ لیں، کیوں کہ ان کے زیادہ تر لباس ریڈی میڈ ہی چلتے ہیں اور درزیوں کے چکر میں نہ پڑیں، اس سے بچت ہوجاتی ہے ہاں البتہ اگر وقت ہو تو خاص طور پر بچیوں کے گوٹے کناری والے کپڑے بنوا ئے جاتے ہیں، تاکہ منہدی کے پروگرام میں وہ کسی سے کم دکھائی نہ دیں۔ لڑکوں کے بھی گلے پر ہلکی کڑھائی والے کرتا شلوار سلوانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ منہدی اور مایوں کے لیے کوشش کریں کہ ہلکی پھلکی تیاری کریں، کیوں کہ اس میں سادگی ہی میں کشش ہوتی ہے۔
منہدی کے لیے سبز اور پیلے رنگ کے کنٹراسٹ کو سامنے رکھیں ،چوڑیوں سے اپنی کلائیوں کو بھرلیں، کیوں کہ ان کی جھنکار ہی منہدی کی خوشبو کو مزید ابھارتی ہے۔چوڑی دار پاجامہ اور پازیب کا بجتا ساز ایک الگ اور منفرد سا سماں پیدا کرتا ہے۔ چوڑی دار پاجامے کے ساتھ کھسہ ہوجائے تو پھر منہدی کا رنگ دوبالا ہی ہو جائے گا۔ خریدار ی کرتے وقت منہدی کی تقریب کے لیے پھولوں کے زیورات کو ذہن میں رکھیے گا، کیوں کہ پھولوں کی سجاوٹ سے ہی منہدی سجتی ہے۔ چھوٹی بچیوں کے لیے عموماً لہنگا کُرتی بنائی جاتی ہے اور لڑکیاں بھی اسی لباس کو منہدی کے لیے موزوں سمجھتی ہیں، لیکن آ ج کل شارٹ قمیص اور مختلف ڈیزائنز کی شلواریں زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔
بارات کی تیاری کے لیے ملبوسات پر اچھا خاصا وقت لگتا ہے، کیوں کہ یہ ایک نمایاں تقریب ہوتی ہے جس کی تیاری خصوصی توجہ سے کی جاتی ہے۔ کچھ خواتین ساڑھی کی شوقین ہوتی ہیں۔ وہ ملٹی شیڈز کی ساڑھیاں زیب تن کرتی ہیں۔آج کل ہلکے کام اور نفیس کڑھائی (جو بارڈر پر کی جاتی ہے) اس کا زیادہ رواج ہے ۔کپڑا اچھی ورائٹی کا ہو اور اس پر کڑھائی کروالی جائے تو ایک خوب صورت اور دلکش ساڑھی پہنی جاسکتی ہے۔
ساڑھی کے ساتھ ہلکی ہیل والے میچنگ جوتے بھی شخصیت کو خوش نمائی بخشتے ہیں۔ کپڑوں پر ہاتھ سے کڑھائی کروانے میں تو خاصا وقت درکار ہوتا ہے۔ کڑھائی کے بعد ان کی سلائی کے لیے بھی درزیوں کے چکر تھکا کر رکھ دیتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ مشینی کڑھائی کے خوب صورت ڈیزائنز جو مارکیٹ میں دستیاب ہیں، ان سے فائدہ اٹھایا جائے، لیکن اگر آپ کے پاس وقت ہو اور شادی کی تقریب میں بھی کافی وقت ہو تو ضرور اپنا شوق پورا کریں، کیوں کہ ہاتھ کی کڑھائی سے تیار کردہ ملبوسات کی اپنی ایک منفرد حیثیت ہوتی ہے۔
بارات کے لیے منہگے اور رنگ رنگا رنگ سجاوٹ کے کپڑوں کی خریداری کرتے ہوئے اپنے بجٹ کا بھی خیال رکھیں، کیوں کہ ولیمے کے لیے بھی الگ سے کپڑوں کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر اس موقع پر دلہن، دولہا کو تحائف اور مٹھائی دینا بھی اہم ہوتا ہے، اس لیے اپنے بجٹ کے حساب سے ساری خریداری کا پہلے سے سوچ کر رکھیں، یہ نہ ہو کہ اس کے بعد آپ کو مشکل کا سامنا کرنا پڑجائے۔ ولیمے کی تقریب پر بہت سارے مہمان آتے ہیں، کیوں کہ یہ ایک اہم تقریب ہوتی ہے، اس کی تیاری بھی بہت اچھے طریقے سے کی جانی چاہیے۔
ولیمے کے کپڑوں کا انتخاب کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ بہت زیادہ زرق برق والے نہ ہوں، قیمتی ہو نا ضروری نہیں ہیں البتہ موقع کی مناسبت سے رنگ اور کپڑے کا پائیدار ہونا لازمی ہے۔ لڑکیاں بالیاںاس موقع پر شوخ رنگ پہننا پسند کرتی ہیں۔ ہاتھوں میں سونے کی چوڑیاں یا نازک سا بریسلیٹ پہن لیتی ہیں جس سے خوب صورتی مزید دمک اٹھتی ہے۔ دولہا، دلہن کے لیے اچھا سا تحفہ خریدیں جسے خریدتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ سجاوٹی پہلو سے بھی ہو سکتا ہے اور روزمرہ استعمال کی اشیا ء میں سے بھی ہو سکتا ہے۔ شادی کی تیاریاںکرتے ہوئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، بل کہ اپنے بجٹ کو سامنے رکھتے ہوئے خریداری کی شروعات کریں۔
اچھے ماحول میں باہمی مشاورت سے خریداری کریں اور بچوں کی پسند ناپسند کو بھی سامنے رکھیں اور اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ بچوں پر کون سے رنگ اچھے لگتے ہیں، اس لیے موسم کی مناسبت سے اپنے بجٹ کے مطابق خریداری کریں ۔اس بات کو ذہن سے نکال دیں کہ آپ کو صرف نمود و نمائش کے لیے ہی شادی میں شرکت کرنی ہے ۔ایسے کپڑے خریدیں جو نہ صرف شادی کی تقریب میں کام آسکیں، بل کہ اس کے بعد بھی وقتاً فوقتاً کسی پارٹی میں کام آسکیں۔شادی کی تقریبات سے بہت اچھے اور مہذب انداز سے لطف اٹھائیں اور سلیقہ شعاری سے اپنی صلاحیتیوں کو منوائیں جو اس موقع پر خاص طور پر نمایاں دکھائی دیتی ہیں۔