عالمی ذیابیطس کانفرنس شوگرکیساتھ ڈپریشن خطرناک اموات کی شرح 54 فیصد

جن مریضوں کی شوگرکنٹرول نہ ہوفیملی فزیشن ان میں ڈپریشن کی علامات ضرور چیک کریں، شوگرکے ساتھ ڈپریشن کا ہونا خطرناک ہے


Tufail Ahmed September 03, 2018
جن مریضوں کی شوگرکنٹرول نہ ہوفیملی فزیشن ان میں ڈپریشن کی علامات ضرور چیک کریں، شوگرکے ساتھ ڈپریشن کا ہونا خطرناک ہے

ماہرین امراض ذیابیطس کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کی صورت میں شوگرکے مریضوںکی شوگر غیر معمولی بڑھ جاتی ہے اور کنٹرول نہیں ہوتی ایسی صورت میں فیملی فزیشن کوچاہیے کہ وہ شوگر کے مریضوں کا معائنہ کرتے وقت ان میں ڈپریشن کی کیفیت پر بھی نظر رکھیں، شوگر کے ساتھ ڈپریشن والی کیفیت لاحق ہونے سے اموات کی شرح 54 فی صد ہوجاتی ہے۔

یہ بات اتوار کو ایکسپریس میڈیا گروپ ، فیمیلی میڈیسن کے اشتراک سے 2 روزہ انٹرنیشنل ڈائیبیٹک اینڈ اینڈوکرائنالوجی کانفرنس کے اتوارکو اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مختلف ماہرین نے کہی، کانفرنس میں پیٹرن انچیف پروفیسر صمد شیرا،چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی کانفرنس پروفیسر زمان شیخ،قومی ادارہ برائے اطفال کے سربراہ پروفیسر جمال رضا، مصر سے آئے ہوئے ڈاکٹر مصباح کامل،قطر کے ڈاکٹر ریاض ملک، برطانیہ سے آئے ہوئے Edrian Heald ، پروفیسر تسنیم سمیت ملک سے آئے ہوئے دیگر ماہرین نے ذیابطیس اوراس کی پیچیدگیوں کے حوالے سے خصوصی مقالے پیش کیے ۔ اس موقع پر ایکسپریس میڈیا گروپس کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ اظفر نظامی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

پروفیسر زمان شیخ نے اپنے تحقیقی مقالے میں کہا کہ مریض کو شوگرکے ساتھ ڈپریشن ہونے کی صورت میں شوگرکنٹرول نہیں رہتی اور خون میں شوگرکی مقدار میں غیر معمولی اضافہ ہوجاتا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ فیملی فزیشن کو چاہیے کہ وہ شوگر کے مریضوں میں ڈپریشن کی علامات کو ضرور چیک کریںکیونکہ مریض کو شوگرکے ساتھ ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے پرخون میں شوگر غیر متوازی رہتی ہے جس کا نقصان مریض کوہوتا ہے۔ یہ بات جدید تحقیق میں ثابت ہوئی ہے کہ شوگر کے مریضوں میں موڈ کی تبدیلی، زندگی میں عدم دل چسپی، نیندکی کمی یا زیادتی، 2 ہفتے سے بھوک میںکمی، صبح اٹھتے ہوئے موڈکا خراب ہونا ڈپریشن کے مرض کی علامات ہوتی ہیں لہذا فیملی فزیشن شوگر کے مریضوں میں ان علامات کو سامنے رکھتے ہوئے ان کا علاج کریں۔ انھوں نے کہاکہ شوگر کے مرض کے ساتھ ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے کی صورت میں اموات کی شرح میں ہولناک اضافہ ہواہے۔

ڈپریشن کا مرض بھی ہولناک صورت اختیار کررہا ہے شوگر کے ساتھ ڈپریشن کا علاج بھی نہایت ضروری ہے اور ڈپریشن پر قابوپا کر ہی شوگر کو کنٹرول کیاجاسکتا ہے۔ قومی ادارہ امراض أطفال کے سربراہ پروفیسر جمال رضا کا کہنا تھا کہ ایسے بچے جن کی پیدائش کے وقت جنس کا تعین نہ ہو فوری قومی ادارہ اطفال (این آئی سی ایچ) اسپتال لایا جائے تاکہ ایسے بچوںکے مخصوص طبی ٹیسٹ کرائے بروقت ان کی جنس کا تعین کیاجاسکتا ہے، انھوں نے کہاکہ قومی ادارے میں یہ تمام سہولتیں میسر ہیں، پروفیسر جمال رضا کا کہنا تھا کہ غیر متوازی ہارمونز کی وجہ سے پیدائشی طورپر یہ مسائل بچوں میں جنم لیتے ہیں لیکن یہ مرض قابل علاج ہوتا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ بروقت تشخیص کی جاسکے۔

پروفیسر صمد شیرا، پروفیسر عبدالباسط ،ڈاکٹر مصباح کامل، ڈاکٹر ریاض ملک اور برطانیہ سے آئے ہوئے ڈاکٹر ایڈران ہلڈن سمیت دیگر ماہرین صحت نے بھی ذیابیطس کے مرض سے بچاؤ اور جدید طریقہ علاج پر خصوصی مقالے بھی پیش کیے۔ اختتامی تقریب سے قبل مختلف سائنٹیفک سیشن بھی منعقد کیے گئے جس میں ڈاکٹروں کوذیابیطس کے مرض سے بچاؤ اور معائنے کے طریقوں سے آگاہی فراہم کی گئی۔ عالمی کانفرنس میں ڈاکٹروں کی معلومات کے لیے تربیتی ورکشاپس بھی منعقدکرائے گئے جس میں پاکستانی ڈاکٹروںکی بڑی تعداد نے شرکت کی،اس موقع پر مختلف فارما کمپینوں کے اسٹالز بھی لگائے گئے تھے جہاں داکٹروں اور شعبہ طب سے تعلق رکھنے والوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پروفیسر صمد شیرا کا کہنا تھا کہ ذیابیطس خاموش قاتل کی شکل اختیار کررہا ہے یہ مرض کسی بھی عمر میں لاحق ہوسکتا ہے ۔

لاحق ہونے کی بنیادی وجہ بساری خوری، پرتعیش طرز زندگی اور فاسٹ فوڈ کھانے ہیں لہذا دنیا بھر کے ماہرین صحت نے اس بات پر زوردیا ہے کہ کم کھاؤ اور زندگی بہتر بناؤ۔ دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذیابیطس کا مرض ہولناک صورت اختیار کررہا ہے ، فاسٹ فوڈ ، گھی یا تیل کا زیادہ استعمال بھی اس مرض کی بنیادی وجہ ہے، انھوں نے کہاکہ پاکستان میں طرز زندگی میں تبدیلی آرام دہ زندگی گزارنے کے بجائے چہل قدمی (واک) بہت ضروری ہے ، سادے کھانے کھانے سے زندگی سہل بنائی جا سکتی ہے تاہم بدقسمتی سے مرغن کھانوں پر زوردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے طبی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اختتامی سیشن میں ملکی وبیرون ملک سے آئے ڈاکٹروں کو شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں