نجی اسکول کی فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافہ غیر قانونی قرار
اسکول فیس پر عائد اِنکم ٹیکس پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری
سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں کئے گئے 5 فیصد سے زائد اضافے کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں کئے گئے اضافے کے خلاف درخواست پر پہلے سے محفوظ فیصلہ سنادیا۔
عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ نجی اسکولوں کی انتظامیہ 5 فیصد سے زیادہ فیس بڑھانے کی اہل نہیں ہیں۔ بچوں کی فیس پرانے اسٹرکچر کے تحت وصول کی جائے۔
عدالت نے اسکول فیس پر عائد اِنکم ٹیکس پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا جب کہ صوبائی حکومت اور اسکول انتظامیہ سے بھی 7 ستمبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں من چاہے اضافے کے خلاف سو سے زائد والدین نے درخواست جمع کرائی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تعلیم کا شعبہ ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ اسکولوں کی جانب سے اخراجات کا بہانہ بنا کر من چاہا اضافہ کردیا جاتا ہے جب کہ اسکول اساتذہ کی تنخواہیں مجموعی اخراجات کا 50 فیصد بھی نہیں ہوتیں۔
جسٹس عقیل احمدعباسی، جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس اشرف جہاں پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے گزشتہ سماعت پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں کئے گئے اضافے کے خلاف درخواست پر پہلے سے محفوظ فیصلہ سنادیا۔
عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ نجی اسکولوں کی انتظامیہ 5 فیصد سے زیادہ فیس بڑھانے کی اہل نہیں ہیں۔ بچوں کی فیس پرانے اسٹرکچر کے تحت وصول کی جائے۔
عدالت نے اسکول فیس پر عائد اِنکم ٹیکس پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا جب کہ صوبائی حکومت اور اسکول انتظامیہ سے بھی 7 ستمبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں من چاہے اضافے کے خلاف سو سے زائد والدین نے درخواست جمع کرائی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تعلیم کا شعبہ ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ اسکولوں کی جانب سے اخراجات کا بہانہ بنا کر من چاہا اضافہ کردیا جاتا ہے جب کہ اسکول اساتذہ کی تنخواہیں مجموعی اخراجات کا 50 فیصد بھی نہیں ہوتیں۔
جسٹس عقیل احمدعباسی، جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس اشرف جہاں پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے گزشتہ سماعت پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔