نوازشریف کومتفقہ اعتماد کا ووٹ دلوانے کیلیے خفیہ رابطے
پی پی، تحریک انصاف،متحدہ اور دیگر سے رابطے،پی ٹی آئی کی مخالفت کا امکان
مسلم لیگ ن کے سربراہ نوازشریف تیسری مرتبہ وزارت عظمی کا حلف اٹھانے والے ہیں، انھیں متفقہ طور پراعتماد کا ووٹ دلانے کیلیے بیک ڈور چینل سے بھرپور کوششیں جاری ہیں ۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق اس مقصدکیلیے پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ اور دیگر جماعتوں سے رابطے کیے گئے ہیں۔ امکان ظاہرکیا جارہا ہے کہ تحریک انصاف نوازشریف کی حمایت نہیں کرے گی کیونکہ اس کی تمام ترسیاسی مہم مسلم لیگ ن کیخلاف تھی ۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی میں سید خورشید شاہ کواپنا پارلیمانی لیڈر مقررکردیاہے۔ سید خورشید شاہ پرانے پارلیمنٹیرین اور سنجیدہ مزاج لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اس لیے توقع کی جارہی ہے کہ خورشید شاہ اپنے ساتھیوں کواس بات پر تیارکرسکتے ہیں کہ وہ نواز شریف کو اسی طرح اعتماد کا ووٹ دیں جس طرح مسلم لیگ ن نے پچھلی حکومت کو اعتماد کا ووٹ دیا تھا اور سید یوسف رضاگیلانی متفقہ طور پرقائدایوان منتخب ہوئے تھے۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق اس مقصدکیلیے پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ اور دیگر جماعتوں سے رابطے کیے گئے ہیں۔ امکان ظاہرکیا جارہا ہے کہ تحریک انصاف نوازشریف کی حمایت نہیں کرے گی کیونکہ اس کی تمام ترسیاسی مہم مسلم لیگ ن کیخلاف تھی ۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی میں سید خورشید شاہ کواپنا پارلیمانی لیڈر مقررکردیاہے۔ سید خورشید شاہ پرانے پارلیمنٹیرین اور سنجیدہ مزاج لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اس لیے توقع کی جارہی ہے کہ خورشید شاہ اپنے ساتھیوں کواس بات پر تیارکرسکتے ہیں کہ وہ نواز شریف کو اسی طرح اعتماد کا ووٹ دیں جس طرح مسلم لیگ ن نے پچھلی حکومت کو اعتماد کا ووٹ دیا تھا اور سید یوسف رضاگیلانی متفقہ طور پرقائدایوان منتخب ہوئے تھے۔