میانمار روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی خبریں دینے والے 2 صحافیوں کو 7 سال قید

آج کا دن میانمار سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کے لیے غمناک دن ہے، چیف ایڈیٹر رائٹرز اسٹیفن ایڈلر


ویب ڈیسک September 03, 2018
دونوں صحافی ریاست راکھائن میں فوج کے ہاتھوں دس افراد کے قتل کی تحقیقات کر رہے تھے فوٹو:رائٹرز

میانمار میں روہنگيا مسلمانوں کے قتل عام کی خبریں دینے والے صحافیوں کو سات سال قید کی سزا سنادی گئی۔

میانمار کی ایک عدالت نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے دو صحافیوں کو مسلمانوں کے قتل کی تحقیقات کرنے پر 7 سال قید کی سزا سنادی۔ ان پر ملکی رازوں کو افشا کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ 32 سالہ والون اور 28 سالہ کیاوسیواو کا کہنا ہے کہ وہ بے گناہ ہیں اور ان پر جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا جب کہ پولیس نے انھیں جال میں پھنسایا ہے۔ والون نے کہا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور وہ انصاف، جمہوریت اور آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتے ہیں۔

رائٹرز کے چیف ایڈیٹر اسٹیفن ایڈلر نے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے آج کا دن میانمار سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کے لیے غمناک دن ہے۔ میانمار میں برطانیہ کے سفیر ڈین چگ نے عدالتی فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ امریکی سفیر اسکوٹ میرسیل نے بھی عدالتی فیصلے کو نہایت پریشان کن اور میڈیا کی آزادی پر پابندی قرار دیا۔ میانمار میں اقوام متحدہ کے نمائندے اوسٹبی نے بھی صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

دونوں صحافی ملک کی شمالی ریاست راکھائن کے گاؤں اندن میں فوج کے ہاتھوں دس افراد کے قتل کی تحقیقات کر رہے تھے۔ اس دوران پولیس نے انہیں کچھ دستاویزات تھمائیں اور پھر یہ کہہ کر گرفتار کرلیا کہ وہ قومی رازوں کو افشا کررہے تھے۔ ان کے خلاف ثبوت کے طور پر عدالت میں وہی دستاویزات پیش کی گئیں۔

واضح رہے کہ میانمار میں حکومتی سرپرستی میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور قتل عام کیا جارہا ہے۔ وہاں میڈیا پر سخت پابندیاں عائد ہیں جس کی وجہ سے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی خبریں دبادی جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار کے اعلی فوجی افسروں کے خلاف روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور ان پر نسل کشی کا مقدمہ چلنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں