آئی سی ایم اے نے نئی حکومت کیلیے سفارشات پیش کردیں
توانائی بحران، سیکیورٹی مسائل وافراط زر سے نمٹنے کے لیے مختصر وطویل مدتی اقدامات تجویز
آئی سی ایم اے نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی متوقع حکومت کے10 نکاتی ایجنڈے کے لیے سفارشات پیش کردیں۔
گزشتہ روز جاری بیان میں آئی سی ایم اے نے توانائی بحران، سیکیورٹی مسائل و افراط زر سے نمٹنے، کاروباری برادری کے اعتماد کی بحالی، سرکاری کمپنیوں میں کرپشن کے خاتمے اور بہتری کے لیے مختصرمدتی (100 روز) اور طویل مدتی (2 تا 3 سال) کے لیے اقدامات تجویز کیے ہیں۔ آئی سی ایم اے کے مطابق مختصر مدتی اقدامات کے تحت توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے کر توانائی کی چوری کے خلاف ملک گیرکریک ڈاؤن کیاجانا چاہیے۔
جہاں بجلی نہیں وہاں کاروباری برادری کو نیپراکی منظوری کے بغیر پاور پراجیکٹس شروع کرنے کی اجازت ملنی چاہیے، ویسٹ مٹیریل ودیگر ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھانے سے متعلق منصوبے کی تیاری کے لیے فوری طور پر ایک کمیٹی بنانی چاہیے جبکہ طویل مدتی اقدامات کے طور پر توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے مہنگے تیل وگیس کو درآمد کرنے کے بجائے پاور جنریش کے لیے سستا کوئلہ درآمد، بڑے پیمانے پر چھوٹے ڈیم بنانے اور گھریلوسطح پرسولر پینلز کے لیے بلاسود قرضے دیے جانے چاہئیں۔
آئی سی ایم اے نے بدامنی پر قابو پانے کے لیے مختصرمدتی اقدامات کے طور پر سٹیزن پولیس لائزن کمیٹی کے کردار کو بڑھانے اور ہڑتالوں پر مکمل پابندی جبکہ طویل مدتی اقدام کے طور پر آزادپولیس کمپلینٹس کمیشن قائم کیا جانا چاہیے۔
افراط زر سے نمٹنے کے لیے آٹے، چینی، چاول، گھی، تیل وڈیری مصنوعات جیسی اشیائے ضروریہ پرتمام ٹیکس ختم، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن، منافع خوری سے نمٹنے کے لیے کاسٹ اینڈ منیجمنٹ اکاؤنٹس کو فعال، حکومتی قرضوں کو محدود اور ملک بھر میں کنزیومر سوسائیٹیز یا ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں لایاجائے جبکہ کاروباری برادری کا اعتماد بحال کرنے کے لیے مشترکہ حکومت بزنس فورم کا قیام عمل میں لانے، کارپوریٹ ٹیکس ریٹ میں کمی اور دیگر اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔
گزشتہ روز جاری بیان میں آئی سی ایم اے نے توانائی بحران، سیکیورٹی مسائل و افراط زر سے نمٹنے، کاروباری برادری کے اعتماد کی بحالی، سرکاری کمپنیوں میں کرپشن کے خاتمے اور بہتری کے لیے مختصرمدتی (100 روز) اور طویل مدتی (2 تا 3 سال) کے لیے اقدامات تجویز کیے ہیں۔ آئی سی ایم اے کے مطابق مختصر مدتی اقدامات کے تحت توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے کر توانائی کی چوری کے خلاف ملک گیرکریک ڈاؤن کیاجانا چاہیے۔
جہاں بجلی نہیں وہاں کاروباری برادری کو نیپراکی منظوری کے بغیر پاور پراجیکٹس شروع کرنے کی اجازت ملنی چاہیے، ویسٹ مٹیریل ودیگر ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھانے سے متعلق منصوبے کی تیاری کے لیے فوری طور پر ایک کمیٹی بنانی چاہیے جبکہ طویل مدتی اقدامات کے طور پر توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے مہنگے تیل وگیس کو درآمد کرنے کے بجائے پاور جنریش کے لیے سستا کوئلہ درآمد، بڑے پیمانے پر چھوٹے ڈیم بنانے اور گھریلوسطح پرسولر پینلز کے لیے بلاسود قرضے دیے جانے چاہئیں۔
آئی سی ایم اے نے بدامنی پر قابو پانے کے لیے مختصرمدتی اقدامات کے طور پر سٹیزن پولیس لائزن کمیٹی کے کردار کو بڑھانے اور ہڑتالوں پر مکمل پابندی جبکہ طویل مدتی اقدام کے طور پر آزادپولیس کمپلینٹس کمیشن قائم کیا جانا چاہیے۔
افراط زر سے نمٹنے کے لیے آٹے، چینی، چاول، گھی، تیل وڈیری مصنوعات جیسی اشیائے ضروریہ پرتمام ٹیکس ختم، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن، منافع خوری سے نمٹنے کے لیے کاسٹ اینڈ منیجمنٹ اکاؤنٹس کو فعال، حکومتی قرضوں کو محدود اور ملک بھر میں کنزیومر سوسائیٹیز یا ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں لایاجائے جبکہ کاروباری برادری کا اعتماد بحال کرنے کے لیے مشترکہ حکومت بزنس فورم کا قیام عمل میں لانے، کارپوریٹ ٹیکس ریٹ میں کمی اور دیگر اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔