کراچی حصص مارکیٹ میں مندی 21000 کی حد گر گئی

سرمایہ کاروں کوبجٹ کے بعدنقصان کے خدشات، بڑے پیمانے پرفروخت، انڈیکس 325 پوائنٹس کمی سے 20959 پر آگیا

کراچی اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ کے دوران بروکرز الیکٹرانک بورڈ پر مارکیٹ کی صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ فوٹو : اے ایف پی

کراچی اسٹاک ایکس چینج میں متوقع نواز حکومت کی سرکلرڈیٹ ختم کرنے اور آئی ایم ایف کو ادائیگیوں کی حکمت عملی واضح نہ ہونے اور نئے بجٹ پالیسی سے متعلق خدشات کے باعث پیرکوبھی معمولی تیزی کے بعد مندی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی21000 کی نفسیاتی حد گرگئی۔

مندی کے باعث74 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے51 ارب91 کروڑ76 لاکھ23 ہزار855 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ سے قبل سرمایہ کاروں کی اکثریت پوزیشن لے رہے ہیں اور بعدازبجٹ ممکنہ نقصانات کے خدشات کے پیش نظر حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں۔

پیر کو بھی ان کمپنیوں کے حصص کی آف لوڈنگ زیادہ رہی جن کی قیمتوں میں گزشتہ تین ہفتوں سے اضافے کا رحجان غالب رہا، غیرملکیوں اور مقامی انسٹیٹیوشنز کی جانب سے پی ایس او، ایم سی بی بینک اور فوجی فرٹیلائزر میں فروخت کا رحجان زیادہ رہا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے آئل کی صورت میں بیل آؤٹ پیکیج کی اطلاعات تو زیرگردش ہیں لیکن اس پیکیج سے متعلق تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے تمام شعبے کیپٹل مارکیٹ میں واضح پوزیشن لینے سے کترارہے ہیں۔




ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر41 لاکھ57 ہزار 43 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی جس سے ایک موقع پرمحدود دورانیے کے لیے صرف19.25 پوائنٹس کی تیزی ہوئی جو بعد میں مندی کے اثرات غالب ہونے سے ختم ہوگئی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے14 لاکھ65 ہزار413 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 1 لاکھ 89 ہزار162 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے21 لاکھ96 ہزار295 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے3 لاکھ6 ہزار174 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔

جو بڑی نوعیت کی مندی کا باعث بنا، نتیجتاً کاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100 انڈیکس 324.91 پوائنٹس کی کمی سے 20958.86 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 280.95 پوائنٹس کی کمی سے 16228.37 اور کے ایم آئی30 انڈیکس509.70 پوائنٹس کی کمی سے 36103.11 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت35 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر23 کروڑ48 لاکھ47 ہزار 210 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار351 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں80 کے بھاؤ میں اضافہ، 259 کے داموں میں کمی اور12 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
Load Next Story