بجلی کی لوڈ شیڈنگ 16 گھنٹے ہوسکتی ہے کے ای ایس سی
تیل مہنگا ہے گیس پلانٹ تیل پر نہیں لاسکتے، گیس کی مطلوبہ مقدار نہ ملی تو عدالت جائیں گے،گیس کمپنی کو۔۔۔، نیئر حسین
کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نیئر حسین نے کہا ہے کہ اگر سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے کے ای ایس سی کو گیس کی فراہمی میں کمی برقرار رہی تو لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 16 گھنٹے ہوسکتا ہے انھوں نے کہا کہ تیل انتہائی مہنگا ہے اور گیس پلانٹ کو تیل پر نہیں لاسکتے۔
کے ای ایس سی کے پاس 1000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے،اپنے دفتر میں صحافیوں سے گفتگو میں نیئر حسین نے کہا کہ گیس کی کمی برقرار رہی تو لوڈشیڈنگ کا دورانیہ گھریلو صارفین کے ساتھ صنعتی علاقوں میں بھی بڑھ سکتا ہے صنعتی علاقوں میں 16 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جاسکتی ہے،بجلی چوری والے علاقوں میں نقصانات کم ہوتے ہی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی کم کیا جاسکتا ہے،صارفین کی شکایات کے ازالے کے لیے کوششیں جاری ہیں گزشتہ 8روز میں لوڈشیڈنگ زیادہ کی گئی ہے لیکن یہ مجبوری تھی ہمارے پاس بجلی کی جنریشن موجود ہے لیکن گیس دستیاب نہیں ہے۔
کے ای ایس سی نے گزشتہ 14 ماہ کے دوران سوئی سدرن گیس کمپنی کو کرنٹ واجبات باقاعدگی سے ادا کیے ہیں،اگر گیس کمپنی ہمیں گیس کی مطلوبہ مقدار 250 ایم ایم سی ایف ڈی فراہم کرے تو ہم جی ایس اے سائن کرنے کیلیے تیار ہیں،کے ای ایس سی صارفین کو بھیجے گئے غلط بلوں کو درست کرنے کی پابند ہے ایسے بلوں کی باقاعدہ تحقیقات ہوتی ہے جس کے بعد ان بلوں کو درست کیا جاتا ہے انھوں نے کہا کہ جب ہم نے2008 میں کے ای ایس سی کا انتظام سنبھالا تو اس وقت شہر میں فیڈرز کی تعداد 1050 تھی جبکہ آج یہ تعداد بڑھ کر1351 ہوچکی ہے۔
2008 میں پی ایم ٹیز کے نقصانات 40 فیصد تھے اب پی ایم ٹیز کے نقصانات کم ہوکر ساڑھے27 فیصد رہ گئے ہیں، ہمیں طویل لوڈشیڈنگ کرکے خوشی نہیں ہے بلکہ ہم بھی بے بس ہیں اور ہماری بھی مجبوریاں ہیں،نیئر حسین نے کہا کہ اگر سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس کی فراہمی بحال نہ کی تو ہمیں مجبوراً سوئی گیس کمپنی کیخلاف عدالت جانا پڑے گا،علاوہ ازیں کے ای ایس سی نے گیس کی فراہمی میں کمی کے خلاف عدالت عالیہ میں درخواست دائر کردی،درخواست میں کے ای ایس سی نے سوئی سدرن گیس کمپنی کو واجبات کی ادائیگی کے بجائے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھانے کا موقف اختیارکیا ہے۔
کے ای ایس نے عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیا رکیا ہے کہ گیس کی فراہمی منقطع ہوئی تو لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھ جائے گا جس سے امن و امان کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس جی سی نے کے ای ایس سی کو 47 ارب روپے کی ادائیگی کا نوٹس بھیجا ہے،جس میں مجموعی رقم کا 25 فیصد اور رواں ماہ کے بل کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے بصورت دیگر گیس کی فراہمی منقطع کرنے کی دھمکی دی گئی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ای ایس سی کو معاہدے کے تحت 276 ملین مکعب فٹ گیس یومیہ فراہم کرنے کی پابند ہے مگر گیس مسلسل فراہم نہیں کی جاتی بلکہ محض 170 ملین مکعب فٹ گیس یومیہ فراہم کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کے ای ایس سی کو فرنس آئل خریدنا پڑتا ہے۔
قبل ازیں عدالت عالیہ حکم دے چکی ہے کہ معاہدے کے مطابق گیس فراہم کی جائے اور معاہدے کے مطابق گیس کی عدم فراہمی توہین عدالت کے مترادف ہے اس ضمن میں سوئی سدرن گیس کمپنی کو بھی ایک نوٹس بھیجا گیا ہے تاہم ایس ایس جی سی نے جوابی خط میں گیس کی فراہمی منقطع کرنے کی دھمکی دی ہے،کے ای ایس سی نے بھی تنبیہ کی ہے کہ اگر گیس کی فراہمی منقطع ہوئی تو شہر میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھنے سے امن وامان کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں لہٰذا سوئی گیس کمپنی کو گیس کی فراہمی منقطع کرنے سے روکا جائے، درخواست کی سماعت آج کو متوقع ہے۔
کے ای ایس سی کے پاس 1000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے،اپنے دفتر میں صحافیوں سے گفتگو میں نیئر حسین نے کہا کہ گیس کی کمی برقرار رہی تو لوڈشیڈنگ کا دورانیہ گھریلو صارفین کے ساتھ صنعتی علاقوں میں بھی بڑھ سکتا ہے صنعتی علاقوں میں 16 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جاسکتی ہے،بجلی چوری والے علاقوں میں نقصانات کم ہوتے ہی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی کم کیا جاسکتا ہے،صارفین کی شکایات کے ازالے کے لیے کوششیں جاری ہیں گزشتہ 8روز میں لوڈشیڈنگ زیادہ کی گئی ہے لیکن یہ مجبوری تھی ہمارے پاس بجلی کی جنریشن موجود ہے لیکن گیس دستیاب نہیں ہے۔
کے ای ایس سی نے گزشتہ 14 ماہ کے دوران سوئی سدرن گیس کمپنی کو کرنٹ واجبات باقاعدگی سے ادا کیے ہیں،اگر گیس کمپنی ہمیں گیس کی مطلوبہ مقدار 250 ایم ایم سی ایف ڈی فراہم کرے تو ہم جی ایس اے سائن کرنے کیلیے تیار ہیں،کے ای ایس سی صارفین کو بھیجے گئے غلط بلوں کو درست کرنے کی پابند ہے ایسے بلوں کی باقاعدہ تحقیقات ہوتی ہے جس کے بعد ان بلوں کو درست کیا جاتا ہے انھوں نے کہا کہ جب ہم نے2008 میں کے ای ایس سی کا انتظام سنبھالا تو اس وقت شہر میں فیڈرز کی تعداد 1050 تھی جبکہ آج یہ تعداد بڑھ کر1351 ہوچکی ہے۔
2008 میں پی ایم ٹیز کے نقصانات 40 فیصد تھے اب پی ایم ٹیز کے نقصانات کم ہوکر ساڑھے27 فیصد رہ گئے ہیں، ہمیں طویل لوڈشیڈنگ کرکے خوشی نہیں ہے بلکہ ہم بھی بے بس ہیں اور ہماری بھی مجبوریاں ہیں،نیئر حسین نے کہا کہ اگر سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس کی فراہمی بحال نہ کی تو ہمیں مجبوراً سوئی گیس کمپنی کیخلاف عدالت جانا پڑے گا،علاوہ ازیں کے ای ایس سی نے گیس کی فراہمی میں کمی کے خلاف عدالت عالیہ میں درخواست دائر کردی،درخواست میں کے ای ایس سی نے سوئی سدرن گیس کمپنی کو واجبات کی ادائیگی کے بجائے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھانے کا موقف اختیارکیا ہے۔
کے ای ایس نے عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیا رکیا ہے کہ گیس کی فراہمی منقطع ہوئی تو لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھ جائے گا جس سے امن و امان کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس جی سی نے کے ای ایس سی کو 47 ارب روپے کی ادائیگی کا نوٹس بھیجا ہے،جس میں مجموعی رقم کا 25 فیصد اور رواں ماہ کے بل کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے بصورت دیگر گیس کی فراہمی منقطع کرنے کی دھمکی دی گئی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ای ایس سی کو معاہدے کے تحت 276 ملین مکعب فٹ گیس یومیہ فراہم کرنے کی پابند ہے مگر گیس مسلسل فراہم نہیں کی جاتی بلکہ محض 170 ملین مکعب فٹ گیس یومیہ فراہم کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کے ای ایس سی کو فرنس آئل خریدنا پڑتا ہے۔
قبل ازیں عدالت عالیہ حکم دے چکی ہے کہ معاہدے کے مطابق گیس فراہم کی جائے اور معاہدے کے مطابق گیس کی عدم فراہمی توہین عدالت کے مترادف ہے اس ضمن میں سوئی سدرن گیس کمپنی کو بھی ایک نوٹس بھیجا گیا ہے تاہم ایس ایس جی سی نے جوابی خط میں گیس کی فراہمی منقطع کرنے کی دھمکی دی ہے،کے ای ایس سی نے بھی تنبیہ کی ہے کہ اگر گیس کی فراہمی منقطع ہوئی تو شہر میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھنے سے امن وامان کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں لہٰذا سوئی گیس کمپنی کو گیس کی فراہمی منقطع کرنے سے روکا جائے، درخواست کی سماعت آج کو متوقع ہے۔