شاہ زیب قتل کیس وکیل مدعی اور سرکاری وکیل میں اختلاف

وکیل سرکار نے حتمی دلائل میں سزا کیوں نہیں مانگی، وضاحت کریں، فیصل صدیقی


Staff Reporter May 28, 2013
اے ٹی سی میں مقدمہ چلانے کی سرکاری وکیل نے مخالف کیوں کی، سماعت ملتوی فوٹو ایکسپریس / فائل

شاہ زیب قتل کیس میں مدعی کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں وکیل سرکار کے حتمی دلائل سے اختلاف اور اعتراض کیا ہے پیر کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفی میمن کے روبرو مدعی کے وکیل نے اپنے حتمی دلائل میں وکیل سرکار کی جانب سے دیے گئے۔

حتمی دلائل پر تنقید اور اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل سرکار نے 3 روز تک حتمی دلائل قلمبند کیے اور عدالت کو بتایا کہ استغاثہ نے جرم ثابت کردیا ہے تاہم انھوں نے ملزمان کے لیے سزا دینے سے متعلق کوئی رائے نہیں دی، انھوں نے استدعا کی ہے کہ وکیل سرکار اپنی پوزیشن واضح کریں،قبل ازیں ٹرائل کورٹ اور عدالت عالیہ نے مقدمے کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلانے کی ہدایت کی تھی جبکہ وکیل سرکار نے اس کی مخالفت کی تھی انھوں نے اس کی بھی وضاحت پیش کرنے کی استدعا کی ہے۔



وکیل استغاثہ نے عدالت کو اپنے دلائل میں کہا ہے کہ انھوں نے قتل کے 2 چشم دید گواہ اور جھگڑے کے 6 گواہوں کو عدالت میں پیش کیا اور بیان قلمبند کرایا اس کے علاوہ دیگر گواہوں کے بیانات نے استغاثہ کی مدد کی ہے جبکہ قتل کے مقدمے میں ایک ہی چشم دید گواہ کی ضررت ہوتی ہے فارنسک ایگزامن رپورٹ عدالت میں موجود ہے حتمی دلائل جاری تھے کہ عدالت کا وقت ختم ہونے پر فاضل عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کردی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں