قابض بھارتی انتظامیہ کا مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی بستی مسمار کرنے کا فیصلہ

بھارتی انتظامیہ کا ظالمانہ فیصلہ مسلمانوں کو جموں ریجن سے بے دخل کرنے کے بی جے پی کے منصوبے کا حصہ تصور کیا جا رہا ہے۔


News Agencies September 05, 2018
کشمیری نوجوان کی شہادت کے خلاف پلوامہ میں مکمل ہڑتال، دکانیں ، تجارتی مراکز اور سرکاری دفاتر بند، مظاہرے۔ فوٹو:فائل

بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی وادی جموں میں چند برس قبل بسائی گئی مسلمانوں کی ایک کالونی کو مسمار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے گھروں کو خالی کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضلع جموں کے علاقے بیلی چارانا ستواری میں ہزاروں مسلمانوں نے چند برس قبل بشیر گجر بستی کے نام سے نئی کالونی کی بنیاد رکھی تھی۔ بھارتی حکومت نے مکینوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھروں کو خالی کیا جائے تاکہ حکومت باآسانی ان گھروں کو مسمار کرسکے۔ مسلمانوں نے اس بستی میں 200 سے زائد گھر آباد کیے تھے اور وادی بھر سے ہزاروں مسلمان اس بستی میں منتقل ہوئے تھے۔

کشمیریوں کی جانب سے بھارتی حکومت کے اس فیصلے کو حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا مسلمانوں کو جموں ریجن سے بے دخل کرنے کے منصوبے کا حصہ تصور کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ کئی ہفتوں سے بھارتی آئین کی شق 35 اے کے اخراج کے لیے بھارتی سپریم کورٹ میں چلنے والے مقدمے کیخلاف شدید احتجاج کیا جارہا تھا۔ حریت کانفرنس سمیت تمام سیاسی جماعتیں بھارتی آئین کی شق 35 اے کے حق میں شدید مظاہرے کر رہی ہیں تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت اگلے سال جنوری تک ملتوی کردی ہے۔

دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں ضلع پلوامہ کے علاقے چیوہ کلان میں تلاشی اور محاصرے کی ایک کارروائی کے دوران بھارتی فورسز کے ہاتھوں ایک نوجوان فیاض احمد وانی کے قتل کے خلاف ضلع میں مکمل ہڑتال کی گئی ۔ تمام دکانیں ، تجارتی مراکز اور سرکاری دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل تھی۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں نامعلوم مسلح افراد کے دستی بم کے حملے میں دو بھارتی فوجی زخمی ہوگئے۔

بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک اور اعلیٰ تعلیم یافتہ کشمیری نوجوان نے مسلح جدوجہد اختیار کرلی ہے۔ بھارتی فوج کے سینئر افسر کا کہنا تھا کہ 29 سالہ ایم بی اے گریجویٹ نے کشمیر میں مسلح کارروائیوں میں ملوث تنظیم حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کرلی اور ساتھ ہی ان کی واپسی کی صورت میں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرادی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ہارون عباس وانی نامی نوجوان کی اے کے-47 رائفل ہاتھ میں تھامے ہوئے ایک تصویر وائرل ہوئی، جسے نوجوان کی مسلح گروپ میں شمولیت کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔