سپریم کورٹ کا جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ
جے آئی ٹی ہردوہفتے بعد پیش رفت رپورٹ پیش کرے گی، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ ہردو ہفتے بعد عدالت کو پیش رفت رپورٹ جمع کرائے گی۔
چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 35 ارب روپے کا فراڈ ہوا ہے، ہم ابھی کسی پرالزام نہیں لگا رہے، ہم سچ کو سامنے لانا چاہتے ہیں، چاہتے ہیں کہ معاملہ کی تحقیقات ماہرین سے کروائیں، جے آئی ٹی سے ازسر نو تحقیقات کروا لیتے ہیں۔ عدالت رعایت دے رہی ہے کہ ٹرائل کورٹ کی کارروائی روک دی جائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اصل سوال عدالت کے اطمینان کے لیے شفاف تحقیقات کا ہے، کرپشن سامنے لانے کیلئے ازخودنوٹس لیا اورجے آئی ٹی بنا رہے ہیں، جے آئی ٹی بنائے بغیربھی اداروں کی مدد لینے کا کہہ سکتے ہیں، عدالت سمجھتی ہے کہ جی آئی ٹی تشکیل دینا ضروری ہے۔ وکیل انورمجید کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کے روبروموقف اختیارکیا کہ ایف آئی اے نے جنوری 2018 میں تحقیقات شروع کیں، اس سلسلے میں مختلف افراد کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے، انورمجید اورعبدالغنی مجید کو گرفتارکیا جا چکا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عبد الغنی مجید کا ایم آر آئی کیوں نہ اسلام آباد سے کروا لیں، وزیراعلیٰ سندھ بھی کہتے ہیں کہ ملزمان کو جیل میں نہیں رکھنا،عدالت کی صوابدید ہے کہ ملزمان کو کہاں رکھنا ہے۔ یہ چھوٹا موٹا اسکینڈل نہیں ہے، قوم کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، قوم کا حق ہے کہ لوٹی ہوئی دولت کی تحقیقات ہو، لوگوں کے اکاؤنٹس میں فرشتے پیسہ جمع کروا گئے، ہمیں ان فرشتوں کو تلاش کرنا ہے۔ کسی کی پگ کو اچھالا نہیں جائے گا، نیب کو بھی پگڑیاں اچھالنے سے منع کر دیا ہے، جے آئی ٹی بنانے کی منشا یہی ہے کہ سچ سامنے آنا چاہیے۔
انور مجید کے بچوں کے وکیل انور بھٹی نے کہا کہ میرے موکلان کی 50 سے زائد کمپنیاں پاکستان میں ہیں، ان کے اکاؤنٹس کھولنے کا حکم دیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 35 ارب جمع کرا دیں تمام اکاوٴنٹس کھول دیں گے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ٹرائل اسلام آباد منتقل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو کراچی میں تحقیقات کرے گی، تحقیقاتی ٹیم کو رینجرز کی سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور وہ ہر دو ہفتے بعد پیش رفت رپورٹ پیش کرے گی۔
چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 35 ارب روپے کا فراڈ ہوا ہے، ہم ابھی کسی پرالزام نہیں لگا رہے، ہم سچ کو سامنے لانا چاہتے ہیں، چاہتے ہیں کہ معاملہ کی تحقیقات ماہرین سے کروائیں، جے آئی ٹی سے ازسر نو تحقیقات کروا لیتے ہیں۔ عدالت رعایت دے رہی ہے کہ ٹرائل کورٹ کی کارروائی روک دی جائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اصل سوال عدالت کے اطمینان کے لیے شفاف تحقیقات کا ہے، کرپشن سامنے لانے کیلئے ازخودنوٹس لیا اورجے آئی ٹی بنا رہے ہیں، جے آئی ٹی بنائے بغیربھی اداروں کی مدد لینے کا کہہ سکتے ہیں، عدالت سمجھتی ہے کہ جی آئی ٹی تشکیل دینا ضروری ہے۔ وکیل انورمجید کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کے روبروموقف اختیارکیا کہ ایف آئی اے نے جنوری 2018 میں تحقیقات شروع کیں، اس سلسلے میں مختلف افراد کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے، انورمجید اورعبدالغنی مجید کو گرفتارکیا جا چکا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عبد الغنی مجید کا ایم آر آئی کیوں نہ اسلام آباد سے کروا لیں، وزیراعلیٰ سندھ بھی کہتے ہیں کہ ملزمان کو جیل میں نہیں رکھنا،عدالت کی صوابدید ہے کہ ملزمان کو کہاں رکھنا ہے۔ یہ چھوٹا موٹا اسکینڈل نہیں ہے، قوم کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، قوم کا حق ہے کہ لوٹی ہوئی دولت کی تحقیقات ہو، لوگوں کے اکاؤنٹس میں فرشتے پیسہ جمع کروا گئے، ہمیں ان فرشتوں کو تلاش کرنا ہے۔ کسی کی پگ کو اچھالا نہیں جائے گا، نیب کو بھی پگڑیاں اچھالنے سے منع کر دیا ہے، جے آئی ٹی بنانے کی منشا یہی ہے کہ سچ سامنے آنا چاہیے۔
انور مجید کے بچوں کے وکیل انور بھٹی نے کہا کہ میرے موکلان کی 50 سے زائد کمپنیاں پاکستان میں ہیں، ان کے اکاؤنٹس کھولنے کا حکم دیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 35 ارب جمع کرا دیں تمام اکاوٴنٹس کھول دیں گے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ٹرائل اسلام آباد منتقل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو کراچی میں تحقیقات کرے گی، تحقیقاتی ٹیم کو رینجرز کی سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور وہ ہر دو ہفتے بعد پیش رفت رپورٹ پیش کرے گی۔