ٹرمپ نے شامی صدر بشار الاسد کو قتل کرنے کا حکم دیا امریکی صحافی کا انکشاف
وائٹ ہاؤس میں انتہائی اہم اور حساس نوعیت کے کام بھونڈے انداز میں ہو رہے ہیں، صحافی ووڈ ورلڈ
امریکی صحافی ووڈ ورلڈ نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بشار الاسد کو قتل کرنے کے احکامات دیئے اور امریکی صدر وائٹ ہاؤس کا نظم و نسق مضحکہ خیز انداز سے چلا رہے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کے وائٹ ہاؤس میں روز و شب کے معمولات پر لکھی جانے والی کتاب Trump fear in the white house کے مندرجات میں سنسنی خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔ امریکی صحافی ووڈ ورلڈ کی کتاب نے شائع ہونے سے قبل ہی تہلکہ مچا دیا ہے۔ کتاب 11 ستمبر کو شائع ہوگی۔
کتاب کے منظر عام پر آنے والے اقتباسات میں امریکی صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں اتحادی افواج کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر صدر ٹرمپ نے وزیر دفاع جیمز میٹس کو فون کر کے شامی صدر بشار الاسد کو ہلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم وزیر دفاع نے جواباً کہا کہ وہ اس معاملے کو خود نمٹالیں گے۔
امریکی صحافی کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامی صلاحیت پریشان کن ہے۔ صدر کے معاونین میز پر موجود اہم کاغذات چرا لیتے ہیں اور اہم فائلوں تک باآسانی رسائی رکھتے ہیں۔ حیرانی ہوتی ہے کہ وائٹ ہاؤس میں انتہائی اہم اور حساس نوعیت کے کام کس بھونڈے انداز میں ہو رہے ہیں۔
امریکی صحافی کا کتاب کا مسودہ مکمل ہونے پر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا جس میں کتاب کے مختلف مندرجات پر گفتگو ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے کتاب کے اقتباسات پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مندرجات سے محسوس ہوتا ہے کہ کتاب منفی اور بُری ہوگی۔
کتاب کے سنسنی خیز واقعات کا سن کر ٹرمپ نے امریکی صحافی کو اپنے دور صدارت کے مثبت اقدامات اور امریکی مفاد کو پورا کرنے والے فیصلے گنوانا شروع کردئیے۔ ان کا اصرار تھا کہ کتاب میں تصویر کا صرف ایک رخ پیش کیا گیا ہے۔
امریکی صحافی ووڈ ورڈ نے صدر ٹرمپ کو جواباً کہا کہ مسودہ مکمل ہے اور کتاب 11 ستمبر کو شائع ہو جائے گی لہذا آپ اپنا موقف میڈیا کے ذریعے دے سکتے ہیں۔ کتاب میں موقف نہیں بلکہ دفتری احوال اور اس سے جڑے واقعات قلم بند کیے گئے ہیں جو کہ مصدقہ ہیں اور کسی پروپیگنڈے کا حصہ نہیں۔ آپ تردید کا حق رکھتے ہیں۔
امریکی صحافی ووڈ ورلڈ کی وضاحت پر جنسی اسکینڈلز میں گھرے امریکی صدر نے وائٹ ہاوس میں اپنے ایک معاون پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کتاب سے متعلق مجھے پہلے آگاہ کیوں نہیں کیا گیا۔ اب میرے خلاف ایک اور نیا پینڈورا بکس کھل جائے گا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وزیردفاع جیمز میٹس اور چیف آف اسٹاف جنرل جان کیلی پہلے ہی کتاب میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کر چکے ہیں۔ کتاب کے مصنف ووڈ ورلڈ مخالف جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے آلہ کار ہیں اس لیے انہوں نے اپنی کتاب میں کچھ بھی سچ نہیں لکھا بلکہ جھوٹ پر مبنی کہانی گھڑی ہے۔