سعودی عرب کا سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پر سزا اور جرمانے کا اعلان

ملکی مفاد کے منافی مواد شائع کرنے والے صارفین کو 5 سال قید کی سزا اور 8 لاکھ ریال جرمانہ عائد ہوگا


ویب ڈیسک September 05, 2018
سعودی عرب میں سخت سائبر قوانین نافذ ہیں۔ فوٹو : فائل

سعودی عرب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مذہبی اقدار اور شاہی خاندان کو تنقید کا نشانہ بنانے پر 5 برس قید اور 8 لاکھ ریال تک جرمانہ عائد ہوگا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سعودی عرب میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرمذہبی اقدار کا مذاق اُڑانے، عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچانے یا اشتعال انگیزی پر اکسانے اور امن وامان میں خلل ڈالنے والے مواد کی تشہیر کرنے والے صارفین کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا ہوگا۔

سعودی پراسیکیوٹر نے میڈیا کو بتایا کہ مذکورہ مواد کے علاوہ شاہی خاندان اور ملکی مفاد کے خلاف پوسٹیں کرنے والوں کو بھی 5 برس قید کی سزا ہو سکتی ہے جب کہ 8 لاکھ ریال تک کا جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا، یہ اقدام سوشل میڈیا پر منفی سرگرمیوں کو قابو کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 1 کروڑ 40 لاکھ سے زائد فالوورز رکھنے والے متحرک سعودی مذہبی رہنما سلمان العودۃ کو قطر سے اچھے تعلقات کے حق میں ٹویٹ کرنے پر گرفتار کیا جا چکا ہے، سعودی پراسیکیوٹر نے سلمان العودۃ کے لیے عدالت سے پھانسی کی سزا کی استدعا کی ہے۔

قبل ازیں بااثر مذہبی مبلغ سفر الحوالی کو اپنی کتاب میں شاہی خاندان کو تنقید کا نشانہ بنانے پر 3 بیٹوں سمیت رواں سال جولائی میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اسی طرح خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم ہونے سے چند ہفتے قبل سعودی حکام نے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم 7 خواتین وکلاء کو گرفتار کیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے