امریکا نے کوئی ڈومور کا مطالبہ نہیں کیا وزیرخارجہ
پاکستان امریکا سے باہمی احترام اور اعتماد پر مبنی پائیدار تعلقات چاہتا ہے، شاہ محمود قریشی
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات بہت اچھے ماحول میں ہوئی اور امریکا کی جانب سے کوئی ڈومور کا مطالبہ نہیں ہوا۔
امریکی وفد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاک امریکا تعلقات میں سرد مہری تھی لیکن آج ملاقات میں ماحول بدلا ہوا تھا اور مذاکرات میں پاکستان نے حقیقت پسندانہ موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان کا نقطہ نظر خودداری اور بردباری سے پیش کیا جب کہ پاکستان امریکا سے باہمی احترام اور اعتماد پر مبنی پائیدار تعلقات چاہتا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کافی عرصے بعد امریکی عہدیدارنے پاکستان کا دورہ کیا ہے، امریکی وزیرخارجہ نے واشنگٹن آنے کی دعوت دی ہے جسے قبول کرلیا ہے اور جب اقوام متحدہ کے اجلاس میں جاؤں گا توامریکی وزیرخارجہ سے ملاقات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ 300 ملین ڈالر روکنے کی خبر نئی نہیں تھی اور امریکا سے تعلق صرف لینے دینے کا نہیں جب کہ امریکا سے پیسوں کی نہیں اصولوں کی بات کی، آج کی ملاقات سے دوطرفہ تعلقات میں تعطل ٹوٹ گیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور واشنگٹن میں ہوگا لیکن امریکا کوکہا کہ بلیم گیم سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، امریکا سے کئی معاملات پرسوچ مختلف ہوگی مگر بعض مشترکہ مقاصد ہیں تاہم پاکستان کا مفاد سب کوعزیز اورمقدم ہے اور پاکستان کی قربانیوں سے کوئی غافل نہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکا نے اپنی پالیسی کا ازسرنوجائزہ لیا ہے، امریکا چاہتا ہے پاکستان افغانستان سے متعلق بات چیت آگے بڑھانےمیں مدد دے جب کہ پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کے فروغ کیلیے کوششیں جاری رکھے گا لیکن افغانستان کا حل فوجی نہیں بلکہ سیاسی مذاکرات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا پہلا غیر ملکی دورہ بھی افغانستان کا ہوگا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ آج عندیہ ملا ہے امریکا افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ذہنی طورپرتیارہے، طالبان کے ساتھ مذاکرات میں امریکی محکمہ خارجہ لیڈ کرے گا جب کہ افغان امن میں پاکستان کی دلچسپی ہے کیوں کہ خطے کی ترقی اورخوشحالی افغان امن سےجڑی ہوئی ہے اور جب افغانستان کے ساتھ ملکرکام کیا ہے تودونوں ممالک کوفائدہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تاثردیا جاتا تھا امریکی پہلے وزیراعظم ہاؤس پھرجی ایچ کیو میں ملاقاتیں کرتے تھے لیکن آج امریکیوں کو واضح پیغام دیا کہ ہم سب ایک پیج پرہیں، آج ملاقات میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے، پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت ایک پیج پر ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نئی حکومت کی ترجیح سماجی و معاشی ترقی اور عوام کی بہتری ہے، ہم ایک نئی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ہم بھی اپنی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لیں گے جب کہ پڑوسیوں کے ساتھ مثبت تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، اس ایجنڈے کوآگے بڑھانے کیلیے ہماری خارجہ پالیسی کومعاون بننا ہوگا۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو مختصر دورے پر پاکستان پہنچے جہاں انہوں نے وفد کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شرکت کی۔ ملاقات میں پاک امریکا تعلقات، افغانستان میں امن عمل اور پاکستان کے لیے امریکی امداد کی معطلی کے مسئلے پر بات چیت کی گئی۔ مائک پومپیو کی زیر قیادت وفد میں امریکی فوج کے جنرل جوزف ڈنفورڈ اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے امداد کی بحالی کے لیے ایک مرتبہ پھر ڈومور کا مطالبہ کیا، تاہم پاکستان نے دوٹوک انداز میں امریکا کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا کہ اس کی ہر بات تسلیم نہیں کی جاسکتی۔ پاکستان نے مائک پومپیو پر زور دیا کہ پاک امریکا تعلقات میں مشترکہ مفادات کو مد نظر رکھا جائے۔
امریکی وفد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاک امریکا تعلقات میں سرد مہری تھی لیکن آج ملاقات میں ماحول بدلا ہوا تھا اور مذاکرات میں پاکستان نے حقیقت پسندانہ موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان کا نقطہ نظر خودداری اور بردباری سے پیش کیا جب کہ پاکستان امریکا سے باہمی احترام اور اعتماد پر مبنی پائیدار تعلقات چاہتا ہے۔
پاک امریکا تعلقات میں تعطل ٹوٹ گیا
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کافی عرصے بعد امریکی عہدیدارنے پاکستان کا دورہ کیا ہے، امریکی وزیرخارجہ نے واشنگٹن آنے کی دعوت دی ہے جسے قبول کرلیا ہے اور جب اقوام متحدہ کے اجلاس میں جاؤں گا توامریکی وزیرخارجہ سے ملاقات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ 300 ملین ڈالر روکنے کی خبر نئی نہیں تھی اور امریکا سے تعلق صرف لینے دینے کا نہیں جب کہ امریکا سے پیسوں کی نہیں اصولوں کی بات کی، آج کی ملاقات سے دوطرفہ تعلقات میں تعطل ٹوٹ گیا۔
بلیم گیم سے کچھ حاصل نہیں ہوگا
وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور واشنگٹن میں ہوگا لیکن امریکا کوکہا کہ بلیم گیم سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، امریکا سے کئی معاملات پرسوچ مختلف ہوگی مگر بعض مشترکہ مقاصد ہیں تاہم پاکستان کا مفاد سب کوعزیز اورمقدم ہے اور پاکستان کی قربانیوں سے کوئی غافل نہیں۔
افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکا نے اپنی پالیسی کا ازسرنوجائزہ لیا ہے، امریکا چاہتا ہے پاکستان افغانستان سے متعلق بات چیت آگے بڑھانےمیں مدد دے جب کہ پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کے فروغ کیلیے کوششیں جاری رکھے گا لیکن افغانستان کا حل فوجی نہیں بلکہ سیاسی مذاکرات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا پہلا غیر ملکی دورہ بھی افغانستان کا ہوگا۔
امریکا افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے لیے تیار
وزیرخارجہ نے کہا کہ آج عندیہ ملا ہے امریکا افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ذہنی طورپرتیارہے، طالبان کے ساتھ مذاکرات میں امریکی محکمہ خارجہ لیڈ کرے گا جب کہ افغان امن میں پاکستان کی دلچسپی ہے کیوں کہ خطے کی ترقی اورخوشحالی افغان امن سےجڑی ہوئی ہے اور جب افغانستان کے ساتھ ملکرکام کیا ہے تودونوں ممالک کوفائدہ ہوا ہے۔
عسکری و سیاسی قیادت ایک پیج پر ہے
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تاثردیا جاتا تھا امریکی پہلے وزیراعظم ہاؤس پھرجی ایچ کیو میں ملاقاتیں کرتے تھے لیکن آج امریکیوں کو واضح پیغام دیا کہ ہم سب ایک پیج پرہیں، آج ملاقات میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے، پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت ایک پیج پر ہے۔
حکومت کی ترجیحات
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نئی حکومت کی ترجیح سماجی و معاشی ترقی اور عوام کی بہتری ہے، ہم ایک نئی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ہم بھی اپنی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لیں گے جب کہ پڑوسیوں کے ساتھ مثبت تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، اس ایجنڈے کوآگے بڑھانے کیلیے ہماری خارجہ پالیسی کومعاون بننا ہوگا۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو مختصر دورے پر پاکستان پہنچے جہاں انہوں نے وفد کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شرکت کی۔ ملاقات میں پاک امریکا تعلقات، افغانستان میں امن عمل اور پاکستان کے لیے امریکی امداد کی معطلی کے مسئلے پر بات چیت کی گئی۔ مائک پومپیو کی زیر قیادت وفد میں امریکی فوج کے جنرل جوزف ڈنفورڈ اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔
'' امریکا کا ہر مطالبہ پورا نہیں کرسکتے ''
سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے امداد کی بحالی کے لیے ایک مرتبہ پھر ڈومور کا مطالبہ کیا، تاہم پاکستان نے دوٹوک انداز میں امریکا کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا کہ اس کی ہر بات تسلیم نہیں کی جاسکتی۔ پاکستان نے مائک پومپیو پر زور دیا کہ پاک امریکا تعلقات میں مشترکہ مفادات کو مد نظر رکھا جائے۔