پنجاب بینک کیس38ارب روپے کے قرضے ری شیڈول کرنے کا ریکارڈ طلب
قرضہ ری شیڈول کرنیکی وجہ سے بینک منافع میں آیا،وکیل انورمنصور،بینک نے بے قاعدگیوں کوقانونی حیثیت دیدی،جسٹس گلزاراحمد.
سپریم کورٹ نے پنجاب بینک قرضہ اسکینڈل کا معاملہ مزیدکارروائی کے لیے ہائیکورٹ کو بھجوانے کی بینک کی استدعا مستردکردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اگربینک انتظامیہ کوکیس میں مزید دلچسپی نہیں رہی تودرخواست واپس لی جائے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ بینک انتظامیہ نے بے قاعدگیوںکو قانونی شکل دینے کیلئے32ارب روپے کا قرضہ ری شیڈول کیا،جن افراد کیخلاف فوجداری کارروائی ہونی تھی، بینک انتظامیہ نے ری شیڈول کے ذریعے انھیں تحفظ دیا۔ بینک کے وکیل انور منصور نے بتایا کہ قرضہ الطاف سلطان رپورٹ اور سپریم کورٹ کے از خود نوٹس سے پہلے ری شیڈول کیا گیا تھا،2008 میں بینک10ارب کے خسارے میں تھا اور آج11ارب66کروڑ روپے کے منافع میں ہے اور یہ صرف قرضہ ری شیڈولنگ کی وجہ سے ممکن ہوا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ کی وجہ سے بینک کو وصولیاں ہوئیں اور ریفرنس بنے لیکن جب بینک کودیوالیہ کرنے والوںکے خلاف کارروائی کا وقت آیا تو بینک انتظامیہ نے ان کے ساتھ سمجھوتہ کیا تاکہ فوجداری کارروائی کا پہلو بند ہوجائے۔چیف جسٹس نے کہا جرم پر سمجھوتہ کرلیاگیا، اب عدالت میں لینے کے لیے کچھ باقی نہیں رہا، جسٹس گلزار احمد نے کہا بینک انتظامیہ نے بے قاعدگیوںکوقانونی حیثیت دیدی ہے۔ انورمنصور نے کہا بینک عدالت میں صرف حارث اسٹیل ملزکا مقدمہ لے کرآیا تھا، وہ معاملہ اب نیب میں ہے اس لیے اسے نیب پرچھوڑ دیا جائے اور باقی معاملات ہائیکورٹ میں بھیج دیے جائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بینک نے عدالت کے نام اور اتھارٹی کا غلط استعمال کیا ہے اس لیے جتنی وصولیاں عدالت کے نام پرکی گئی ہیں اسے واپس کرنا پڑے گا۔
بینک کے وکیل کی درخواست پرسماعت آج کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔آن لائن کے مطابق انور منصور خان نے عدالت کو بتایا کہ بینک نے38ارب روپے کے قرضے ری شیڈول کر دیے ہیں اس پرچیف جسٹس نے کہا کہ ان تمام اداروں اورکمپنیوںکی فہرست پیش کریں جنھوں نے قرضے ری شیڈول کرائے ہیں ۔چیف جسٹس نے اس بات پر سخت ناراضی کا اظہارکیا اورکہا کہ ایک طرف عدالت میںمقدمات چل رہے ہیں جبکہ دوسری طرف آپ لوگوں سے سودے بازیاں کررہے ہیں،کیا آپ کے نزدیک عدالت کا وقت فالتو ہے۔
انور منصور نے کہا کہ بینک کے معاملات تقریباً حل ہونے کو ہیں، آپ ہمیں چھ ماہ کا عرصہ دے دیں اور مقدمے کی سماعت ملتوی کر دیں تو ہم ان کے بہتر نتائج دیں گے۔چیف جسٹس نے یہ استدعا مسترد کردی اورکہا کہ ہم اتنا وقت نہیں دے سکتے، آپ دلائل کے لیے جتنا وقت لینا چاہتے ہیں لے لیں اور دلائل مکمل کریں، عدالت اس پراپنا فیصلہ سنائے گی۔اس کیس کی وجہ سے گزشتہ روزعدالت نے آئی بی سیکرٹ فنڈ، رینٹل پاورسمیت کئی اہم مقدمات کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ بینک انتظامیہ نے بے قاعدگیوںکو قانونی شکل دینے کیلئے32ارب روپے کا قرضہ ری شیڈول کیا،جن افراد کیخلاف فوجداری کارروائی ہونی تھی، بینک انتظامیہ نے ری شیڈول کے ذریعے انھیں تحفظ دیا۔ بینک کے وکیل انور منصور نے بتایا کہ قرضہ الطاف سلطان رپورٹ اور سپریم کورٹ کے از خود نوٹس سے پہلے ری شیڈول کیا گیا تھا،2008 میں بینک10ارب کے خسارے میں تھا اور آج11ارب66کروڑ روپے کے منافع میں ہے اور یہ صرف قرضہ ری شیڈولنگ کی وجہ سے ممکن ہوا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ کی وجہ سے بینک کو وصولیاں ہوئیں اور ریفرنس بنے لیکن جب بینک کودیوالیہ کرنے والوںکے خلاف کارروائی کا وقت آیا تو بینک انتظامیہ نے ان کے ساتھ سمجھوتہ کیا تاکہ فوجداری کارروائی کا پہلو بند ہوجائے۔چیف جسٹس نے کہا جرم پر سمجھوتہ کرلیاگیا، اب عدالت میں لینے کے لیے کچھ باقی نہیں رہا، جسٹس گلزار احمد نے کہا بینک انتظامیہ نے بے قاعدگیوںکوقانونی حیثیت دیدی ہے۔ انورمنصور نے کہا بینک عدالت میں صرف حارث اسٹیل ملزکا مقدمہ لے کرآیا تھا، وہ معاملہ اب نیب میں ہے اس لیے اسے نیب پرچھوڑ دیا جائے اور باقی معاملات ہائیکورٹ میں بھیج دیے جائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بینک نے عدالت کے نام اور اتھارٹی کا غلط استعمال کیا ہے اس لیے جتنی وصولیاں عدالت کے نام پرکی گئی ہیں اسے واپس کرنا پڑے گا۔
بینک کے وکیل کی درخواست پرسماعت آج کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔آن لائن کے مطابق انور منصور خان نے عدالت کو بتایا کہ بینک نے38ارب روپے کے قرضے ری شیڈول کر دیے ہیں اس پرچیف جسٹس نے کہا کہ ان تمام اداروں اورکمپنیوںکی فہرست پیش کریں جنھوں نے قرضے ری شیڈول کرائے ہیں ۔چیف جسٹس نے اس بات پر سخت ناراضی کا اظہارکیا اورکہا کہ ایک طرف عدالت میںمقدمات چل رہے ہیں جبکہ دوسری طرف آپ لوگوں سے سودے بازیاں کررہے ہیں،کیا آپ کے نزدیک عدالت کا وقت فالتو ہے۔
انور منصور نے کہا کہ بینک کے معاملات تقریباً حل ہونے کو ہیں، آپ ہمیں چھ ماہ کا عرصہ دے دیں اور مقدمے کی سماعت ملتوی کر دیں تو ہم ان کے بہتر نتائج دیں گے۔چیف جسٹس نے یہ استدعا مسترد کردی اورکہا کہ ہم اتنا وقت نہیں دے سکتے، آپ دلائل کے لیے جتنا وقت لینا چاہتے ہیں لے لیں اور دلائل مکمل کریں، عدالت اس پراپنا فیصلہ سنائے گی۔اس کیس کی وجہ سے گزشتہ روزعدالت نے آئی بی سیکرٹ فنڈ، رینٹل پاورسمیت کئی اہم مقدمات کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔