آبادی میں اضافہ روکنے کی نتیجہ خیز پالیسی کی ضرورت

برتھ کنٹرول پروگرام کوکامیاب بنانے کے لیے اہم ترین بات عوامی شعورکی بیداری ہے۔


Editorial September 06, 2018
برتھ کنٹرول پروگرام کوکامیاب بنانے کے لیے اہم ترین بات عوامی شعورکی بیداری ہے۔ فوٹو: فائل

ملک کی آبادی میں ہونے والے بے ہنگم اضافے کو روکنے کے حوالے سے گیارہ رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔کمیٹی اپنی سفارشات پر مبنی تحریری رپورٹ چھ ہفتوں میں عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گی۔ یہ صائب فیصلہ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران کیا۔

یہ اقدام نہ صرف قابل ستائش ہے بلکہ آنے والی نسلوں کی بقا سے بھی جڑا ہوا ہے،اس وقت ملکی آبادی بائیس کروڑکے لگ بھگ ہے جب کہ پاکستان دنیا کا چھٹا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔آبادی میں اضافہ بھی کسی ایٹم بم سے کم نہیں جواگر پھٹ گیا توکچھ نہیں بچے گا ۔اس وقت ملکی معیشت شدید مشکلات کا شکار ہے، بے روزگاری اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے، جس کی وجہ سے جرائم کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔

5 کروڑ سے زائد پاکستانی خط غربت سے بھی نیچے زندگی بسرکر رہے ہیں جب کہ چھ کروڑ کو تو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ۔ پنجاب دس کروڑ آبادی کے ساتھ ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے، لیکن افسوس کہ آٹھ کروڑ اسی لاکھ افراد کو سینیٹری مسائل کا سامنا ہے۔ چھ کروڑ پچاس لاکھ افراد ایک، ایک کمرے کے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

بے شمار مسائل آبادی میں اضافے سے جڑے ہیں ۔ ان میں سے ایک بڑا مسئلہ عام لوگوں کے لیے خوراک کی کمی بھی ہے، صوبہ سندھ میں تھرکا علاقہ شدید ترین غذائی قلت کا شکار ہے جہاں ہزاروں نومولود بچے اب تک خوراک کی کمی کے باعث جاں بحق ہوچکے ہیں ۔ پاکستان میں دوران زچگی تقریباً دس لاکھ مائیں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔

برتھ کنٹرول پروگرام کوکامیاب بنانے کے لیے اہم ترین بات عوامی شعورکی بیداری ہے، ناخواندگی ختم کرنے کی کوشش کی جائے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں، جہاں آبادی میں اضافے اور وسائل کی کمی کے باعث مسائل شدید تر ہوتے جا رہے ہیں' آبادی کے بڑھتے ہوئے طوفان کو روکنا صرف حکومت ہی کی ذمے داری نہیں بلکہ اس مقصد کے لیے علما اور دانشوروں سمیت تمام سماجی حلقوں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔