شام کی کشیدہ صورتحال اور ٹرمپ کی دھمکیاں

روس نے ادلب کے حوالے سے امریکی دھمکی کو مسترد کردیا ہے۔

روس نے ادلب کے حوالے سے امریکی دھمکی کو مسترد کردیا ہے۔ فوٹو : فائل

ایک جانب جہاں شام میں امن و امان کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور اتحادی افواج شدت پسند باغیوں سے علاقے واگزار کرانے میں مصروف ہیں وہیں ادلب صوبے میں تاحال داعش کی موجودگی تشویشناک صورت اختیار کرتی جارہی ہے۔

اطلاعات ہیں کہ اتحادی افواج نے شام سے باغیوں کے زیر تسلط تمام ہی علاقوں کو واگزار کروا لیا ہے تاہم شمالی صوبہ ادلب اب بھی داعش کے قبضے میں ہے، شامی حکومت نے باغیوں سے آخری معرکے کا فیصلہ کرتے ہوئے ادلب پر حملے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے جس کے لیے شام کو روس اور ایران کی حمایت حاصل ہے، اتحادی افواج ادلب کی جانب پیش قدمی کررہی ہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامی صدر بشار الاسد کو تنبیہہ کی ہے کہ شام اور اتحادی افواج ادلب صوبے پر حملہ کرنے کی غلطی نہ کریں، ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر روس، شامی صدر بشار الاسد اور ایران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادلب پر حملہ فاش غلطی ہوگی جس سے ہزاروں لوگ اپنی جانوں سے چلے جائیں گے، روس اور ایران کو اس عظیم انسانی المیے سے دور رہنا چاہیے۔


بلاشبہ جنگیں انسانوں پر تباہی لاتی ہیں لیکن کسی بھی ریاست کے لیے اندرونی خانہ جنگی زیادہ مہلک اور تباہ کن ہوتی ہے کیونکہ مدمقابل شرپسند قوتوں کے ساتھ عوام کا زد پر آنا لازم ہوتا ہے۔ شام ایک عرصہ سے خانہ جنگی کا شکار ہے جہاں عالمی قوتوں کی مداخلت نے صورتحال کو مزید ابتر کردیا۔ اب تک لاتعداد شامی اس ان چاہی جنگ کا شکار ہوچکے ہیں لیکن صورتحال کسی طور قابو میں آتی محسوس نہیں ہوتی، بڑی طاقتوں کے مفادات کے ٹکرائو اور باغیوں کی ہٹ دھرمی نے شام کو کھنڈر میں تبدیل کردیا ہے۔ اس وقت ضرورت شرپسندوں کے خاتمے اور امن و امان کے مکمل قیام کی ہے تاکہ شامی شہری پرسکون زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔

اقوام متحدہ نے بھی شام میں اتحادی افواج کی ادلب میں حملے کی تیاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں بڑے پیمانے پر عام شہریوں کے جانی و مالی نقصان کا خدشہ ہے جس کے سدباب کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جانا چاہیے۔ اقوام متحدہ کی امریکی مندوب نکی ہیلے نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ سب کی آنکھیں ادلب پر ہیں کہ روس، ایران اور شامی حکومت کیا کارروائی کرتی ہے۔

واضح رہے کہ شامی صوبہ ادلب کی آبادی 30 لاکھ سے زائد ہے۔ روس نے ادلب کے حوالے سے امریکی دھمکی کو مسترد کردیا ہے، علاوہ ازیں ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے باوجود روسی جنگی طیاروں نے منگل کو ادلب میں بمباری کی، جس میں 5 بچوں سمیت 13 شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ صائب ہوگا کہ شام میں جاری کشت و خون کو روکا جائے اور عام آبادی کو ممکنہ خونریزی سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔

 
Load Next Story