سپریم کورٹ نے چیرمین نیب فصیح بخاری کی تقرری کالعدم قراردیدی
نئے چیرمین نیب کی تقرری کے لئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے چیرمین نیب ایڈمرل ریٹائرڈ فصیح الدین بخاری کی تقری کالعدم قرار دے دی ہے۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ چیرمین نیب ایڈمرل ریٹائرڈ فصیح الدین بخاری کی تقرری کے لئے نیب آرڈیننس کے سیکشن 6 کے تحت مشاورت کا عمل پورا نہیں کیا گیا اس لئے ان کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکومت کو ہدایت کی ہے کہ چیرمین نیب کی تقرری کے لئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں۔
واضح رہے کہ فصیح الدین بخاری کو 16 اکتوبر 2011 کو دیدار حسین شاہ کی تقرری کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد چیرمین نیب مقرر کیا گیا تھا تاہم اس وقت کے قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے ان کی تقرری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ چیرمین نیب کی تقرری میں ان کی مشاورت شامل نہیں اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ چیرمین نیب ایڈمرل ریٹائرڈ فصیح الدین بخاری کی تقرری کے لئے نیب آرڈیننس کے سیکشن 6 کے تحت مشاورت کا عمل پورا نہیں کیا گیا اس لئے ان کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکومت کو ہدایت کی ہے کہ چیرمین نیب کی تقرری کے لئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں۔
واضح رہے کہ فصیح الدین بخاری کو 16 اکتوبر 2011 کو دیدار حسین شاہ کی تقرری کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد چیرمین نیب مقرر کیا گیا تھا تاہم اس وقت کے قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے ان کی تقرری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ چیرمین نیب کی تقرری میں ان کی مشاورت شامل نہیں اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔