فیشن انڈسٹری میں سفارش سے نہیں ٹیلنٹ سے جگہ بنتی ہے صنم بخاری

شوقیہ طورپرریمپ پر واک کرنے اورفوٹوشوٹ کرنے کی حامی بھری تھی لیکن فیملی کی طرف سے شدیدمخالفت کا سامنا کرنا پڑا،ماڈل


Showbiz Reporter September 06, 2018
جہاں تک بات ایکٹنگ کی ہے توآفرزکا سلسلہ جاری رہتا ہے لیکن اس شعبے کی جانب آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ماڈل ۔ فوٹو؛ فائل

سُپرماڈل صنم بخاری نے کہا ہے کہ فیشن انڈسٹری کا شعبہ انتہائی منفرد اورمشکل ہے، یہاں سفارش سے نہیں بلکہ ٹیلنٹ کے بل پرجگہ بنتی ہے۔

'' ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے صنم بخاری نے کہا کہ میرا فیشن انڈسٹری میں کام کرنے کا آغاز حادثاتی طورپرہوا۔ کیونکہ چند قریبی سہلیاں ناروے میں ہونے والے فیشن شوزمیں حصہ لیاکرتی تھیں، ان کے ساتھ فیشن شو میں شرکت کی اوراسی دوران میری سہلیاں اورکچھ پروفیشنلزنے میری پرکشش شخصیت کوفیشن انڈسٹری کیلیے بہت موضوع قراردیا۔ میں نے شوقیہ طورپرریمپ پر واک کرنے اورفوٹوشوٹ کرنے کی حامی بھرلی ، لیکن فیملی کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ میں نے انھیں یقین دلایا کہ میں اس پروفیشن میں کوئی بھی ایسا کام نہیں کرونگی جس سے میں اور میری فیملی شدمندہ ہو۔

صنم بخاری نے بتایا کہ پہلی مرتبہ نارویجن ڈریس ڈیزائنرکترینہ کے ملبوسات کے ساتھ ریمپ پر کیٹ واک کی۔ پہلی ریمپ واک پرملنے والی پذیرائی سے میری بہت حوصلہ افزائی ہوئی اورمیں نے مزید کام کرنے کی ٹھان لی۔ چند ماہ کے دوران ہی مجھے بہت سے معروف برانڈز کی طرف سے فوٹوشوٹس کی آفرز کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

ماڈل نے کہا کہ پاکستان فیشن انڈسٹری تک رسائی اس وقت ہوئی جب متعدد پاکستانی فیشن ڈیزائنربرطانیہ سمیت دیگریورپی ممالک میں ہونیوالے فیشن شومیں شریک ہوئے۔ ان سے ملاقات ہوئی اورانھوں نے میراکام دیکھنے کے بعد مجھے پاکستان میں کام کرنے کی پیشکش کی اورانہی معروف ڈیزائنرزنے مجھے پاکستان میں ہونے والے فیشن ویکس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔

صنم بخاری نے کہا کہ وہ اب تک پاکستان کے معروف ڈریس ڈیزائنردیپک پروانی، نومی انصاری، مہدی، عمرسعید، زینب چوٹانی اورنعمان ترین سمیت دیگرکے ساتھ کام کرچکی ہیں۔ جہاں تک بات ایکٹنگ کی ہے توآفرزکا سلسلہ جاری رہتا ہے لیکن اس شعبے کی جانب آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |