یوم فضائیہ پاکستانی شاہینوں کا دن
جب تک یہ بہادر شاہین ہماری فضاؤں کے محافظ ہیں، ہمارے ملک پر کبھی سیاہ بادل نہیں آسکتے
پاکستان ایئر فورس! ہوا کے سپاہی۔ ہم جو اس ملک کی آزاد فضاؤں میں پھرتے ہیں وہ انہیں شاہینوں کی بدولت ہے جو ہم سب پاکستانیوں کی خاطر حفاظتی اڑانیں بھرتے ہیں۔ مادرِ وطن اور پوری قوم کی حفاظت کے لیے ہر لمحہ کوشاں رہتے ہیں۔
یوم دفاع کی سالانہ تقریبات کے بعد اگلے روز 7 ستمبر کو یوم فضائیہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اونچی اوڑان بھرنے والے شاہینوں کی کاوشوں اور قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے۔ پاک فضائیہ کے اعزاز میں ایئر شوز منعقد کیے جاتے ہیں۔ پاک فضائیہ کے بہت سے بڑے بڑے کارنامے آج بھی جب بڑے بزرگوں کی زبانی سننے کو ملتے ہیں تو جوش وخروش کی ایک عجب سی لہر رگوں میں دوڑ اٹھتی ہے۔
پاک فضائیہ کا پہلا تھپڑ جو اس نے بھارت کی چال کو ناکام بنانے کےلیے استعمال کیا تھا، اس لازوال داستان سے آج بھی بہت سے لوگ ناواقف ہیں۔ پہلے میں خود بھی اس سے لاعلم تھی، لیکن جیسے جیسے میں نے اس کو سمجھا اور اپنے الفاظ میں دوسروں تک پہنچانا چاہا، تو اپنی فضاؤں میں اڑنے والے ان شاہینوں کی قدرو منزلت مزید بلند ہو گئی ہے۔
اپریل 1959ء موسم بہار کی ایک خوبصورت عید، پاکستان کو آزاد ہوئے ابھی بارہ سال ہی بیتے تھے۔ ملک میں امن وامان کی حسین فضا قائم تھی۔ لوگ خوشی خوشی عید کی تیاریوں میں مگن تھے، تیزی سے عید گاہ کی طرف گامزن تھے۔ ننھے معصوم بچے نت نئے کپڑوں میں ملبوس اپنے بڑوں کی انگلی تھامے چھلانگیں مارتے ہوئے عید کی نماز پڑھنے جا رہے تھے۔ پاکستان کے ہر شہر میں گہما گہمی تھی۔ ننھی بچیاں رنگ برنگے کپڑے پہنے گھروں میں سوئیاں بانٹتی پھر رہی تھیں، اور وہاں سے عیدی وصول کر رہی تھیں۔ ایسے میں اچانک پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے یہ سوچ کر کہ پاکستان کی عوام عید کی خوشیاں منا رہی ہے، ایک بزدلانہ چال چلی۔ بھارتی فضائیہ کے اعلیٰ حکام نے ای ای سی کینبرا بی 58 طیارے کو فوٹوگرافی اور جاسوسی کےلیے پاکستانی حدود میں بھیجا۔
وہ نادان یہ نہیں جانتا تھا کہ جو قوم انگریزوں اور ہندوؤں سے آزادی حاصل کر سکتی ہے، کیا وہ اس کی حفاظت کرنا نہیں جانتی ہوگی۔ جیسے ہی ایئر ڈیفنس کنٹرول میں بیٹھے جواں سال جواں ہمت پائلٹ آفیسر رب نواز نے راڈار پر دشمن کے طیارے کو دیکھا، فوراً ہی سرگودھا کے نمبر 15 اسکواڈرن سے دوایف 86 سیبر طیارے پر فلائٹ لیفٹینٹ ایم این بٹ کی سرکردگی میں فلائٹ لیفٹینٹ محمد یونس عقابی شان کے ساتھ فضا میں بلند ہوئے۔ اور دشمن کے طیارے کو کلرکہار کی پہاڑیوں کے پاس جا پکڑا۔ کینبرا طیارہ سیبر کی پہنچ سے زیادہ بلند پرواز کر رہا تھا۔ مگر سیبر کے جانباز پرعزم اور کہیں زیادہ بلند حوصلہ تھے۔ کینبرا 50,000 فٹ کی بلندی پر محو پرواز تھا جہاں تک سیبر کی پہنچ نہ تھی۔ کینبرا راولپنڈی کی جانب پرواز کے لیے جیسے ہی مڑا اس نے اپنی بلندی کم کی اور 47,500 فٹ کی بلندی پر آگیا۔
اسی موقع سے فائدہ اٹھاتے شاہین صفت محمد یونس نے مستعدی سے اس کو نشانہ پر لے لیا اور دبوچ کر 12, 7, ایم ایم گن کا برسٹ مار کر روات کے قریب زمین بوس کر دیا۔ بھارتی فضائیہ کے 106 اسکواڈرن سے تعلق رکھنے والے دونوں سوار اسکواڈرن لیڈر جے سی سین گپتا اور نیوی گیٹر ایس این رامپال کو پاکستانی حکام نے گرفتار کر لیا۔ یہ پاک فضائیہ کے شاہین بچوں کا پہلا شکار اور بھارتی فضائیہ کے لیے ایک سبق تھا۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ ہماری مسلح افواج سرحدوں کی حفاظت ایک پیشہ یا ملازمت کے طور پر نہیں، بلکہ ایک عبادت اور ایک مقدس فریضہ سمجھ کر کرتی ہیں۔ مادرِ وطن کی طرف اٹھنے والی ہر میلی آنکھ کو پھوڑ ڈالنا جانتے ہیں۔ انہیں اس پر کامل یقین ہے کہ الللہ کی راہ میں ایک رات کا پہرہ دنیا بھرکی شب بیداری سے زیادہ اہم ہے۔ آج بھی جب ہم رات کو گہری اور چین کی نیند سوتے ہیں تو ہماری زمینی، فضائی، اور بحری سرحدوں کے نگہبان ہمہ وقت چوکس و بیدار ہوتے ہیں۔
آج ہمیں سیاچن، مشرقی، اور مغربی سرحدوں پر مصروف پاک افواج اور بحری و فضائی سرحدوں کے نگہبانوں کی سلامتی کےلیے دعاگو ہونا چاہیے۔ کیونکہ جب تک یہ بہادر شاہین فضا کے محافظ ہیں، ہمارے ملک پر کبھی سیاہ بادل نہیں آسکتے۔ ان شاء اللہ۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
یوم دفاع کی سالانہ تقریبات کے بعد اگلے روز 7 ستمبر کو یوم فضائیہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اونچی اوڑان بھرنے والے شاہینوں کی کاوشوں اور قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے۔ پاک فضائیہ کے اعزاز میں ایئر شوز منعقد کیے جاتے ہیں۔ پاک فضائیہ کے بہت سے بڑے بڑے کارنامے آج بھی جب بڑے بزرگوں کی زبانی سننے کو ملتے ہیں تو جوش وخروش کی ایک عجب سی لہر رگوں میں دوڑ اٹھتی ہے۔
پاک فضائیہ کا پہلا تھپڑ جو اس نے بھارت کی چال کو ناکام بنانے کےلیے استعمال کیا تھا، اس لازوال داستان سے آج بھی بہت سے لوگ ناواقف ہیں۔ پہلے میں خود بھی اس سے لاعلم تھی، لیکن جیسے جیسے میں نے اس کو سمجھا اور اپنے الفاظ میں دوسروں تک پہنچانا چاہا، تو اپنی فضاؤں میں اڑنے والے ان شاہینوں کی قدرو منزلت مزید بلند ہو گئی ہے۔
اپریل 1959ء موسم بہار کی ایک خوبصورت عید، پاکستان کو آزاد ہوئے ابھی بارہ سال ہی بیتے تھے۔ ملک میں امن وامان کی حسین فضا قائم تھی۔ لوگ خوشی خوشی عید کی تیاریوں میں مگن تھے، تیزی سے عید گاہ کی طرف گامزن تھے۔ ننھے معصوم بچے نت نئے کپڑوں میں ملبوس اپنے بڑوں کی انگلی تھامے چھلانگیں مارتے ہوئے عید کی نماز پڑھنے جا رہے تھے۔ پاکستان کے ہر شہر میں گہما گہمی تھی۔ ننھی بچیاں رنگ برنگے کپڑے پہنے گھروں میں سوئیاں بانٹتی پھر رہی تھیں، اور وہاں سے عیدی وصول کر رہی تھیں۔ ایسے میں اچانک پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے یہ سوچ کر کہ پاکستان کی عوام عید کی خوشیاں منا رہی ہے، ایک بزدلانہ چال چلی۔ بھارتی فضائیہ کے اعلیٰ حکام نے ای ای سی کینبرا بی 58 طیارے کو فوٹوگرافی اور جاسوسی کےلیے پاکستانی حدود میں بھیجا۔
وہ نادان یہ نہیں جانتا تھا کہ جو قوم انگریزوں اور ہندوؤں سے آزادی حاصل کر سکتی ہے، کیا وہ اس کی حفاظت کرنا نہیں جانتی ہوگی۔ جیسے ہی ایئر ڈیفنس کنٹرول میں بیٹھے جواں سال جواں ہمت پائلٹ آفیسر رب نواز نے راڈار پر دشمن کے طیارے کو دیکھا، فوراً ہی سرگودھا کے نمبر 15 اسکواڈرن سے دوایف 86 سیبر طیارے پر فلائٹ لیفٹینٹ ایم این بٹ کی سرکردگی میں فلائٹ لیفٹینٹ محمد یونس عقابی شان کے ساتھ فضا میں بلند ہوئے۔ اور دشمن کے طیارے کو کلرکہار کی پہاڑیوں کے پاس جا پکڑا۔ کینبرا طیارہ سیبر کی پہنچ سے زیادہ بلند پرواز کر رہا تھا۔ مگر سیبر کے جانباز پرعزم اور کہیں زیادہ بلند حوصلہ تھے۔ کینبرا 50,000 فٹ کی بلندی پر محو پرواز تھا جہاں تک سیبر کی پہنچ نہ تھی۔ کینبرا راولپنڈی کی جانب پرواز کے لیے جیسے ہی مڑا اس نے اپنی بلندی کم کی اور 47,500 فٹ کی بلندی پر آگیا۔
اسی موقع سے فائدہ اٹھاتے شاہین صفت محمد یونس نے مستعدی سے اس کو نشانہ پر لے لیا اور دبوچ کر 12, 7, ایم ایم گن کا برسٹ مار کر روات کے قریب زمین بوس کر دیا۔ بھارتی فضائیہ کے 106 اسکواڈرن سے تعلق رکھنے والے دونوں سوار اسکواڈرن لیڈر جے سی سین گپتا اور نیوی گیٹر ایس این رامپال کو پاکستانی حکام نے گرفتار کر لیا۔ یہ پاک فضائیہ کے شاہین بچوں کا پہلا شکار اور بھارتی فضائیہ کے لیے ایک سبق تھا۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ ہماری مسلح افواج سرحدوں کی حفاظت ایک پیشہ یا ملازمت کے طور پر نہیں، بلکہ ایک عبادت اور ایک مقدس فریضہ سمجھ کر کرتی ہیں۔ مادرِ وطن کی طرف اٹھنے والی ہر میلی آنکھ کو پھوڑ ڈالنا جانتے ہیں۔ انہیں اس پر کامل یقین ہے کہ الللہ کی راہ میں ایک رات کا پہرہ دنیا بھرکی شب بیداری سے زیادہ اہم ہے۔ آج بھی جب ہم رات کو گہری اور چین کی نیند سوتے ہیں تو ہماری زمینی، فضائی، اور بحری سرحدوں کے نگہبان ہمہ وقت چوکس و بیدار ہوتے ہیں۔
آج ہمیں سیاچن، مشرقی، اور مغربی سرحدوں پر مصروف پاک افواج اور بحری و فضائی سرحدوں کے نگہبانوں کی سلامتی کےلیے دعاگو ہونا چاہیے۔ کیونکہ جب تک یہ بہادر شاہین فضا کے محافظ ہیں، ہمارے ملک پر کبھی سیاہ بادل نہیں آسکتے۔ ان شاء اللہ۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔