ہر بار شیڈول میں تبدیلی ٹھیک نہیں محمد آصف
گرمی میں سیزن جلد شروع کرنے کی کوئی واضح وجہ بھی سامنے نہیں آئی
KARACHI:
میچ فکسنگ کے جرم میں سزا یافتہ ٹیسٹ فاسٹ بولر محمد آصف بھی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے پی سی بی کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں میں شامل ہوگئے۔
قائد اعظم ٹرافی میں واپڈا کی نمائندگی کرنے والے 35 سالہ محمد آصف نے نیشنل اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امسال بھی ڈومیسٹک کرکٹ کا آغاز وقت سے قبل کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ذمہ داران کی جانب سے قومی سیزن جلد شروع کرنے کی کوئی واضح وجہ بھی سامنے نہیں آئی۔
محمد آصف نے کہا کہ رواں قومی سیزن ایسے وقت میں شروع کیا گیا ہے کہ جب پنجاب سخت گرمی کی لپیٹ میں ہے اور کھلاڑی اس موسمی صورتحال سے سخت پریشان بھی ہیں، دنیا کے تمام ممالک میں ڈومسٹک سیزن اپنے وقت پر شروع ہوتا ہے۔
23 ٹیسٹ میچز میں 106 وکٹیں حاصل کرنے والے محمد آصف نے پی سی بی کی ڈومیسٹک کرکٹ کے منتظمین پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ہر بار ڈومیسٹک کرکٹ میں تبدیلی ٹھیک نہیں۔ اس حوالے سے بہتر منصوبہ بندی کی جائے تو وہ کھلاڑیوں کے لیے بھی سود مند ثابت ہوسکتی ہے۔
قومی سلیکشن کمیٹی کو دوہرا معیار اپنانے پر سخت تنقید کرنے والے فاسٹ بولر نے ایک سوال پرکہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میری انٹرنیشنل کرکٹ میں کب واپسی ہوگی، میں مسلسل محنت کر رہا ہوں اور بہترین کارکردگی بھی پیش کر رہا ہوں، اب منتخب کرنا سلیکٹرز کا کام ہے۔
میچ فکسنگ کے جرم میں سزا یافتہ ٹیسٹ فاسٹ بولر محمد آصف بھی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے پی سی بی کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں میں شامل ہوگئے۔
قائد اعظم ٹرافی میں واپڈا کی نمائندگی کرنے والے 35 سالہ محمد آصف نے نیشنل اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امسال بھی ڈومیسٹک کرکٹ کا آغاز وقت سے قبل کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ذمہ داران کی جانب سے قومی سیزن جلد شروع کرنے کی کوئی واضح وجہ بھی سامنے نہیں آئی۔
محمد آصف نے کہا کہ رواں قومی سیزن ایسے وقت میں شروع کیا گیا ہے کہ جب پنجاب سخت گرمی کی لپیٹ میں ہے اور کھلاڑی اس موسمی صورتحال سے سخت پریشان بھی ہیں، دنیا کے تمام ممالک میں ڈومسٹک سیزن اپنے وقت پر شروع ہوتا ہے۔
23 ٹیسٹ میچز میں 106 وکٹیں حاصل کرنے والے محمد آصف نے پی سی بی کی ڈومیسٹک کرکٹ کے منتظمین پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ہر بار ڈومیسٹک کرکٹ میں تبدیلی ٹھیک نہیں۔ اس حوالے سے بہتر منصوبہ بندی کی جائے تو وہ کھلاڑیوں کے لیے بھی سود مند ثابت ہوسکتی ہے۔
قومی سلیکشن کمیٹی کو دوہرا معیار اپنانے پر سخت تنقید کرنے والے فاسٹ بولر نے ایک سوال پرکہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میری انٹرنیشنل کرکٹ میں کب واپسی ہوگی، میں مسلسل محنت کر رہا ہوں اور بہترین کارکردگی بھی پیش کر رہا ہوں، اب منتخب کرنا سلیکٹرز کا کام ہے۔