عدالت نے چیئرمین کرکٹ بورڈ کو کام کرنے سے روک دیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احمد ندیم کی درخواست باقاعدہ سماعت کیلیے منظور کر لی، ذکااشرف اورگورننگ بورڈ ممبران کو۔۔۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ذکا اشرف کو کام کرنے سے روک دیا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں ریجنل ممبر احمد ندیم سڈل کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ بورڈ کے انتخابات جعل سازی کے ذریعے کرائے گئے، طریقہ کار غیر شفاف اور قواعد کے برعکس تھا، گورننگ باڈی کی تشکیل بھی درست نہیں، پنجاب کو نمائندگی سے محروم رکھا گیا، درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کے وقت بورڈ آف گورنرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، لہذا ذکا اشرف کو اجلاس بلانے اور شرکت سے بھی روک کر چیئرمین پی سی بی کا دوبارہ انتخاب کرا کے تمام سابق کرکٹرز کو بھی حصہ لینے کا موقع دیا جائے۔
سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے درخواست باقاعدہ سماعت کیلیے منظور کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی اور گورننگ بورڈ کے ممبران کو نوٹسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا، کیس کی اگلی سماعت 13 جون کو ہو گی۔فاضل جج جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ درخواست گزار کے موقف کے پیش نظر کیس میں اچھے دلائل کی گنجائش موجود ہے، بادی النظر میں چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کا سارا عمل غیر شفاف دکھائی دیتا ہے، درخواست میں چیئرمین پی سی بی سیکریٹری اسپورٹس، پاکستان اسپورٹس بورڈ، وزارت بین الصوبائی رابطہ کو فریق بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ رواں ماہ پی سی بی کی گورننگ باڈی نے4 سال کیلیے ذکا اشرف کا بطور چیئرمین پی سی بی انتخاب کیا، اس سے قبل وہ اکتوبر2011 سے اس عہدے پر فائز تھے، ان کا تقرر صدر مملکت آصف علی زرداری نے کیا تھا۔
دریں اثنا 6 ریجنز کے سابق عہدیدار چیئرمین پی سی بی ذکااشرف کی مخالفت میں کھل کر سامنے آ گئے،کراچی، لاہور، فیصل آباد، ملتان، سیالکوٹ اور ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے سابق آفیشلز نے حقیقی معنوں میں جمہوری طریقہ کار کے مطابق انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے،گزشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ایڈہاک کا شکار ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے پی سی بی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، اس موقع پر لاہور ریجن کے سابق صدر خواجہ ندیم، فیصل آباد کے چوہدری انور، ملتان کے میاں منیر اور سیالکوٹ کے ملک ذوالفقار موجود تھے، کراچی سے سراج الاسلام بخاری اور سابق کپتان راشد لطیف، کوئٹہ سے طارق نے فون پر تاثرات سے آگاہ کیا۔
پریس کانفرنس کے شرکا نے کہا کہ ذکا اشرف نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلیے غیر آئینی حربے استعمال کیے، منتخب عہدیداروں پر ایڈہاک لگا کر من پسند افراد کو ساتھ ملا کر الیکشن کا ڈرامہ رچایا گیا، ہم عدالتی جنگ کا آغاز پہلے ہی کر چکے،آج سے ہر پلیٹ فارم پر احتجاج شروع کرنے کا اعلان کرتے ہیں، غیر پارلیمانی طریقے سے منتخب ہونے والے چیئرمین سے فوری استعفیٰ دیں۔ انھوں نے کہا کہ پی سی بی کی آئین سازی سے لے کر انتخابات تک کوئی عمل بھی شفاف نہیں تھا، گورننگ بورڈ کی تشکیل میں پنجاب کو بُری طرح نظر انداز کیا گیا، لاہور اور کراچی جیسی کرکٹ کی بڑی نرسریوں کا کوئی نمائندہ شامل نہیں، میرٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جو گورننگ باڈی تشکیل دی گئی اس کو بھی الیکشن سے قبل اعتماد میں نہیں لیا گیا، ہم اس صورتحال سے آئی سی سی کو بھی آگاہ کریں گے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں ریجنل ممبر احمد ندیم سڈل کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ بورڈ کے انتخابات جعل سازی کے ذریعے کرائے گئے، طریقہ کار غیر شفاف اور قواعد کے برعکس تھا، گورننگ باڈی کی تشکیل بھی درست نہیں، پنجاب کو نمائندگی سے محروم رکھا گیا، درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کے وقت بورڈ آف گورنرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، لہذا ذکا اشرف کو اجلاس بلانے اور شرکت سے بھی روک کر چیئرمین پی سی بی کا دوبارہ انتخاب کرا کے تمام سابق کرکٹرز کو بھی حصہ لینے کا موقع دیا جائے۔
سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے درخواست باقاعدہ سماعت کیلیے منظور کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی اور گورننگ بورڈ کے ممبران کو نوٹسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا، کیس کی اگلی سماعت 13 جون کو ہو گی۔فاضل جج جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ درخواست گزار کے موقف کے پیش نظر کیس میں اچھے دلائل کی گنجائش موجود ہے، بادی النظر میں چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کا سارا عمل غیر شفاف دکھائی دیتا ہے، درخواست میں چیئرمین پی سی بی سیکریٹری اسپورٹس، پاکستان اسپورٹس بورڈ، وزارت بین الصوبائی رابطہ کو فریق بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ رواں ماہ پی سی بی کی گورننگ باڈی نے4 سال کیلیے ذکا اشرف کا بطور چیئرمین پی سی بی انتخاب کیا، اس سے قبل وہ اکتوبر2011 سے اس عہدے پر فائز تھے، ان کا تقرر صدر مملکت آصف علی زرداری نے کیا تھا۔
دریں اثنا 6 ریجنز کے سابق عہدیدار چیئرمین پی سی بی ذکااشرف کی مخالفت میں کھل کر سامنے آ گئے،کراچی، لاہور، فیصل آباد، ملتان، سیالکوٹ اور ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے سابق آفیشلز نے حقیقی معنوں میں جمہوری طریقہ کار کے مطابق انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے،گزشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ایڈہاک کا شکار ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے پی سی بی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، اس موقع پر لاہور ریجن کے سابق صدر خواجہ ندیم، فیصل آباد کے چوہدری انور، ملتان کے میاں منیر اور سیالکوٹ کے ملک ذوالفقار موجود تھے، کراچی سے سراج الاسلام بخاری اور سابق کپتان راشد لطیف، کوئٹہ سے طارق نے فون پر تاثرات سے آگاہ کیا۔
پریس کانفرنس کے شرکا نے کہا کہ ذکا اشرف نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلیے غیر آئینی حربے استعمال کیے، منتخب عہدیداروں پر ایڈہاک لگا کر من پسند افراد کو ساتھ ملا کر الیکشن کا ڈرامہ رچایا گیا، ہم عدالتی جنگ کا آغاز پہلے ہی کر چکے،آج سے ہر پلیٹ فارم پر احتجاج شروع کرنے کا اعلان کرتے ہیں، غیر پارلیمانی طریقے سے منتخب ہونے والے چیئرمین سے فوری استعفیٰ دیں۔ انھوں نے کہا کہ پی سی بی کی آئین سازی سے لے کر انتخابات تک کوئی عمل بھی شفاف نہیں تھا، گورننگ بورڈ کی تشکیل میں پنجاب کو بُری طرح نظر انداز کیا گیا، لاہور اور کراچی جیسی کرکٹ کی بڑی نرسریوں کا کوئی نمائندہ شامل نہیں، میرٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جو گورننگ باڈی تشکیل دی گئی اس کو بھی الیکشن سے قبل اعتماد میں نہیں لیا گیا، ہم اس صورتحال سے آئی سی سی کو بھی آگاہ کریں گے۔