امراض قلب اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رٹائرمنٹ کے اگلے روز کنٹریکٹ پر دوبارہ تعینات

ڈاکٹر ندیم قمر 9 مئی کوملازمت سے رٹائر ہوئے اور 10 مئی سے لاکھوں کے کنٹریکٹ پر دوبارہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کردیا گیا


Tufail Ahmed September 09, 2018
دوبارہ تعیناتی کیلیے ٹرم اینڈ کنڈیشن ایگریمنٹ بھی وضع نہیں کیا گیا، ڈاکٹر ندیم رضوی کو بیک وقت 4 انتظامی عہدے سونپ دیے گئے۔ فوٹو: فائل

قومی ادارہ برائے امراض قلب میں اسپتال کے موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر 9 مئی 2018 کو اپنی مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد 10مئی سے کنٹریکٹ پر دوبارہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کر دیے گئے۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب میں انتظامی امور درہم برہم ہونے کی وجہ سے دل کے مریضوںکو حصول علاج میں شدید دشواریوں کا سامناکرنا پڑرہا ہے۔ اسپتال ذرائع کہتے ہیں کہ ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر نے اپنی رٹائرمنٹ سے 15 دن سے قبل 23اپریل میں اخبارات میں اشتہار جاری کیا تھا جس میں4سالہ کنٹریکٹ بنیادوں پر قومی ادارہ برائے امراض قلب اسپتال کیلیے ایک ایگزیکٹوڈائریکٹر مقررکرنا تھا اس اسامی پر مزید3 امیدواروں نے بھی درخواستیں دی تھیں جن میں ڈاکٹر ندیم رضوی، ڈاکٹر نوازلاشاری اور ڈاکٹر خالدہ سومرو بھی شامل ہیں۔

7مئی کوان چاروں امیدواروں کوچیف سیکریٹری آفس میں انٹرویوکے لیے طلب کیاگیا، صرف 2امیدواروں ڈاکٹر ندیم قمراورڈاکٹر ندیم رضوی کو انٹرویوکیلیے منتخب کیاگیا حکومت سندھ نے 10مئی 2018کو رٹائر ہونے والے ڈاکٹر ندیم قمر کو کنٹریکٹ بنیادپر4سال کیلیے اسپتال کا دوبارہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقررکرنے کے احکام جاری کر دیے جو قواعد کے برخلاف ہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ ڈاکٹر ندیم قمر کی دوبارہ تعیناتی کیلیے ٹرم اینڈ کنڈیشن ایگریمنٹ (ٹی آوآر) بھی وضع نہیںکیے گئے اور اعلیٰ حکام کی سفارش پر ڈاکٹر ندیم قمر کو رٹائرہوتے ہی دوسرے دن دوبارہ کنٹریکٹ پر 4سال کیلیے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقررکردیاگیا جبکہ ڈاکٹر ندیم قمر ٹیچنگ کیڈر کے ڈاکٹرہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی اسامی پر حکومت سندھ نے ڈاکٹر ندیم حسن رضوی کو بھی تعیناتی کے احکام جاری کیے تھے۔

ذرائع کا کہناہے کہ حکومت سندھ نے ڈاکٹر ندیم حسن رضوی جو اسپتال میں گریڈ18 کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں ان کوبھی قواعدکے برخلاف بیک وقت 2 ترقیاں دے کر گریڈ20میں پروفیسر تعینات کردیا جس کے بعد ڈاکٹر ندیم قمر نے ڈاکٹر ندیم رضوی کو اسپتال میں بیک وقت 4 انتظامی عہدے بھی سونپ دیے ، ڈاکٹر ندیم رضوی چیئرمین اکیڈمک کونسل، ڈائریکٹر ری ہیب اینڈ سیٹلائٹ، ڈائریکٹر انٹر وینشنل، ڈائریکٹر کیتھ لیب انجیوگرافی کا بھی عہدہ ان کے پاس ہے اور آج کل ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر کی جگہ قائم مقام ڈائریکٹر کا بھی عہدہ انہی کے پاس ہے اس طرح ڈاکٹر ندیم حسن رضوی بیک وقت5عہدے رکھتے ہیں۔

ملازمین کا کہنا ہے کہ اسپتال میں روزانہ کسی نہ کسی ملازم کے تبادلے کے احکام جاری کیے جارہے ہیں،گزشتہ دنوں ایگزیکٹو ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک سمیت دیگر کے تبادلے کیے گئے جس پر مذکورہ ڈاکٹروں نے حکم امتناع حاصل کر لیاہے۔ اسپتال میں حکومت پاکستان سے پنشن وصول کرنیوالے ایک سیکیورٹی افسر لطیف ڈارکو 5 لاکھ ماہانہ بھاری معاوضے پر سیکیورٹی انچارچ مقرر کردیا گیاہے جبکہ دیگر انتظامی افسران کو لاکھوں روپے ماہانہ میں مقرر کیاگیا ہے۔

اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہناہے کہ اسپتال میں شروع کیاجانیوالا میکینکل ہارٹ ٹرانسپلانٹ شعبہ بھی غیر فعال ہوگیا، اسپتال کی جانب سے مفت علاج کی تشہیرکرائی گئی تھی جو اب بند کردی ہے ، انجیوگرافی اور انجیو پلاسٹی کے غریب مریضوںکوکئی کئی ماہ کی تاریخ دی جارہی ہے جبکہ اسپتال ہی میں پرائیویٹ ایگزیکٹو کلینک قائم کرکے مریضوں کو پرائیویٹ علاج کرانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہناہے کہ اسپتال کومستقبل میں ایک نجی ٹرسٹ کے حوالے کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ اسپتال میں بچوں کے دل کے علاج کی عمارت کا منصوبہ6سال سے التوا کا شکار ہے جبکہ بچوںکی سرجری یونٹ کاشعبہ محکمہ صحت کی سالانہ ترقیاتی اسکیم نمبر695 میں شامل ہے، اس کے فنڈ میں بھی خوردبردکی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر ندیم قمر بلاول بھٹوکے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں، انتخابات سے قبل قومی ادارہ امراض قلب میں سیٹلائٹ اور چیسٹ پین یونٹ اس لیے کھولے گئے تھے کہ انتخابی مہم کے دوران عوام کو بتایا جائے کہ حکومت عوام کی صحت کیلیے انقلابی اقدامات کررہی ہے، لیاری اسپتال میں قائم سیٹلائٹ سینٹر بھی غیر فعال کردیاگیا جبکہ کراچی کے مختلف مقامات پر کنٹینرز میں کھولے جانے والے چیسٹ پین کلینکس بھی غیر فعال ہوگئے ہیں ان میں ڈاکٹرز موجود نہیں بلکہ صرف ٹیکنیشن تعینات ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔