چیئرمین پی سی بی اپنے ہی اختیارات قربان کرنے کو تیار

احسان مانی پی سی بی میں کارپوریٹ کلچر لاتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کا تقرر کرنے کے خواہاں۔


Saleem Khaliq September 09, 2018
اشتہاردیا جائے گا، سابق کرکٹر کاعہدہ سنبھالنا ضروری نہیں۔ فوٹو: فائل

MILAN: ''نئے پاکستان'' میں نئی روایت سامنے آنے لگی، چیئرمین پی سی بی اپنے ہی اختیارات قربان کرنے کو تیارہو گئے۔

پاکستان کرکٹ میں یہ روایت رہی کہ ہر نیا چیئرمین اپنی کرسی پکی کرنے کیلیے آئین میں ترمیم کرتا ہے، البتہ اس بار الٹ ہو گا،احسان مانی چیئرمین کے اختیارات کم کرنے کیلیے پی سی بی کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتے ہیں، اس سے چاہے بورڈ میں کوئی بھی آئے فیصلوں کا تسلسل برقرار رہے گا۔

حکومت کی تبدیلی پر نیا سربراہ آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، سابقہ چیئرمینز عہدہ سنبھالنے کے بعد گزشتہ دور کے پروجیکٹس روکتے چلے آئے ہیں البتہ نئے سیٹ اپ میں ایسا نہیں ہو سکتاکیونکہ سی او او وہی رہے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ احسان مانی پی سی بی میں کارپوریٹ کلچر لانا چاہتے ہیں، اس کیلیے ماہرین کا تقرر کیا جائے گا، وہ اپنی ابتدائی پریس کانفرنس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر لانے کا عندیہ دے چکے، اب آئندہ4،5 ماہ میں آئینی ترمیم کے بعد اس پوسٹ کا اشتہار جاری کیا جائے گا، ہر لحاظ سے قابل شخص کا ہی تقرر ہوگا، ضروری نہیں کہ کسی کرکٹر کو سی ای او بنایا جائے زیادہ امکان یہی ہے کہ کارپوریٹ پس منظر کا حامل کوئی شخص ہی عہدہ سنبھالے گا، اس کے ساتھ سی او او بدستور کام کرتے ہوئے فیصلوں پر عمل درآمد کرائے گا، اس صورت میں چیئرمین کا عہدہ محض علامتی رہ جائیگا جس کے پاس زیادہ اختیارات نہیں ہونگے،اس کا روز دفتر آنا بھی ضروری نہیں ہوگا۔

ماضی میں ذوالفقار علی شاہ بخاری کے دور میں بھی چیئرمین کی پوسٹ رسمی ہی ہوتی تھی، نئے سیٹ اپ میں بورڈ میں تقرریوں، برطرفیوں اور دیگر پالیسی فیصلے سی ای او ہی کریگا، احسان مانی نے عہدہ سنبھالتے ہی ملازمین پر واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے کسی فائدے کیلیے یہاں نہیں آئے بلکہ انھیں پی سی بی کو ایک بہترین ادارہ بنانے کا ٹاسک ملا ہے۔

اسی کے ساتھ پیٹرن انچیف پی سی بی وزیراعظم عمران خان کی تجویز پر احسان مانی ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو بھی بتدریج ختم کر دیں گے، ریجنزکی تعداد بھی کم ہوگا، ان کا خیال ہے کہ تعداد کم مگر کوالٹی بہتر بنانے سے مزید نیا ٹیلنٹ سامنے آئے گا، البتہ اس حوالے سے یہ سوچ بچار جاری ہے کہ ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو ختم کرنے سے کہیں کھلاڑیوں کو مالی نقصان نہ ہو، متبادل پلان سامنے آنے پر ہی تجویز پر عمل درآمد ہوگا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |