کراچی کو اضافی پانی دینے کے منصوبے زیر غور ہیں سعید غنی

ڈی سیلینیشن پلانٹ منصوبے پر کام شروع کردیا ، کے فور منصوبے پرایشوز دور کیے جائیں گے، صوبائی وزیر بلدیات


Business Reporter September 09, 2018
ڈی سیلینیشن پلانٹ منصوبے پر کام شروع کردیا ، کے فور منصوبے پرایشوز دور کیے جائیں گے، صوبائی وزیر بلدیات۔ فوٹو: فائل

صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا ہے کہ شہر میں پانی کی قلت پر قابو پانے کیلیے سندھ حکومت اقدام کررہی ہے اورسمندر کے پانی کو پینے کے قابل بنانے کیلیے ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کے منصوبے پر کام شروع کیا جاچکا ہے۔

سعید غنی نے گزشتہ شب کاٹی کے سابق صدر اور رجبی کے ڈائریکٹر رجبی مسعودنقی کی جانب سے دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں پانی کی قلت پر قابو پانے کیلیے سندھ حکومت اقدام کررہی ہے اورسمندر کے پانی کو پینے کے قابل بنانے کیلیے ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کے منصوبے پر کام شروع کیا جاچکا ہے اور ایک سال میں یہ منصوبہ شروع ہوجائیگا۔ ابتدا میں 300ملین گیلن پانی روزانہ حاصل ہوگا جو بعد میں1200ملین گیلن روزانہ تک پہنچ جائیگا۔


اس موقع پر خالدتواب ،مسعود نقی،سلمان اسلم اور جیند نقی نے بھی خطاب کیا۔صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ساتھ کچرے اور صفائی کیلیے چینی کمپنی کاجو معاہدہ ہوا تھا اس میںشہر میں گھروں سے کچرے کے بیگ لے جانا بھی شامل تھا اور ہماری کوشش ہے کہ ہر گھر سے کچرے کے بیگ اٹھائے جائیں،صفائی کی صورتحال بہتر ضرور ہوئی ہے مگر بہت زیادہ اچھی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہائی رائز بلڈنگز کی تعمیر پر پابندی اگرچہ سپریم کورٹ کا معاملہ ہے لیکن ہم ہائی رائز عمارتوں کیلیے پانی کی فراہمی کیلیے واٹر بورڈ کے ساتھ مسلسل میٹنگز کررہے ہیں اور جلد ہی صورتحال بہتر ہوجائے گی،کے۔ 4 منصوبے پر کچھ ایشوز ہیں جنھیں دور کیا جارہا ہے، 100 ملین گیلن پانی کی فراہمی کا معاملہ بھی تاخیر کا شکار ہوا ہے جسے درست کررہے ہیں، کراچی کو اضافی پانی فراہم کرنے کیلیے منصوبے زیر غور ہیں، شہر میں قلت آب کا مسئلہ ڈی سیلینیشن پلانٹس ہی سے حل ہوگا جبکہ پانی کی چوری اور رساو کو ختم کرنے پر بھی کام کیا جائے گا۔

سعید غنی نے کہا کہ کراچی کی ترقی کے لئے شہریوں کو بھی اپنا کردار بھی ادا کرناہوگا،اگر ہم اپنے حصے کی تکلیف اٹھالیں تو کراچی کا مسئلہ چند دنوں حل ہوگا،ہم اداروں کی خرابیاں درست کررہے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں