ایشیا کپ کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل
قومی ٹیم تیسری بار ٹائٹل جیتنے کیلئے پرعزم
ایشیا کپ چیلنج کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم نے کمرکس لی ہے۔
16 رکنی قومی اسکواڈ میں اس بار تجربہ کار محمد حفیظ شامل نہیں ہیں ان کی جگہ شان مسعود نے سنبھالی ہے، جو ون ڈے انٹرنیشنل ڈیبیو کے منتظر ہیں، شان مسعود 12 ٹیسٹ میں ایک سنچری اور 3 ففٹیزکی مدد سے 565 رنز بنا چکے ہیں، انھوں نے آخری بار ملک کی نمائندگی گزشتہ سال سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کی تھی لیکن کارکردگی مایوس کن رہی، رواں سال ریجنل کپ ون ڈے ٹورنامنٹ کے 8میچز میں شان نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے656 رنز اسکور کیے،ان میں 2 سنچریاں اور 4 ففٹیز شامل تھیں، آل راؤنڈر عماد وسیم فٹنس ٹیسٹ میں ناکام رہنے پر قومی اسکواڈ کا حصہ نہیں بن پائے۔
نوجوان پیسر شاہین شاہ آفریدی بھی پہلی بار ون ڈے اسکواڈ کا حصہ بنے ہیں، پیسر رواں سال زمبابوے کے دورے میں2 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل چکے ہیں، منتخب کھلاڑیوں میں سرفراز احمد (کپتان )، فخرزمان، امام الحق، بابر اعظم، شعیب ملک، حارث سہیل، آصف علی، حسن علی، شاداب خان، محمد عامر، فہیم اشرف، جنید خان، عثمان خان شنواری، محمد نواز، شان مسعود اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔
بھارت کے انکار پر 14ویں ایشیا کپ کا انعقاد متحدہ عرب امارات کررہا ہے، اگرچہ میزبان ٹیم کوالیفائی کرنے میں ناکام ہوچکی ہے لیکن یہاں کی سلو وکٹیں ایونٹ میں شریک تمام ایشیائی ممالک کیلئے نئی نہیں ہوں گی، بیشتر ٹیمیں یہاں پر کھیلتی بھی رہی ہیں، جدید کرکٹ میں تاہم کسی ٹیم کو کمزور خیال نہیں کیا جاسکتا، پرفارم کرنے والے ہیروز بھی بن جاتے ہیں لیکن اضافی دبائو لینے والا کوئی بھی کرکٹر اپنا اصل کھیل پیش نہیں کرسکتا، کھلاڑیوں کو چاہیے کہ وہ تمام دبائو کو فراموش کرکے اپنا نیچرل کھیل پیش کرنے کی کوشش کریں، بہتر کھیلیں گے تو کامیابی ان کا مقدر بنے گی، قومی ٹیم نے وہاں کی کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے تیاریاں کی ہیں اور امید ہے اس بار قومی ٹیم ٹائٹل جیتنے کی ہیٹ ٹرک مکمل کرپائے گی۔
2018 کے ایڈیشن کی میزبانی ابتدائی طور پر بھارت کو دی گئی تھی، اس کا فیصلہ 29 اکتوبر2015 کو سنگاپور میں ایشین کرکٹ کونسل اجلاس میں کیاگیا، تاہم پاکستان سے جاری سیاسی تنائو کے پیش نظر بھارتی حکومت کی ہٹ دھری کے سبب اسے رواں برس اپریل میں متحدہ عرب امارات منتقل کرنا پڑا اور اب یہ ایونٹ 15 سے 28 ستمبر تک ون ڈے فارمیٹ میں کھیلا جائیگا۔
ایونٹ کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو بھارت نے سب سے زیادہ 6 بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا، جس میں پانچ بار اس نے ون ڈے ایونٹ کی ٹرافی اپنے قبضے میں کی جبکہ اولین ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں بھی بلوشرٹس فاتح بنے تھے، پاکستان اب تک دو بار ون ڈے فارمیٹ میں 2000ء اور2012ء میں چیمپئن بن چکا ہے، سابق سری لنکن آل رائونڈر سنتھ جیا سوریا کو سب سے زیادہ 1220رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے، ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں ہانگ کانگ کے بابر حیات194رنز بناکر نمایاں ہیں۔بولنگ میں سری لنکن اسپنر متیاہ مرلی دھرن 30 وکٹیں لیکر سب سے آگے ہیں، ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں یواے ای کے امجد جاوید12 شکاروں کے ساتھ سرفہرست ہیں۔
بھارت نے 1986 کے ایڈیشن کا بائیکاٹ کیا، جس کا سبب سری لنکا سے کرکٹ تعلقات میں تنائو بنا۔پاکستان نے 1990-91 میں بھارت سے سیاسی تعلقات میں سرد مہری کے سبب شرکت سے گریز کیا، 1993ء کا ایڈیشن پاک، بھارت سیاسی تعلقات میں تنائو کے سبب منسوخ کیاگیا۔2015ء میں ایشین کرکٹ کونسل کی ڈائون سائزنگ کے بعد آئی سی سی نے اعلان کیا کہ ایشیا کپ ایونٹس 2016ء سے روٹیشن پالیسی کے تحت منعقد کیا جائے گا، جس میں ایک بار ٹوئنٹی 20 فارمیٹ جبکہ اس سے اگلا ایڈیشن ون ڈے فارمیٹ پر ہوگا۔
1984ء میں رائونڈ روبن کی بنیاد پر منعقدہ ایونٹ میں تین ممالک پاکستان ، بھارت اور سری لنکا نے حصہ لیا، بھارت نے دو میچز جیت کر چیمپئن بننے کا اعزاز پایا، 6 اپریل کو ابتدائی میچ میں سری لنکا نے پاکستان کو 5 وکٹ سے مات دی، گرین شرٹس نے 9 وکٹ پر 187رنز جوڑے، ظہیرعباس 47 رنز بناکر نمایاں رہے، ارجنا رانا ٹنگا نے 3 وکٹیں لیں، سری لنکا نے ہدف 5 وکٹ پر حاصل کرلیا، رائے ڈائس نے سب سے زیادہ 57رنز بنائے، عبدالقادر نے 2 وکٹیں اپنے نام کیں۔
8 اپریل کو بھارت نے دوسرے میچ میں سری لنکا کو 10 وکٹ سے آئوٹ کلاس کردیا، سری لنکن ٹیم 96رنز پر ڈھیر ہوگئی، رنجن مدوگالے 38رنز بناکر نمایاں رہے، مدن لال نے 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا، بھارت نے ہدف 21.4 اوورز میں بغیر کوئی وکٹ کھوئے 97رنز بناکر حاصل کر لیا، سریندر کھنہ 51 ناقابل شکست رنز بناکر نمایاں رہے۔13 اپریل کو بھارت نے پاکستان کو54رنز سے ہرادیا، بھارتی ٹیم نے پہلے کھیل کر 4 وکٹ پر 188رنز جوڑے، سریندر کھنہ56 رنز بنانے میں کامیاب رہے، شاہد محبوب نے ایک وکٹ لی، پاکستانی ٹیم 39.4 اوورز میں 134رنز پرڈھیر ہوگئی، محسن خان نے 35رنز اسکور کیے، راجر بنی نے 3 وکٹیں لیں۔
1986ء کے ایڈیشن میں پاکستان،سری لنکا اور بنگلہ دیش نے شرکت کی، 30 مارچ کو پاکستان نے سری لنکا کے خلاف 81 رنز سے کامیابی پائی، گرین شرٹس نے 197رنز بنائے، محسن خان 39رنز بنانے میں کامیاب رہے، روی رتنائیکے کو 3 وکٹیں ملیں، سری لنکن ٹیم 116رنز پر ڈھیر ہوگئی، برینڈن کرپو 34رنز بناکر نمایاں رہے، منظورالٰہی نے 3 وکٹیں لیں، پاکستان نے بنگلہ دیش کو بھی 7وکٹ سے قابو کرلیا، ٹائیگرز 94رنز پرڈھیر ہوگئے، شاہد الرحمان نے 37رنز جوڑے، وسیم اکرم نے 19رنز دیکر4 شکارکیے، قومی ٹیم نے ہدف 3 وکٹ پر 98رنز بناکر حاصل کرلیا، مدثر نذرنے 47 رنز بنائے، جہانگیرشاہ نے2 وکٹیں لیں۔
سری لنکا نے بنگلہ دیش کو 7 وکٹ سے مات دی، فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو 5 وکٹ سے ہرادیا، گرین شرٹس نے 9 وکٹ پر 191رنز جوڑے، جاوید میانداد 67رنز بنانے میں کامیاب ہوئے، کوشیک نے 4 شکار کیے، آئی لینڈرز نے ہدف 5 وکٹ پر 195رنز کی صورت پالیا، ارجنا رانا ٹنگا57 رنز بناکر نمایاں رہے، عبدالقادر نے 3 وکٹیں لیں۔1988ء میں بنگلہ دیش نے میزبانی کی، بھارت نے سری لنکا کو 6 وکٹ سے شکست دے کر چیمپئن بننے کا اعزاز پایا، 1990-91 کا ایڈیشن کولکتہ کے ایڈیز گارڈن میں منعقد کیاگیا، جس میں میزبان بھارت نے ٹرافی کا دفاع کرلیا، اس بار بھی سری لنکن ٹیم ان کے ہاتھوں 7 وکٹ سے ہارگئی، 1995ء میں متحدہ عرب امارات میں ایشین کپ کا میلہ سجایاگیا، بھارت نے لگاتار تیسری بار فائنل میں سری لنکا کو 8 وکٹ سے شکست دے کر ٹائٹل جیتنے کی ہیٹ ٹرک مکمل کرلی۔
1997ء میں ایونٹ کی میزبانی سری لنکا کو سونپی گئی، میچز آر پریماداسا اسٹیڈیم، کولمبو میںمنعقد کیے گئے، سری لنکا نے فائنل میں بھارت کو 8 وکٹ سے مات دے کر ان کی اجارہ داری کا خاتمہ کردیا، فیصلہ کن معرکے میں بھارتی ٹیم 7 وکٹ 239 رنز بناسکی، آئی لینڈرز نے 2وکٹ پر 240رنز بناکر ہدف پالیا۔ 2000ء میں بنگلہ دیش کو میزبانی ملی، بنگہ بندھو نیشنل اسٹیڈیم ، ڈھاکا پر منعقدہ فائنل میں پاکستان نے سری لنکا کو 39رنز سے شکست دے کر پہلی بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا، فائنل میں پاکستان نے پہلے کھیل کر 4 وکٹ پر 277 رنز بنائے، سعید انور نے 115 بالز کا سامنا کرتے ہوئے 82 کی اننگز کھیلی، نووان زوئیسا نے 44رنز دیکر2 وکٹیں لیں، سری لنکن ٹیم 238رنز پر آل آئوٹ ہوگئی، مارون اتاپتو نے سنچری اسکور کی، انھوں نے 124 بالز پر 100رنز بنائے لیکن ان کی یہ کاوش ٹیم کو فائدہ نہیں پہنچاسکی، ارشد خان نے 42 رنز کے عوض 2 وکٹوں کا سودا کیا، محمد یوسف کو ایونٹ کا بہترین پلیئر قرار دیاگیا۔
2004ء میں آٹھواں ایڈیشن ایک بار پھر سری لنکا میں منعقد ہوا، ایونٹ کے فارمیٹ میں تبدیلی گئی ہے، ہانگ کانگ پہلی بار حصہ بنا، ایونٹ کو تین مراحل میں تقسیم کیا گیا، جس میں گروپ مرحلہ، سپر فورز اور پھر فائنل منعقد ہوا، گروپ مرحلے میں 3،3 ٹیموں کے دو گروپ بنائے گئے، جس میں ہر ملک کو ایک دوسرے سے ایک بار مقابلے کا موقع ملا، ہر گروپ کی دو ٹاپ سائیڈز کو سپر فور مرحلے میں جگہ ملی، جس کے بعد فائنل کا مرحلہ آیا، یواے ای اور ہانگ کانگ کی ٹیمیں گروپ مرحلے کی مہمان ثابت ہوئیں، بنگلہ ٹیم پہلی بار کسی ایونٹ کے دوسرے مرحلے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی لیکن سپر فور میں خراب کھیل کے سبب باہر ہوگئی، بھارت اور سری لنکا نے فائنل تک رسائی پائی، جہاں پر سر لنکا نے بھارت کو 25رنز سے ہراکر چیمپئن بننے کا اعزاز پالیا، سنتھ جے سوریا ایونٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
2008ء میں ایونٹ کا نواں ایڈیشن پاکستان میں منعقد کیاگیا، 2004ء کے فارمیٹ کو اس بار برقرار رکھاگیا، ایونٹ کی شروعات 24 جون کو ہوئی جبکہ فائنل 6 جولائی کو ہوا، جس میں سری لنکا نے بھارت کو بآسانی 100رنز سے شکست دے کر چوتھی بار ٹائٹل اپنے قبضے میں کرلیا، ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے بعد جیا سوریا نے 114 گیندوں پر 125رنز بناکر ٹیم کو 273 تک رسائی دلائی، بھارتی ٹیم جوابی اننگز میں 173 پر ڈھیر ہوگئی، نئے مسٹری اسپنر اجنتھا مینڈس نے 13رنز کے عوض 6 وکٹیں لے کر بھارتی بیٹنگ لائن تہس نہس کردی، انھیں ایونٹ کا بہترین کھلاڑی بھی چناگیا۔
2010ء میں ایشیا کپ کا دسواں ایڈیشن سری لنکا میں 15 سے 24 جون کے درمیان منعقد ہوا، اس میں چار ٹیسٹ ممالک نے مجموعی طور پر 7 میچز کھیلے، سری لنکا اور بھارت نے گروپ میں ٹاپ پوزیشنز لے کر فائنل میں جگہ بنائی، بھارت نے سری لنکا کو مات دے کر باآسانی پانچویں بار چیمپئن بننے کا اعزاز پالیا، پاکستانی آل رائونڈر شاہد آفریدی کو ایونٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیاگیا۔2012ء میں گیارہواں ایڈیشن 11 سے 22 مارچ تک بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا میں منعقد کیاگیا، پاکستان اور بنگلہ دیش نے فائنل میں رسائی حاصل کی، ایونٹ کی تاریخ میں بنگلہ ٹیم نے پہلی بار بھارت اور سری لنکا جیسی مضبوط سائیڈز کو شکست دے کر پہلی بار فائنل میں جگہ بنائی، پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بنگلہ دیش کو مات دے کر دوسری بار ایشیا کپ اپنے نام کیا، شکیب الحسن کو ایونٹ کا بہترین کھلاڑی چناگیا جبکہ اسی ایونٹ میں بھارتی اسٹار سچن ٹنڈولکر نے اپنے 100ویں انٹرنیشنل سنچری بھی بنائی۔
2014ء میں بارہواں ایڈیشن ایک بار پھر بنگلہ دیشی شہروں ڈھاکا اور فتح اللہ میں 25 فروری سے 8 مارچ تک منعقد کیاگیا، ایونٹ میں اس بار پانچ ٹیموں کو شامل کیاگیا، افغانستان پہلی بار ایشیا کپ کا حصہ بنا، سری لنکا نے فائنل میں پاکستان کو 5 وکٹ سے شکست دے کر پانچویں بار کپ اپنے قبضے میں کیا، لاہیرو تھریمانے کو مجموعی طور پر 279رنز بنانے پر ایونٹ کا بہترین کھلاڑی گرداناگیا۔
2015ء میں آئی سی سی کی جانب سے ایشین کرکٹ کونسل کو ڈائون سائز کیے جانے کے بعد اعلان کیاگیا کہ ایشیا کپ اب روٹیشن کی بنیاد پر ایک بار ون ڈے اور اس سے اگلی بار ٹوئنٹی 20 فارمیٹ پر کھیلا جائیگا، اس کے نتیجے میں 2016ء کا ایڈیشن ٹی 20 فارمیٹ پر منعقد کیاگیا، اسے آئی سی سی ورلڈ ٹی20 کے 2016 ایڈیشن سے چند دن قبل مکمل کیا گیا، بنگلہ دیش نے لگاتار تیسری بار ایونٹ کی میزبانی سنبھالی، مقابلے 24 فروری سے 6 مارچ تک ہوئے، بھارت نے فائنل میں بنگلہ دیش کو 8 وکٹ سے مات دے کر چھٹی بار فاتح بننے کا اعزاز پایا،دھونی نے ایک بار پھر اپنی افادیت ثابت کرتے ہوئے اختتامی اوور میں چوکے لگاکر بنگلہ دیشی کیمپ میں اندھیرا کردیا، شیکھر دھون کو فائنل میں 60 کی اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی گرداناگیا جبکہ بنگلہ دیش کے صابر رحمان ایونٹ کے بہترین پلیئر رہے۔
16 رکنی قومی اسکواڈ میں اس بار تجربہ کار محمد حفیظ شامل نہیں ہیں ان کی جگہ شان مسعود نے سنبھالی ہے، جو ون ڈے انٹرنیشنل ڈیبیو کے منتظر ہیں، شان مسعود 12 ٹیسٹ میں ایک سنچری اور 3 ففٹیزکی مدد سے 565 رنز بنا چکے ہیں، انھوں نے آخری بار ملک کی نمائندگی گزشتہ سال سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کی تھی لیکن کارکردگی مایوس کن رہی، رواں سال ریجنل کپ ون ڈے ٹورنامنٹ کے 8میچز میں شان نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے656 رنز اسکور کیے،ان میں 2 سنچریاں اور 4 ففٹیز شامل تھیں، آل راؤنڈر عماد وسیم فٹنس ٹیسٹ میں ناکام رہنے پر قومی اسکواڈ کا حصہ نہیں بن پائے۔
نوجوان پیسر شاہین شاہ آفریدی بھی پہلی بار ون ڈے اسکواڈ کا حصہ بنے ہیں، پیسر رواں سال زمبابوے کے دورے میں2 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل چکے ہیں، منتخب کھلاڑیوں میں سرفراز احمد (کپتان )، فخرزمان، امام الحق، بابر اعظم، شعیب ملک، حارث سہیل، آصف علی، حسن علی، شاداب خان، محمد عامر، فہیم اشرف، جنید خان، عثمان خان شنواری، محمد نواز، شان مسعود اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔
بھارت کے انکار پر 14ویں ایشیا کپ کا انعقاد متحدہ عرب امارات کررہا ہے، اگرچہ میزبان ٹیم کوالیفائی کرنے میں ناکام ہوچکی ہے لیکن یہاں کی سلو وکٹیں ایونٹ میں شریک تمام ایشیائی ممالک کیلئے نئی نہیں ہوں گی، بیشتر ٹیمیں یہاں پر کھیلتی بھی رہی ہیں، جدید کرکٹ میں تاہم کسی ٹیم کو کمزور خیال نہیں کیا جاسکتا، پرفارم کرنے والے ہیروز بھی بن جاتے ہیں لیکن اضافی دبائو لینے والا کوئی بھی کرکٹر اپنا اصل کھیل پیش نہیں کرسکتا، کھلاڑیوں کو چاہیے کہ وہ تمام دبائو کو فراموش کرکے اپنا نیچرل کھیل پیش کرنے کی کوشش کریں، بہتر کھیلیں گے تو کامیابی ان کا مقدر بنے گی، قومی ٹیم نے وہاں کی کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے تیاریاں کی ہیں اور امید ہے اس بار قومی ٹیم ٹائٹل جیتنے کی ہیٹ ٹرک مکمل کرپائے گی۔
2018 کے ایڈیشن کی میزبانی ابتدائی طور پر بھارت کو دی گئی تھی، اس کا فیصلہ 29 اکتوبر2015 کو سنگاپور میں ایشین کرکٹ کونسل اجلاس میں کیاگیا، تاہم پاکستان سے جاری سیاسی تنائو کے پیش نظر بھارتی حکومت کی ہٹ دھری کے سبب اسے رواں برس اپریل میں متحدہ عرب امارات منتقل کرنا پڑا اور اب یہ ایونٹ 15 سے 28 ستمبر تک ون ڈے فارمیٹ میں کھیلا جائیگا۔
ایونٹ کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو بھارت نے سب سے زیادہ 6 بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا، جس میں پانچ بار اس نے ون ڈے ایونٹ کی ٹرافی اپنے قبضے میں کی جبکہ اولین ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں بھی بلوشرٹس فاتح بنے تھے، پاکستان اب تک دو بار ون ڈے فارمیٹ میں 2000ء اور2012ء میں چیمپئن بن چکا ہے، سابق سری لنکن آل رائونڈر سنتھ جیا سوریا کو سب سے زیادہ 1220رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے، ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں ہانگ کانگ کے بابر حیات194رنز بناکر نمایاں ہیں۔بولنگ میں سری لنکن اسپنر متیاہ مرلی دھرن 30 وکٹیں لیکر سب سے آگے ہیں، ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں یواے ای کے امجد جاوید12 شکاروں کے ساتھ سرفہرست ہیں۔
بھارت نے 1986 کے ایڈیشن کا بائیکاٹ کیا، جس کا سبب سری لنکا سے کرکٹ تعلقات میں تنائو بنا۔پاکستان نے 1990-91 میں بھارت سے سیاسی تعلقات میں سرد مہری کے سبب شرکت سے گریز کیا، 1993ء کا ایڈیشن پاک، بھارت سیاسی تعلقات میں تنائو کے سبب منسوخ کیاگیا۔2015ء میں ایشین کرکٹ کونسل کی ڈائون سائزنگ کے بعد آئی سی سی نے اعلان کیا کہ ایشیا کپ ایونٹس 2016ء سے روٹیشن پالیسی کے تحت منعقد کیا جائے گا، جس میں ایک بار ٹوئنٹی 20 فارمیٹ جبکہ اس سے اگلا ایڈیشن ون ڈے فارمیٹ پر ہوگا۔
1984ء میں رائونڈ روبن کی بنیاد پر منعقدہ ایونٹ میں تین ممالک پاکستان ، بھارت اور سری لنکا نے حصہ لیا، بھارت نے دو میچز جیت کر چیمپئن بننے کا اعزاز پایا، 6 اپریل کو ابتدائی میچ میں سری لنکا نے پاکستان کو 5 وکٹ سے مات دی، گرین شرٹس نے 9 وکٹ پر 187رنز جوڑے، ظہیرعباس 47 رنز بناکر نمایاں رہے، ارجنا رانا ٹنگا نے 3 وکٹیں لیں، سری لنکا نے ہدف 5 وکٹ پر حاصل کرلیا، رائے ڈائس نے سب سے زیادہ 57رنز بنائے، عبدالقادر نے 2 وکٹیں اپنے نام کیں۔
8 اپریل کو بھارت نے دوسرے میچ میں سری لنکا کو 10 وکٹ سے آئوٹ کلاس کردیا، سری لنکن ٹیم 96رنز پر ڈھیر ہوگئی، رنجن مدوگالے 38رنز بناکر نمایاں رہے، مدن لال نے 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا، بھارت نے ہدف 21.4 اوورز میں بغیر کوئی وکٹ کھوئے 97رنز بناکر حاصل کر لیا، سریندر کھنہ 51 ناقابل شکست رنز بناکر نمایاں رہے۔13 اپریل کو بھارت نے پاکستان کو54رنز سے ہرادیا، بھارتی ٹیم نے پہلے کھیل کر 4 وکٹ پر 188رنز جوڑے، سریندر کھنہ56 رنز بنانے میں کامیاب رہے، شاہد محبوب نے ایک وکٹ لی، پاکستانی ٹیم 39.4 اوورز میں 134رنز پرڈھیر ہوگئی، محسن خان نے 35رنز اسکور کیے، راجر بنی نے 3 وکٹیں لیں۔
1986ء کے ایڈیشن میں پاکستان،سری لنکا اور بنگلہ دیش نے شرکت کی، 30 مارچ کو پاکستان نے سری لنکا کے خلاف 81 رنز سے کامیابی پائی، گرین شرٹس نے 197رنز بنائے، محسن خان 39رنز بنانے میں کامیاب رہے، روی رتنائیکے کو 3 وکٹیں ملیں، سری لنکن ٹیم 116رنز پر ڈھیر ہوگئی، برینڈن کرپو 34رنز بناکر نمایاں رہے، منظورالٰہی نے 3 وکٹیں لیں، پاکستان نے بنگلہ دیش کو بھی 7وکٹ سے قابو کرلیا، ٹائیگرز 94رنز پرڈھیر ہوگئے، شاہد الرحمان نے 37رنز جوڑے، وسیم اکرم نے 19رنز دیکر4 شکارکیے، قومی ٹیم نے ہدف 3 وکٹ پر 98رنز بناکر حاصل کرلیا، مدثر نذرنے 47 رنز بنائے، جہانگیرشاہ نے2 وکٹیں لیں۔
سری لنکا نے بنگلہ دیش کو 7 وکٹ سے مات دی، فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو 5 وکٹ سے ہرادیا، گرین شرٹس نے 9 وکٹ پر 191رنز جوڑے، جاوید میانداد 67رنز بنانے میں کامیاب ہوئے، کوشیک نے 4 شکار کیے، آئی لینڈرز نے ہدف 5 وکٹ پر 195رنز کی صورت پالیا، ارجنا رانا ٹنگا57 رنز بناکر نمایاں رہے، عبدالقادر نے 3 وکٹیں لیں۔1988ء میں بنگلہ دیش نے میزبانی کی، بھارت نے سری لنکا کو 6 وکٹ سے شکست دے کر چیمپئن بننے کا اعزاز پایا، 1990-91 کا ایڈیشن کولکتہ کے ایڈیز گارڈن میں منعقد کیاگیا، جس میں میزبان بھارت نے ٹرافی کا دفاع کرلیا، اس بار بھی سری لنکن ٹیم ان کے ہاتھوں 7 وکٹ سے ہارگئی، 1995ء میں متحدہ عرب امارات میں ایشین کپ کا میلہ سجایاگیا، بھارت نے لگاتار تیسری بار فائنل میں سری لنکا کو 8 وکٹ سے شکست دے کر ٹائٹل جیتنے کی ہیٹ ٹرک مکمل کرلی۔
1997ء میں ایونٹ کی میزبانی سری لنکا کو سونپی گئی، میچز آر پریماداسا اسٹیڈیم، کولمبو میںمنعقد کیے گئے، سری لنکا نے فائنل میں بھارت کو 8 وکٹ سے مات دے کر ان کی اجارہ داری کا خاتمہ کردیا، فیصلہ کن معرکے میں بھارتی ٹیم 7 وکٹ 239 رنز بناسکی، آئی لینڈرز نے 2وکٹ پر 240رنز بناکر ہدف پالیا۔ 2000ء میں بنگلہ دیش کو میزبانی ملی، بنگہ بندھو نیشنل اسٹیڈیم ، ڈھاکا پر منعقدہ فائنل میں پاکستان نے سری لنکا کو 39رنز سے شکست دے کر پہلی بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا، فائنل میں پاکستان نے پہلے کھیل کر 4 وکٹ پر 277 رنز بنائے، سعید انور نے 115 بالز کا سامنا کرتے ہوئے 82 کی اننگز کھیلی، نووان زوئیسا نے 44رنز دیکر2 وکٹیں لیں، سری لنکن ٹیم 238رنز پر آل آئوٹ ہوگئی، مارون اتاپتو نے سنچری اسکور کی، انھوں نے 124 بالز پر 100رنز بنائے لیکن ان کی یہ کاوش ٹیم کو فائدہ نہیں پہنچاسکی، ارشد خان نے 42 رنز کے عوض 2 وکٹوں کا سودا کیا، محمد یوسف کو ایونٹ کا بہترین پلیئر قرار دیاگیا۔
2004ء میں آٹھواں ایڈیشن ایک بار پھر سری لنکا میں منعقد ہوا، ایونٹ کے فارمیٹ میں تبدیلی گئی ہے، ہانگ کانگ پہلی بار حصہ بنا، ایونٹ کو تین مراحل میں تقسیم کیا گیا، جس میں گروپ مرحلہ، سپر فورز اور پھر فائنل منعقد ہوا، گروپ مرحلے میں 3،3 ٹیموں کے دو گروپ بنائے گئے، جس میں ہر ملک کو ایک دوسرے سے ایک بار مقابلے کا موقع ملا، ہر گروپ کی دو ٹاپ سائیڈز کو سپر فور مرحلے میں جگہ ملی، جس کے بعد فائنل کا مرحلہ آیا، یواے ای اور ہانگ کانگ کی ٹیمیں گروپ مرحلے کی مہمان ثابت ہوئیں، بنگلہ ٹیم پہلی بار کسی ایونٹ کے دوسرے مرحلے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی لیکن سپر فور میں خراب کھیل کے سبب باہر ہوگئی، بھارت اور سری لنکا نے فائنل تک رسائی پائی، جہاں پر سر لنکا نے بھارت کو 25رنز سے ہراکر چیمپئن بننے کا اعزاز پالیا، سنتھ جے سوریا ایونٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
2008ء میں ایونٹ کا نواں ایڈیشن پاکستان میں منعقد کیاگیا، 2004ء کے فارمیٹ کو اس بار برقرار رکھاگیا، ایونٹ کی شروعات 24 جون کو ہوئی جبکہ فائنل 6 جولائی کو ہوا، جس میں سری لنکا نے بھارت کو بآسانی 100رنز سے شکست دے کر چوتھی بار ٹائٹل اپنے قبضے میں کرلیا، ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے بعد جیا سوریا نے 114 گیندوں پر 125رنز بناکر ٹیم کو 273 تک رسائی دلائی، بھارتی ٹیم جوابی اننگز میں 173 پر ڈھیر ہوگئی، نئے مسٹری اسپنر اجنتھا مینڈس نے 13رنز کے عوض 6 وکٹیں لے کر بھارتی بیٹنگ لائن تہس نہس کردی، انھیں ایونٹ کا بہترین کھلاڑی بھی چناگیا۔
2010ء میں ایشیا کپ کا دسواں ایڈیشن سری لنکا میں 15 سے 24 جون کے درمیان منعقد ہوا، اس میں چار ٹیسٹ ممالک نے مجموعی طور پر 7 میچز کھیلے، سری لنکا اور بھارت نے گروپ میں ٹاپ پوزیشنز لے کر فائنل میں جگہ بنائی، بھارت نے سری لنکا کو مات دے کر باآسانی پانچویں بار چیمپئن بننے کا اعزاز پالیا، پاکستانی آل رائونڈر شاہد آفریدی کو ایونٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیاگیا۔2012ء میں گیارہواں ایڈیشن 11 سے 22 مارچ تک بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا میں منعقد کیاگیا، پاکستان اور بنگلہ دیش نے فائنل میں رسائی حاصل کی، ایونٹ کی تاریخ میں بنگلہ ٹیم نے پہلی بار بھارت اور سری لنکا جیسی مضبوط سائیڈز کو شکست دے کر پہلی بار فائنل میں جگہ بنائی، پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بنگلہ دیش کو مات دے کر دوسری بار ایشیا کپ اپنے نام کیا، شکیب الحسن کو ایونٹ کا بہترین کھلاڑی چناگیا جبکہ اسی ایونٹ میں بھارتی اسٹار سچن ٹنڈولکر نے اپنے 100ویں انٹرنیشنل سنچری بھی بنائی۔
2014ء میں بارہواں ایڈیشن ایک بار پھر بنگلہ دیشی شہروں ڈھاکا اور فتح اللہ میں 25 فروری سے 8 مارچ تک منعقد کیاگیا، ایونٹ میں اس بار پانچ ٹیموں کو شامل کیاگیا، افغانستان پہلی بار ایشیا کپ کا حصہ بنا، سری لنکا نے فائنل میں پاکستان کو 5 وکٹ سے شکست دے کر پانچویں بار کپ اپنے قبضے میں کیا، لاہیرو تھریمانے کو مجموعی طور پر 279رنز بنانے پر ایونٹ کا بہترین کھلاڑی گرداناگیا۔
2015ء میں آئی سی سی کی جانب سے ایشین کرکٹ کونسل کو ڈائون سائز کیے جانے کے بعد اعلان کیاگیا کہ ایشیا کپ اب روٹیشن کی بنیاد پر ایک بار ون ڈے اور اس سے اگلی بار ٹوئنٹی 20 فارمیٹ پر کھیلا جائیگا، اس کے نتیجے میں 2016ء کا ایڈیشن ٹی 20 فارمیٹ پر منعقد کیاگیا، اسے آئی سی سی ورلڈ ٹی20 کے 2016 ایڈیشن سے چند دن قبل مکمل کیا گیا، بنگلہ دیش نے لگاتار تیسری بار ایونٹ کی میزبانی سنبھالی، مقابلے 24 فروری سے 6 مارچ تک ہوئے، بھارت نے فائنل میں بنگلہ دیش کو 8 وکٹ سے مات دے کر چھٹی بار فاتح بننے کا اعزاز پایا،دھونی نے ایک بار پھر اپنی افادیت ثابت کرتے ہوئے اختتامی اوور میں چوکے لگاکر بنگلہ دیشی کیمپ میں اندھیرا کردیا، شیکھر دھون کو فائنل میں 60 کی اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی گرداناگیا جبکہ بنگلہ دیش کے صابر رحمان ایونٹ کے بہترین پلیئر رہے۔